کیجریوال کا نیا ڈرامہ! سرکار بنائے یا نہیں فیصلہ رائے شماری سے؟

عام پارٹی کے ذریعے سرکار بنانے یا نہ بنانے کاڈرامہ بدستور جاری ہے بگ باس کے ریئیلٹی شو کی طرح اب کیجریوال بھی ا پنے حمایتیوں سے بوجھ رہے ہیں وہ سرکار بنائے یا نہ بنائے؟ آپ پارٹی کے تھنگ ٹینک گروپ کے اہم ممبر یوگیندر یادو نے کہا کہ میں اس بات سے متفق ہوں کہ ہمارے پاس اخلاقی مینڈیٹ ہے حالانکہ سرکار بنانے کے لئے ضروری نمبر نہیں ہے اس لئے ہم جنتا سے معلوم کررہے ہیں کہ ہم کیا کریں؟ ایک دوسرے نیتا منیش سسودیا نے کہا ہمارا مقصد سرکار بنانے کا نہیں ہم چار لوگ ا ایک کمرے میں فیصلہ لے لیں ہمارے لئے جنتا کا فیصلہ ہی سرتسلیم ہے ۔ صحیح معنوں میں یہی جمہوری ڈھھنگ ٹھیک بھی ہے اگر اکثریت میں جنتا ہمیں حکوم دے گی تو ہم سرکار بنائے گے صرف ایک بار جنتا کو چناؤ کا موقع دے کر کامیاب لیڈروں کے فیصلے ان پر تھوپنا ٹھیک نہیں ہے ادھر بدھوار کو عام آدمی پارٹی کنوینر اروندر کیجریوال نے کہا کہ وہ شخصی طور سے دہلی میں مشترکہ سرکار کے خلاف ہے لیکن پارٹی کے اندر اس معاملے پر اختلاف کے بعد ہم نے دہلی کی جنتا سے رائے شماری کرانے کافیصلہ کیا ان کاکہنا ہے کہ وہ عوام کے فیصلہ کا احترام کریں گے چاہے وہ پارٹی کے لئے ہو یا اس کے خلاف۔ انہوں نے بتایا اس معاملے میں پارٹی میں اختلافات ہے اور ممبران اسمبلی کے میٹنگ کے دوران ایک گروپ کا خیال تھا کہ آپ کو سرکار بنانے سے بچنا نہیں چاہئے کیونکہ کانگریس اسے بغیر شرط حمایت دے رہی ہے کچھ ممبران کے مطابق پارٹی اپنا ایجنڈا لاگو کرپائیں گی اس لئے کانگریس کی طرف سے کوئی دخل اندازی نہیں ہونی چاہئے۔ کیجریوال کا کہنا ہے میں شخصی طور سے سرکار بنانے کے خلاف تھا کیونکہ ہم نے بار بار کہا کہ ہم کانگریس یا بھاجپا سے نہ تو حمایت لیں گے یا نہ دیں گے لیکن بعد میں لوگوں کے ایک گروپ نے یہ کہنا شروع کردیا کہ سرکار بنانی چاہئے جب کہ دوسرا گروپ اس کی مخالفت کررہا تھا۔ ہم نے اس بارے میں فیصلہ جنتا پر چھوڑ دیا ہے چاہے وہ ایس ایم ایس کو یا سوشل سائٹ ہوں کیجریوال کو ان پر زبردست حمایت مل رہی ہے 24گھنٹے کے اندر چار لاکھ میسیج آئے 100 گھنٹوں میں2362 خیالات 177 شیئر اور 2616 لائنز خود اروند کیجریوال پر 15000 ہزار604 مشورے 1709 مشترکہ رائے 14531 لائیکس ٹوئٹر پر زبردست رد عمل سامنے آیا ہے۔ کچھ تبصرے اس طرح ہے سچن کمار ’’ ارے بھائی سرکار بناؤ کام کرکے دکھاؤ اور پھر بھی کانگریس حمایت واپس لیتی ہے تو جنتا اس کا جواب دے گی ٹینشن کیوں لیتے ہو‘‘ اروندتیواری۔ صاحب بی جے پی اور کانگریس دونوں میں کرپٹ لوگ ہے وہ نہیں چاہتے کوئی اور ہمارے بیچ کھڑا ہو یہ سب کیجریوال کو پھنسانے میں لگے ہیں۔ اوم مارشل: میں آپ کے ساتھ ہوں ۔انل مہتہ: لکھا ہے کہ نمبردار پہلے خود کو بدلو پھر سسٹم بدلنا۔ منیش چودھری: سرکار نہیں تو پارٹی بھی گئیں۔ وکاس مہاجن :جی بالکل جائیے سرکار بنائیں ورنہ دوسرا موقع شاید سامنے آئے۔ رنکی شرما: آپ کو سرکار بنا کر مثال پیش کری چاہئے کچھ لوگوں نے اس رائے شماری یا ریفرنڈم کے طریقے پر سوال اٹھایا ہے یہ رائے شماری کتنی منصبانہ ہوگی؟اس کے لئے چلائی جارہی موبائل انٹر نیٹ پول پر سوال اٹھ رہے ہیں اس سے یہ کیسے یقینی ہوگا کہ وہ شخص دہلی کاووٹر ہے یا نہیں حالانکہ عام آدمی پارٹی کا کہناہے کہ اس کا انتظام اس نے پہلے ہی کرلیا ہے۔ پارٹی کے دہلی پردیش سکریٹری دلیپ پانڈے کہتے ہیں کہ بدھوار کی شام تک کل 4.10لاکھ لوگوں کی رائے مل گئی تھی۔ پارٹی نے اب تک اس بات کا خلاصہ نہیں کیا ہے کہ اس میں کتنے حمایت میں اور کتنے مخالفت میں تھے کہا تو یہ بھی جارہا ہے کہ کانگریس اور بھاجپائی بھی عام آدمی پارٹی کو الجھن میں ڈالنے کے لئے دھرا دھرا میسج بھیجوا رہے ہیں ا دھر دہلی کے سابق چیف سکریٹری اومیش سہگل نے آپ کے کنوینر کیجریوال کے ذریعے دہلی میں نئی سرکار کے قیام کے لئے جنتا کی رائے پوچھنے کے طریقے پر سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ پوری کارروائی پرعام آدمی کے قریب ایک کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ کیجریوال کو بھیجے گئے اپنے خط میں سہگل کاکہنا ہے کہ اگر دہلی کا ہرووٹر ماننے لیں ایک کروڑ ووٹر فون یا ایس ایم ایس کے ذریعے رائے بھیجتا ہے تو اس میں ایک کروڑ روپے خرچ ہوگا۔ایسے میں سوال ہے کہ آپ کو فیصلہ کرناہے کہ اور پیسے جنتا کے خرچ ہو؟ جتنا وقت نکلتا جارہا ہے اتنا ہی عام آدمی پارٹی کی نکتہ چینی ہوتی جارہی ہے۔ انا نے کیجریوال پر طنز کرتے ہوئے ان کی تحریک غیرملکی چندے پر نہیں چلتی اور لوگوں نے میرے انشن کے لئے دن رات محنت کی ہے اور پانچ پانچ روپے اکٹھے کرکے ڈیڑھ لاکھ روپیہ اکٹھا کیا ہے جس میں سے ایک لاکھ تو ٹینٹ کا خرچہ ہے ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی عام آدمی پارٹی کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے بھاجپا نیتا نتن گڈکری نے آپ پر تلخق حملہ کرتے ہوئے اروندر کیجریوال کی لیڈر شپ والی پارٹی کی سرگرمیوں کو جنوب پسندی ماؤ وادی قرار دیا ہے اورکہا ہے کہ دہلی میں سرکار بنانے کے لئے لوگوں کے خیالات اکٹھا کرنے کا قدم جمہوریت کا مذاق ہے گڈ کری کاکہناہے کہ آپ مقبولیت جنادیش کا مذاق اڑا رہے ہیں اور لوگوں سے پوچھ رہے ہیں کہ ان کا آگے کا کیا قدم ہونا چاہئے جب کانگریس نے بناشرط حمایت پیش کی ہے تو آپ سرکار کیوں نہیں بنارہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ پارٹی اور لیڈروں کا اہم کام صرف دیگر پارٹیوں پر حملہ کرنا بے بنیاد الزام لگاناہے بھاجپا میں 32 سیٹوں کی ساکھ سب سے بڑی پارٹی ابھری تھی لیکن فیریکچر مینڈیٹ کے چلتے وہ سرکار نہیں بنا سکتی بے شک آپ بھاجپا اسمبلی پارٹی کے نیتا ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ہے کہ آپ کو28سیٹیں دے کر دوسرے بڑی پارٹی کے طور پر چنا ہے پھر ریفرنڈم کاڈھونگ کیوں رچا رہے ہو جب کہ اس کا نتیجہ پہلے ہی سے طے ہے عام آدمی پارٹی سے 14 سوال بھی پوچھے ہے آپ جنتا کو جواب دے ۔ دہلی میں سرکار بنائے گی یا نہیں؟ کانگریس کی حمایت لے گی یا نہیں؟ غیریقینی حالت میں دہلی کی ترقی رک رہی ہے اس کے لئے آپ قصوروار ہے یا نہیں؟ آپ کے ذریعے ایک طرف کانگریس پر الزام لگائے جارہے ہیں دوسری طرف کانگریس حمایت سے سرکار بنانے والی ہے؟ کیا یہ نورا کشتی ہے؟ دونوں پارٹیوں میں اندر خانے کیاسودے بازی ہوئی ہے؟ بھاجپا صاف کہہ چکی ہے سرکار نہیں بنائے گی تو ’’آپ‘‘ نے بھاجپا کو کیوں خط لکھا ہے سرکار بنانے کے لئے آپ کے ذریعے ڈرامہ کیوں رچا جارہا ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!