اب کانگریس بھی ماننے لگی ہے این ڈی اے کو اقتدار سے روکنا ناممکن!

لوک سبھا چناؤ کے آٹھویں مرحلے کی پولنگ پوری ہوچکی ہے تقریباً500 سیٹوں پر چناؤ کرائے جاچکے ہیں اور نئی سرکار کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں قید ہوچکی ہے۔ اب محض 43 سیٹوں پر پولنگ ہونا باقی ہے۔ ووٹروں نے اپنی نئی سرکار چن لی ہے۔ یہ حکومت کس کی ہوگی اس سوال کا جواب تو 16 مئی کو ووٹوں کی گنتی کے دن مل سکے گا لیکن امکان لگ رہا ہے کہ بھاجپا کی قیادت والی این ڈی اے سرکار بننے جارہی ہے۔ اب تو حکمراں کانگریس پارٹی بھی یہ ماننے لگی ہے کہ اگلی حکومت این ڈی اے کی ہی بننے والی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے اس چناؤ میں دو بڑی قومی پارٹیاں کانگریس۔ بھاجپا کو 300 سے زیادہ سیٹیں ملیں گی تو پھر تیسرے مورچے کے پاس اکثریت کہاں سے آئے گی۔ کانگریس کی معمولاتی پریس کانفریس میں پارٹی کے ترجمان ششی تھرور نے کہا اس بات کا گمراہ کن پروپگنڈہ کیا جارہا ہے کہ کانگریس اپنے لئے نہیں بلکہ تیسرے مورچے کی سرکار بنوانے کی کوشش کررہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی نائب صدرراہل گاندھی پہلے ہی کھلے طور پر اس بات سے انکار کرچکے ہیں کہ کانگریس تیسرے مورچے کو حمایت نہیں دے گی اور چناؤ نتائج چاہے کچھ بھی ہوں لیکن ایک بات پوری طرح سے صاف ہے کہ کانگریس اور بھاجپا کو 300 سے زیادہ سیٹیں ہر بار کی طرح ملنے جارہی ہیں۔ ششی تھرور کے بیان سے اتنا صاف لگتا ہے کہ ہر حال میں نریندر مودی کی حکومت کو بننے سے روکنے میں لگی کانگریس بھی مان چکی ہے کہ تیسرے مورچے کے بھروسے وہ بھاجپا کو نہیں روک سکتی اس لئے وقت رہتے تیسرے مورچے کو حمایت دینے کی حکمت عملی سے اپنے قدم کھینچتے ہوئے خود کو آگے کرنے کا اعلان کیا۔ موجودہ سیاسی ماحول سمجھنے کے بعد اب کانگریس کے منجیر مضبوط اپوزیشن کے متبادل پر غور کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ دراصل چار مرحلوں کے چناؤ کے بعد ایک دم سے مایوسی میں آئی کانگریس پارٹی کے لیڈروں نے بھی مودی کو روکنے کے لئے تیسرے مورچے کو حمایت بارے بیان دینے شروع کردئے تھے۔ اس کا ایک پیغام یہ ضرور گیا کہ کانگریس نے نتیجوں سے پہلے ہی ہار مان لی ہے۔ساتھ ہی کانگریس کیڈر کے حوصلے پست ہونے کی خبریں بھی آنے لگی ہیں۔ حقیقت میں کانگریس کے منجیروں کو سمجھ میں آنے لگا ہے کہ لوک سبھا کا ممکنہ خاکہ کسی بھی قیمت پر تیسرے مورچے کے حق میں نہیں ہے۔ایک دلچسپ رپورٹ میڈیا میں اس سلسلے میں چھپی ہے۔ عام چناؤ میں کانگریس کے گرتے گراف اور گھٹتی سیٹوں کا قیاس خفیہ بیورو نے سرکار کو بتادیا ہے۔ شروع میں انٹیلی جنس بیورو نے مختلف پارٹیوں کو ملنے والی سیٹوں کا بھی اندازہ لگایا جس میں کانگریس کو87 سیٹیں ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ لیکن اتنی کم سیٹوں کے اندازوں کے ساتھ انٹیلی جنس بیورو کے حکام نے اپنے سیاسی آقاؤں کے سامنے جانے کی ہمت نہیں کرسکے۔ اسے بڑھاکر انہیں 117 کرنا پڑا۔ اس وقت انٹیلی جنس بیورو نے این ڈی اے محاذ کو 210 سے220 سیٹیں ملنے کی پیشینگوئی کی تھی۔کانگریسی اس سے بھی خوش تھے اتنی سیٹوں پر نریندر مودی کو وزیر اعظم بننے سے روکا جاسکتا ہے لیکن حال ہی میں جب انٹیلی جنس بیورو نے تجزیہ کیا تو اس نے این ڈی اے کو تقریباً300 سیٹیں ملنے کا امکان سامنے آگیا تو حکام کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور انہوں نے اس اندازے کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنا بہتر سمجھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟