آپ کی سنئے اناکورووں کے ساتھ ہیں:لوکپال بل پر اختلافات

لوکپال بل کے لئے ایک ساتھ تحریک چھیرنے والے انا ہزارے اور اروند کیجریوال کی اسی بل کو لیکر اختلافات سامنے آگئے ہیں یا یوں کہیں کہ اسکو لیکر دونوں میں ٹھن گئی ہے۔ اس کے پہلے بل راجیہ سبھا میں اتفاق رائے سے پاس ہو جس کے آثار اب بن گئے ہیں، عام آدمی پارٹی اور انا ہزارے کے درمیان تلخ بحث چھڑی ہوئی ہے۔ آپ نے تو لوکپال اشو پر خود کو پانڈو اور انا کو ایک طرح سے سنگھ سے جوڑ کر کورووں کا ساتھ دینے والا بتادیا۔ انا مرکزی سرکار کے لائے گئے لوکپال بل کی جہاں حمایت کررہے ہیں وہیں کیجریوال اسے اب جوگپال(مذاقیہ بل) بتا رہے ہیں۔ آپ پارٹی کے بڑبولے لیڈر کمار وشواس نے انا کے رخ پر فیس بک پر لکھا مہا سمر میں کبھی کبھی ایسا وقت آتا ہے جب بھیشم پتاما کے مون اور گورو درون کے سنگھاسن سے متفق ہوجانے پر بھی ٹکراؤ کے راستے پر چل کر پانچ پانڈوں کو جنگ جاری رکھنی پڑتی ہے۔ آپ پارٹی جنگ جاری رکھے گی۔ اسی درمیان اروند کیجریوال نے پھرموجودہ لوکپال کو جوگپال بتاتے ہوئے کہا کہ اس بل سے منتری تو چھوڑیئے چوہا بھی جیل نہیں جاسکے گا۔ اس بل سے کرپشن نہیں روکے گا بلکہ یہ بدعنوانوں کو بچانے کا کام کرے گا۔ دوسری طرف انا ہزارے نے کہا کہ لگتا ہے کہ اروند کیجریوال نے اس بل کو اب تک ٹھیک سے نہیں پڑھا ہے۔ انہیں ٹھیک سے پڑھنا چاہئے۔ اگر عام آدمی پارٹی کو سرکاری لوکپال پسند نہیں آرہا ہے تو وہ اس میں کمیاں دور کرنے کے لئے آندولن چھیڑیں۔ ادھر انا ہزارے کا انشن ابھی جاری ہے۔ اس دوران ان کا وزن بھی مسلسل گھٹ رہا ہے۔ بلڈپریشر لگاتار بڑھ رہا ہے۔ حمایت میں عوامی سیلاب بھی امڑ رہا ہے۔ دہلی سمیت کئی ریاستوں سے ہزاروں لوگ رالیگن سدھی پہنچے ہیں۔ ممبئی میں ڈبے والوں نے بھی انشن میں حصہ لیا۔ دونوں کے بیچ نااتفاقی کے 8 نکتے ہیں۔ تقرری، وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر، اسپیکر، چیف جسٹس اور ایک اور عدلیہ کمیٹی چناؤ کرے گی۔ اس میں نیتاؤں کی اکثریت ہے جبکہ لوکپال کو ان کے خلاف ہی جانچ کرنی ہے۔ برخاستگی: اس کے لئے سرکار یا 100 ایم پی سپریم کورٹ میں شکایت کرسکیں گے۔ اس سے لوکپال کو درخواست کرنے کا حق سرکار اور نیتاؤں کے پاس ہی رہے گا۔جانچ : لوکپال سی بی آئی سمیت کسی بھی جانچ ایجنسی سے جانچ کرا سکے گی لیکن اس کے ہاتھ میں انتظامی کنٹرول نہیں رہے گا یعنی جانچ افسروں کا تبادلہ ، تقرری سرکار کے ہاتھ نہیں رہے گی۔ وہسل گلیمر پروٹکشن: سرکار نے کرپشن کے خلاف آواز اٹھانے والے کو تحفظ دینے کے لئے الگ بل بنایا ہے۔ اسے اسی بل کا حصہ ہونا چاہئے۔ سٹی زن چارٹر:سرکار نے ضروری خدمات کے وقت میں پورا کرنے کیلئے الگ سے بل بنایا ہے جبکہ اسے بل کا حصہ بنانا چاہئے تھا تاکہ لوکپال افسروں کے خلاف کارروائی کرسکے۔ راجیوں میں لوک آیکت: لوک آیکتوں کی تقرریوں کا مسئلہ ریاستوں کے ضمیر پر چھوڑا گیا ہے۔ اگست2011ء میں پارلیمنٹ میں اتفاق رائے سے یہ یقین دہانی کرائی تھی ۔ فرضی شکایتیں:جھوٹی یا فرضی شکایتیں کرنے والے کو ایک سال کی جیل ہوسکتی ہے۔ اس کے ڈر سے لوکپال میں صحیح شکایتیں نہیں ہوں گی۔ جن لوکپال میں جرمانے کی سہولت ہے جیل کی نہیں آخری ہے دائرے کو لیکر عدلیہ کے ساتھ ممبران پارلیمنٹ کے پارلیمنٹ میں تقریر و ووٹ کے معاملوں کو الگ رکھا گیا وہیں جن لوکپال بل میں ججوں اور ممبران سمیت سبھی لوک سیوکوں کو رکھا گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!