لوک سبھا چناؤ2014 کے اہم اشو!

ایک اور تازہ سروے میں این ڈی اے کو سب سے بڑے اتحاد کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ زی میڈیااور تعلیم ریسرچ فاؤنڈیشن کے سروے کے مطابق این ڈی اے کو 2014 ء لوک سبھا چناؤ میں 217 سے 231 سیٹیں مل سکتی ہیں وہیں کانگریس کی قیادت والے یوپی اے محاذ کو 120 سے 133 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ تیسرے مورچے کو85 سے 115 سیٹیں ملنے کا امکان جتایا گیا ہے وہیں وزیر اعظم کے عہدے کے لئے نریندر مودی کو سروے میں شامل 6 4فیصدی لوگوں کی پہلی پسند بتایا گیا ہے۔ آنے والے چناؤ میں اگر اشوز کی بات کریں تو زیادہ تر کے لئے اہم چناوی اشو وہی ہیں جو ان کی روزانہ کی زندگی پر اثر ڈالتے ہیں دیش کی جنتا کیلئے اہم اشو ہیں ۔زیادہ تر لوگوں کو شکایت ہے کہ گذشتہ برسوں میں جس تیزی سے مہنگائی بڑھی ہے اس کے مطابق کمائی بڑھنے کے بجائے گھٹنے لگی ہے۔ ہندی بیلٹ کے کئی لڑکوں کا کہنا تھا کہ 5 سال پہلے انہیں جتنی تنخواہ ملتی تھی آج بھی ان کی تنخواہ اتنی ہی ہے اور اس سے بھی کم ہوگئی ہے۔ حالانکہ گھر چلانے کا خرچ تین سے دس گنا بڑھ گیا ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے عام لوگوں کی مرکزی سرکار کو لیکر ناراضگی کافی بڑھ گئی ہے۔ پورے دیش میں ناراضگی زبردست پھیلی ہوئی ہے اور کانگریس مخالف فیکٹر تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے۔ پورے دیش میں کانگریس کے خلاف اس فیکٹر کا فائدہ انہیں پارٹیوں کو مل رہا ہے جو کانگریس کے خلاف ہیں۔ جس تلنگانہ کے لئے کانگریس نے اتنا زور لگایا وہاں بھی اسے سپورٹ ملتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ لڑکوں کے بیچ روزگار کے گھٹتے مواقع کو لیکر کافی ناراضگی پھیل رہی ہے۔ عام لوگوں کا خیال ہے پچھلے پانچ برسوں میں نوکری کے موقع اور گھٹ گئے ہیں اور ان کو اپنے مستقبل کو لیکر چنتا ستا رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرکار ان کے لئے نئی نوکریاں دستیاب کرانے میں ناکام رہی ہے۔ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ووٹ دینے سے پہلے بڑے قومی لیڈروں کے علاوہ اپنے علاقے کے مقامی امیدواروں کو بھی دیکھتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے نریندر مودی کو ہندوؤں کے نئے ابھرتے لیڈر کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ اسی بنیاد پر انہیں ووٹ دینے کی بات کررہے ہیں۔ حالانکہ مودی کٹر ساکھ کے سبب کچھ لوگوں خاص کر مسلمانوں میں ان کی مخالفت بھی ہورہی ہے۔ اسے مانیں یا نہ مانیں آج پورے دیش میں نریندر مودی کی لہر جاری ہے اورا ن کابڑھتا قد بھی اس بار چناوی اشو بن گیا ہے۔ اترپردیش، بہار، راجستھان جیسی ریاستوں میں تو کئی لوگوں نے یہ بھی رائے دی کہ اگر نریندر مودی کو ہٹا دیا جائے تو بی جے پی 2009ء کے چناؤ سے بھی زیادہ کمزور نظر آتی ہے۔ دیش میں کنیا کماری سے لیکر کشمیر تک نریندر مودی کی مقبولیت ہر جگہ بڑھتی نظر آئی ہے۔ مودی فیکٹر چناؤ میں بی جے پی کے لئے کام کررہا ہے۔ اس عام چناؤ میں علاقائی پارٹیوں کی طاقت بھی چناوی اشوز کے طور پر سامنے ہے۔ تاملناڈو میں جے للتا، مغربی بنگال میں ممتا بنرجی، یوپی میں مایاوتی، اڑیسہ نوین پٹنائک کے ذریعے جنتا سے اپیل کی ہے کہ انہیں دہلی میں مضبوط کیا جائے چناوی اشو بن سکتا ہے اور نمو کو بھاری چنوتی دے سکتا ہے۔ مقامی لوگوں کو اس سے اپنی ریاست کو فائدہ ہونے کا خواب دکھایا گیا ہے۔ آخر میں 16 ویں لوک سبھا کے لئے ہونے جارہے عام چناؤ دنیا کے سب سے خرچیلے چناؤ ہوں گے۔ امیدواروں کی طرف سے اس بار چناؤ کمپین میں قریب30500 کروڑ روپے خرچ کئے جانے کا اندازہ ہے جو امریکہ کے بعد سب سے مہنگا چناؤ ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!