ہفتے میں ایک دن شراب کی دوکانیں بند کیوں نہیں کرتے؟

کچھ دن پہلے میرے دفتر میں اندرپرستھ سنجیونی این جی او کی قیادت میں شری سنجیو اروڑہ اور ان کے ساتھی ملنے آئے تھے۔ انہوں نے ایک ضروری سماجی موضوع اٹھایا۔ سنجیو جی اور ان کے ساتھیوں نے ایک مہم چلا رکھی ہے جب بینکوں ، سرکاری دفتروں اور بازاروں میں ہفتے میں ایک دن چھٹی ہوتی ہے تو کیوں نہیں دہلی کے شراب ٹھیکوں اور دوکانوں کو ہفتے میں ایک دن بند کرایا جائے۔ شراب بھارتیہ سماج میں اس طرح سے محبوب مشروب ہوتی جارہی ہے اس کا استعمال جس تیزی سے بڑھ رہا ہے اس پر روک لگانی چاہئے۔ اس کے مضر اثرات بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ مہاتما گاندھی بھی شراب کے خلاف تھے۔ آزادی کے بعد جیسے جیسے شراب کی کھپت بڑھتی گئی ویسے ویسے اس کے مضر اثرات بھی سامنے آنے لگے۔ سڑک پرہڑدنگ ،آبروریزی اور خواتین سے بڑھتی چھیڑ خانی، گھریلو جھگڑوں میں اضافہ ان سب کے پیچھے کہیں نہ کہیں چھوٹے یا بڑی شکل میں شراب کی ہی دین ہے۔ پچھلے دنوں گوڑ گاؤں کے ایک بار میں تقریباً 100 نابالغ بچے شراب کی پارٹی کرتے پکڑے گئے تھے۔ شراب ہماری نوجوان پیڑھی کو تباہ کررہی ہے۔ بھاونا کے اسکول میں فیئر ویل پارٹی تھی۔سبھی بچے بن سنور کر آئے تھے۔ کلچرل پروگراموں کے بعد 11 ویں اور 12 ویں کے بچوں کا ڈانس پروگرام تھا۔ اس ڈانس پارٹی میں بھاونا نے دیکھا کہ کئی لڑکے شراب کے نشے میں دھت تھے۔ ایک دو کی تو لڑائی بھی ہوگئی۔ بھاونا نے جب یہ بات اپنی ممی کو بتائی تو ماں اوربیٹی ایک بار پھر گہری پریشانی میں پڑ گئی کیونکہ بھاونا کا بھائی بھی 12 ویں کلاس میں پڑھتا تھا وہ بھی اکثر شام کے وقت شراب پی کر آتا تھا جس کے سبب کافی لڑائی ہوتی تھی۔ بھاونا کے والد روز شراب پیتے تھے۔ آج کل کمسن لڑکیاں ۔لڑکے اس لت میں پڑتے جارہے ہیں۔ شری سنجیو اروڑہ کی مانگ ہے کہ دہلی میں شراب کی دوکانوں کو ہر منگلوار کو بند رکھا جائے۔ مانگ پر دہلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت کو بھی میمو رنڈم دیا جاچکا ہے۔ اس پر دہلی کے 23 ممبران اسمبلی نے اپنی تحریری حمایت بھی تنظیم کو بھیجی ہے۔ اس موقعہ پر مظاہرے میں شامل لوگوں کو ہنومان چالیسا بانٹی گئی۔ اور ہنومان جی کا بھیس بناکر لوگوں کو شراب پینے کے لئے سمجھایا گیا۔ کمال کی بات تو یہ ہے کہ اس موقعے پر شراب کی دوکان کے منیجر اور ملازمین نے بھی اس مانگ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ساتوں دن کام نہیں کرنا چاہتے اور انہیں دوسرے ملازمین کی طرح ایک دن کی چھٹی دی جانی چاہئے۔ شراب کی دوکانیں صبح 10 بجے سے رات10 بجے تک کھلتی ہیں۔ اس کے لئے وقت متعین ہونا چاہئے تاکہ شراب کی دستیابی محدود ہوسکے۔ شری اروڑہ نے بتایا کے دہلی میں کل 549 شراب کی دوکانیں چلتی ہیں۔ ان میں380 سرکاری اور 169 پرائیویٹ ہیں۔ دہلی سرکار 72 اور دوکانیں کھلنے جارہی ہے۔ دہلی میں بڑھتے جرائم کی ایک بہت بڑی وجہ شراب کی آسانی سے دستیابی بھی ہے۔ پچھلے سال مہلا ہیلپ لائن کو مختلف طرح کی 6733 شکایتوں کی صورت میں کال ملی تھیں جبکہ اس برس ماہ جون تک ہی مہلا ہیلپ لائن کو5725 شکایتیں مل چکی ہیں۔ شراب پر روک لگانا اب ضروری ہوگیا ہے ہماری نوجوان پیڑھی نشے میں ڈوبتی جارہی ہے۔ ہم شری اروڑہ اور ان کے ساتھیوں کی مانگ کی ’دہلی میں ہفتے میں ایک دن شراب کی بکری پر روک ہونی چاہئے‘ کی حمایت کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟