جے کیداراودارشنکر بھو بھنکر دکھ ہرم: کیدار دھام میں شروع ہوئی پوجا

86 دن بعد ہر ہر مہادیوسے گونج اٹھا کیدارناتھ دھام۔ 16-17 جون کی آبی قیامت کے بعد کیدارناتھ دھام ایک بار پھر ہر ہر مہادیو کے شلوکوں سے گونج اٹھا۔ بابا کے بھکتوں کے لئے وہاں جانے کا راستہ بھلے ہی ابھی نہیں بن پایا ہو لیکن ہیلی کاپٹر سے پہنچائے گئے تقریباً 900 لوگوں کی موجودگی میں بدھوار کو پوجا شروع ہوگئی۔ 86 دن بعد بھیا دوج کے دن تک کپاٹ بند ہونے تک جاری رہے گی۔ بدھوار کو کیداروادی میں صبح سے ہی ہلکی بارش ہوتی رہی اس کی وجہ سے وزیر اعلی بہوگناپوجا کے موقعے پر دھام نہیں پہنچ سکے۔ مندر کے راول بھیم شنکر لنگ منگلوار کو ہی کیدارناتھ پہنچ گئے تھے۔ پوجا کاعمل صبح 7 بجے شروع ہوا۔ ایک گھنٹے تک بھگوان شنکر کا جل و منتروں نے ابھیشیک اور شدھی کرن یگیہ کیا گیا۔ اس کے بعد صبح ساڑھے آٹھ بجے مندر کے کپاٹ کھلے۔ اس کے بعد تیرتھ پروہتوں اور شاستریوں نے ہون کیا۔ اس دویہ شلاکا بھی پوجن کیا گیا جس نے آبی قہر کے دوران مندر کو بچایا تھا۔ پوجا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک چلی۔ سیلاب کے بعد یہ مندر 86 دن بند رہا۔ اب بھی عام شردھالوؤں کے لئے یہ نہیں کھولا گیا ہے۔ قدرتی آفات پر انسان کا کوئی بس نہیں ہوتا اور اتراکھنڈ میں آئے سیلاب خاص طور سے وسیع تباہی مچانے والے قہر کے بعد عام لوگوں نے اپنی زندگی کو پھر سے بسانا شروع کردیا ہے۔ ویسے ہی ہمالیہ کے باشندے شیو کی شرن میں ہی لوٹے۔ ہمالیہ سے شیو نے کا خاص رشتہ ہے اس لئے ہمالیہ میں واقع اس جوتی لنگم کی خاص اہمیت ہے۔ شیو کا گھر ہمالیہ بھی ان کی ہی طرح ہے۔ وراٹھ بہیڑ اور شانت انتنگ۔ ہمارے پرکھوں نے جب ہمالیہ میں یہ تیرتھ استھان بنائے تب انہیں ہمالیہ کے موسم اور اس سے پیدا ہونے والے خطرات کا ذرا بھی احساس نہیں رہا ہوگا۔ لیکن اس بات کا احساس ہو کے ایک دن ایسا بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ16-17 جون کو قیامت خیز تباہی ہوئی۔16-17 جون کے دن آبی سونامی میں کتنی لوگوں کی جان گئی اس کا شاید ابھی ٹھیک پتہ نہیں چل پائے گا؟ اس آفت میں600 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی حالانکہ بحث تو یہ جاری ہے کیدار وادی میں اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں کم سے کم ایک ہزار لوگ جاں بحق ہوئے۔ ابھی جنگلوں سے لاشوں کا ملنا جاری ہے۔ ریاستی سرکار کے پاس چار ہزار لوگوں کے لاپتہ ہونے کی فہرست موجود ہے۔ ان میں سے کچھ کے ورثہ کو حکومت نے معاوضہ بھی دیا ہے۔ آفت کے ان دنوں میں اتراکھنڈ کے چار پانچ اضلاع میں بڑی تباہی کا نظارہ دیکھنے کو ملا۔ اس کے چلتے کیدارناتھ ،بدری ناتھ ،گوری کنڈ سمیت کئی مقامات پر قریب سوا لاکھ مسافر پھنس گئے تھے۔ خراب موسم کے چلتے راحت رسانی میں بھی بہت مشکل آئی لیکن فوج اور نیم فوجی فورس اور دیگر فورس کے جانبازوں کے چلتے ان مسافروں کوکئی دنوں کی محنت مشقت کے بعد اس تباہ کن حالات سے نکالا گیا۔ کیدار ناتھ میں پوجا شروع ہونے کی اہمیت صرف اتراکھنڈ نہیں بلکہ پورے بھارت کے لئے ہے لیکن ہم چاہیں تو کیدارناتھ وادی اور دیگر مقامات پر ہوئی بھاری تباہی سے کچھ سبق لے سکتے ہیں۔ سب سے پہلے بات تو یہ ہے اگر ہمالیہ کے تیرتھوں پر کچھ شرائط مقرر کی جائیں توتیرتھ کی پوترتا کے لئے بھی اچھا ہوگا ماحولیات کے لئے بھی اور مسافروں کے لئے بھی۔ اگر ہم سبھی ان غلطیوں کو نہ دوہرائیں تو بہتر ہوگا جن غلطیوں کی وجہ سے اتراکھنڈ ٹریجڈی ہوئی۔ ایک وقت تھا جب تیرتھ یاتری کیدارناتھ ،بدری ناتھ اور دیگر تیرتھوں پر سچی شردھا اور جذبہ اور عقیدت سے جاتے تھے وہ لوگ تیرتھ یاترا میں تمام بہتر سہولیات کی امید نہیں کرتے تھے۔ ان میں تکلیف اٹھانے کا جذبہ اور قوت تھی اب لوگ ان تیرتھوں پر پکنک منانے جاتے ہیں اور تمام طرح کے الٹے سیدھے کام کرتے ہیں۔ ان کے لئے طرح طرح کے ہوٹل بن گئے ہیں، دوکانیں کھل گئی ہیں۔ ان سے ہمالیہ کے پوترتا اور ماحولیات دونوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ بجلی پیداوار بڑھانے کے مقصد سے پہاڑوں کو کھوکھلا کردیا گیا ہے۔ بجلی پروجیکٹ کے آگے پراچین مندر دھارا دیوی کو بھی ساری مخالفتوں کے باوجود ہٹا دیا گیا۔ امید کرتے ہیں کہ اب ہم سدھریں گے۔ بہرحال 86 دن بعد بابا کیدار کے مندر میں گھنٹہ بجتا سنائی دے رہا ہے اور یہ دنیا بھر کے تمام شیو بھکتوں کے لئے کافی اہم ہے۔ ابھی بہت کام باقی ہے۔ بڑا دروازہ، گربھ گرہ اور دونوں برآمدوں کی صفائی ہوگئی ہے لیکن چاروں طرف اب بھی ملبہ پڑا ہوا ہے۔ ملبے کو کئی جگہ سے ٹینٹ سے دھک دیا گیا ہے۔ تیرتھ پروہتوں نے ملبے پر ہی مندر آنے جانے کیلئے بڑے راستے کو بھی کام چلاؤ بنایا ہے۔ بھاونا تو ایسی ہو کے پہلے سابق وزیر اعلی رمیش پوکھریال نشنک حمایتیوں کے ساتھ 24 کلومیٹر کی لمبی اور مشکل یاترا کے بعد دیر شام کیدارناتھ پہنچ گئے۔ دھارا میں ٹیم کو انتظامیہ نے روکا لیکن انہوں نے خود اپنی ذمہ داری پر جانے کی بات کہی اور انہیں جانے دیا گیا۔ اوم نوشوائے ۔ہر ہر مہادیو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!