کبھی نہ ختم ہونے والے اروند کیجریوال کے ڈرامے!

دہلی کے باشندے ان دنوں چوطرفہ مسائل سے گھرے ہوئے ہیں۔ ایک تو دہلی میں بڑھتا کوہرا، صبح شام چھایا رہتا ہے کہ گھروں سے نکلنا دشوار ہوگیا ہے۔ جہازوں کی پروازیں منسوخ ہورہی ہیں۔ ٹرین منسوخ ہورہی ہیں یا گھنٹوں لیٹ چل رہی ہیں۔ مہنگائی پچھلے14 ماہ میں اپنی سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے۔رہی سہی کثر کیجریوال اینڈ کمپنی نے اپنے ڈراموں سے نکال دی ہے۔ کانگریس کی بنا شرط حمایت کے بعد بھی ’آپ‘ پارٹی ڈرامہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ دہلی میں سرکار نہیں بن پارہی ہے۔ مشکلوں کے باوجود مرکز ی سرکار دہلی میں صدر راج لگانے میں جلد بازی میں دکھائی نہیں پڑتی اور وزارت داخلہ میں سرکار بنانے کے لئے متبادل پر غور خوض جاری ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے لیڈر اروند کیجریوال نے سرکار بنانے سے ابھی تک انکار نہیں کیا ہے بلکہ صلاح مشورہ کرنے کے لئے اور وقت مانگا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا دہلی میں جلد صدر راج لگانے کی کوئی آئینی مجبوری نہیں ہے۔ 10 دسمبر کو صدر نے کامیاب ممبران اسمبلی کی فہرست کو نوٹی فائی کر دیا ہے۔ اس سے اسمبلی وجود میں آگئی ہے۔ ان کے مطابق دہلی میں بدلتے سیاسی حالات پر نظر رکھی جارہی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کسی پارٹی کی سرکار نہ بننے کی صورت میں اسمبلی کو معطل رکھتے ہوئے صدر راج لگانے کی سفارش کی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے سنیچر کو ہی دہلی کی سیاسی صورتحال کے بارے میں مرکزی حکومت کو واقف کرادیا تھا۔ دہلی میں سرکار کی تشکیل کو لیکر اب گیند ایک پالے سے دوسرے پالے میں گھوم رہی ہے۔ کانگریس نے عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کی گیند کو ایک بار پھر انہی کی عدالت میں ڈال دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ’آپ‘ کیا کرے گی؟ کانگریس سکریٹری جنرل اور دہلی کے انچارج شکیل احمد نے کیجریوال کو ایک خط لکھ کر بیحد سادگی اور نرم گوئی سے کیجریوال کو ان کی مانگیں مان لینے کا پیغام بھیج دیا ہے۔ اپنے خط میں شکیل احمد نے ان18 اشوز کا بھی تذکرہ کیا ہے جن کا ’آپ‘ پارٹی نے حوالہ دیا تھا۔ شکیل نے کہا ایک بار حکومت قائم ہوجانے کے بعد18 میں سے 16 اشوز پر عمل درآمد دہلی حکومت خود کرسکتی ہے۔ یعنی اگر کیجریوال حکومت بناتے ہیں تو ان کی سرکار ان اشوز پر تعمیل کرانے میں اہل ہے۔ اس میں پارلیمنٹ یا مرکزی سرکار کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ باقی بچے دو سوال جن میں جن لوکپال بل اور دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دینا شامل ہے، یہ معاملے دہلی سرکار کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔
مرکزی حکومت کے دائرے والے ان دونوں اشوز پر کانگریس پارٹی آپ کا ساتھ دے گی۔ جب کانگریس نے اتنی کھلی حمایت کردی ہے تو پتہ نہیں اور کیا چاہتے ہیں اروند کیجریوال۔ پھر بھی سرکار بنانے میں آنا کانی کررہے ہیں۔ کانگریس نیتا اور سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت نے پیر کو بھاجپا و’آپ‘ پر سیدھے رائے زنی کرتے ہوئے کہا کہ چناؤ میں انہوں نے ووٹ پانے کے لئے ایسے وعدے کئے ہیں جو پورے نہیں کرسکتے۔اس وجہ سے وہ سرکار بنانے کے لئے آگے نہیں آ پارہے ہیں۔ محترمہ شیلا دیکشت نے کہا کہ اب دوبارہ سے چناؤ ہوتے ہیں تو کانگریس پھر اقتدار میں آجائے گی۰ چناؤ کے بعد سے ہی دہلی میں عدم استحکام کا خطرہ منڈرارہا ہے۔ اس دوران ارون کیجریوال اور ان کی ’آپ‘ پارٹی کے ڈرامے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں اور یہ ان کی چال ہے۔ پچھلے 10 دنوں سے ’آپ‘ یہ طے نہیں کرپائی کے وہ سرکار بنائے گی یا نہیں؟ دہلی کے تیزی سے بدلتے سیاسی پس منظر میں کہیں نہ کہیں عام آدمی پارٹی پھنستی جارہی ہے۔ چاروں طرف سے یہ سوال اٹھنے لگے ہیں کہ آپ کو سرکار بنانے کے بعد کم سے کم بجلی کے دام گھٹانے اور ہر خاندان کو700 لیٹر پانی مفت دینے جیسے چناوی وعدوں پر کام شروع کرنا چاہئے۔ اب آپ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک بار پھر جنتا کے دربار میں جائے گی۔ آپ نیتا عام جنتا سے پوچھیں گے کیا ہم سرکار بنائیں یا نہیں؟ کیا کانگریس پارٹی سے حمایت لے لیں؟ سرکار بن گئی اور کانگریس پارٹی کو آپ کا ایجنڈہ پسند نہیں آیا تو وہ ایک دو ماہ میں حمایت واپس لے لے؟ مرکز کے جن اشوز پر کانگریس نے ساتھ دینے کی بات کہی ہے اس پر بھروسہ کریں یا نہیں؟ کہیں یہ حمایت آنے والے چناؤ میں خودکشی تو نہیں ثابت ہوگی؟ کرپشن کی فائلیں جب پلٹی جائیں گی تو نیتا جیل بھی جائیں گے ایسے میں کانگریس ان کا ساتھ چھوڑدے گی تو؟ ایک بار پھر وہیں پہنچ گئے ہیں جہاں سے یہ سیاسی دنگل شروع ہوا تھا۔ دیکھیں کیجریوال آگے کونسا ڈرامہ کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!