دیویانی پر الزام مسترد امریکی دادا گری کو کرارا جواب!
ہندوستانی خاتون ڈپلومیٹ دیویانی کھوبراگڑی کے خلاف عائد الزامات امریکی عدالت کے ذریعے مسترد کیا جانا خود دیویانی اور بھارت کے لئے خوشی کا بڑا موقعہ ہے۔ امریکی عدالت نے نوکرانی سنگیتا رچرڈ کی جانب سے عائد ویزا دھوکہ دھڑی سے متعلق سبھی الزامات مسترد کردئے ہیں۔ نیویارک کے جنوبی ڈسٹک کی ایک عدالت نے 12 مارچ کو سنائے گئے فیصلے میں کہا تھا کہ جس وقت دیویانی پر ویزا جعلسازی اور اپنی نوکری کی تنخواہ کو لیکر غلط بیانی کے الزامات لگائے گئے تھے تب انہیں سفارتی سرپرستی حاصل تھی اس فیصلے نے 9 جنوری کو دیویانی کے خلاف سرکاری وکیل کی طرف سے لگائے گئے سبھی الزامات کو مسترد کردیا۔ قابل ذکر ہے دیویانی کو ویزا جعلسازی اور اپنی نوکرانی کو کم تنخواہ دینے کے الزام میں نیویارک میں12 دسمبر2013 کو گرفتار کیا گیا تھا اس وقت نیویارک میں ہندوستانی قونصل خانے میں بطور ڈپٹی قونصلیٹ دیویانی کی گرفتاری اور بعد میں اس سے لی گئی تلاشی پر بھارت نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔ معاملے کو لیکر چلی سیاسی بات چیت کے بعد دیویانی کو انڈیا امریکی ہیڈ کوارٹرز معاہدے کے تحت8 جنوری2014ء کو پوری سفارتی رعایت دی گئی تھی۔ اس فیصلے سے یہ تو طے ہوگیا کہ گرفتاری کے وقت بھی دیویانی کے پاس سفارتی مخصوص اختیارات تھے۔ اس کے باوجود اگر ان کی گرفتاری کی گئی تھی تو صاف ہے کہ امریکہ نے ان کے ساتھ نا انصافی کی تھی۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ دیویانی پر امریکی انتظامیہ کے ذریعے لگائے گئے الزامات غلط اور بے بنیاد تھے۔ امریکی دادا گری کو اگر اس فیصلے سے کرارا جواب ملا ہے تو وہیں بھارت سرکار کے سخت موقف اپنانے کی بھی جیت ہوئی ہے۔ امریکی عدالت کے ذریعے دیویانی پر لگے الزامات مسترد ہونا بھارت کی سفارتی جیت ہی مانا جائے گا۔ ان کی گرفتاری کے بعد سے بھارت نے پہلی بار سخت موقف اپنایا اور ایک کے بعد ایک جوابی قدم اٹھائے۔ اس معاملے میں ہندوستانی مشینری آخر تک اس بات پر اٹل رہی۔ اس کے بعد دنوں ملکوں کے رشتے بیحد تلخ ہوگئے۔ بھارت نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مخصوص زمرے کے امریکی سفارتکاروں کو ملنے والے خاص اختیارات کم کرنے سمیت کئی قدم اٹھائے۔ امریکی سفیر نینسی پاویل نے یکم جنوری2014ء کو اس معاملے میں افسوس ظاہر کیا۔ دراصل یہ سبھی جانتے ہیں کہ امریکہ اپنے سفارتکاروں کے لئے الگ پیمانہ رکھتا ہے تو دوسرے ملکوں کے سفرا کے لئے الگ۔ دیویانی سے پہلے بھی امریکہ کے ذریعے دیگر سفارتکاروں کے ساتھ اس طرح کا غیر انسانی رویہ اپنایا گیا۔ امریکی فطرت میں شمار ہے دوسری کی بے عزتی کرنا، نیچا دکھانا، اپنے آپ کو بالاتر ثابت کرنا وغیرہ وغیرہ اور یہاں تک کہ نامور لیڈروں سے لیکر دنیا کے مشہور فنکاروں تک کے ساتھ امریکہ بے عزتی کرتا رہا ہے لیکن یہ پہلا معاملہ ہے جب امریکہ کو اسی کی عدالت میں منہ کی کھانی پڑی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اب دیویانی کے معاملے کو یہیں دفن کردیا جائے گا تاکہ بھارت امریکہ کے رشتوں میں آئی کرواہٹ دور ہو اور آپسی رشتے پٹری پر آجائیں۔ خبر تو یہ بھی ہے کہ دیویانی کے خلاف امریکی عدالت میں ایک اور معاملہ درج کیا گیا ہے۔ امید کی جاتی ہے اس کا حشر بھی پہلے جیسا ہی ہوگا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں