17 دن بعد6 گھنٹوں کیلئے اکھلیشکا فساد متاثرہ علاقوں کا دورہ!

تشدد سے متاثرہ لوگوں کے زخم پر مرحم لگانے دنگوں کے 17 دن بعد آخر کار ایتوار کو اترپردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو مظفر نگر پہنچے۔ انہیں فساد متاثرین کی طرف سے بھاری احتجاج جھیلنا پڑا۔ ناراض بھیڑ نے جہاں اکھلیش کے خلاف جم کر نعرے بازی کی وہیں کیبنٹ وزیر اعظم خاں زندہ باد کے نعرے بھی لگائے گئے۔10:50 منٹ پر ایتوار کو اکھلیش یادو کا ہیلی کاپٹر کوال گاؤں پہنچا۔ یہاں انہیں کالے جھنڈے دکھائے گئے اور نعرے بازی ہوئی۔ ہیلی پیڈ سے سیدھے متوفی شاہنواز کے گھر پہنچے اور اس کے والد سے ملے۔ والد سلیم قریشی نے پولیس کے رویئے کے خلاف شکایت کی۔ اس دوران کچھ لوگوں نے فساد کے لئے سرکار کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ اس کے بعد وزیر اعلی ملک پور گاؤں پہنچے اور سچن ،گورو کے رشتے داروں سے ملے۔ گورو کے والد رویندر نے بتایا کے ان کے بچوں کو بے رحمی سے مار ڈالا گیا اور انہیں بھی فرضی طور پر فساد کے لئے نامزد کیاگیا ہے۔ اس کے بعد وزیر اعلی کاندلا ہوتے ہوئے بسی کلا گاؤں کے راحت کیمپوں میں پہنچے۔ اس کے بعد 3:47 منٹ پر وزیر اعلی کا ہیلی کاپٹر پولیس لائن میں لینڈ ہوا۔ وزیراعلی جرنلسٹ راجیش شرما کے گھر بھی گئے اور پانچ بجے کے قریب لکھنؤ روانہ ہوگئے۔ اس طرح اکھلیش نے 17 دن بعد 6 گھنٹوں میں متاثرہ علاقوں اور لوگوں سے ملنے کی خانہ پوری کردی۔ وہاں اکھلیش یادو نے یقین دہانیاں بھی ایسی کرائیں جو زیادہ تررسمی تھیں۔ مثال کے طور پر متوفی کے رشتے داروں کو نوکری اور 10 لاکھ کا معاوضہ، بے گھروں کے گھروں کی مرمت ہوگی۔ اکھلیش اپوزیشن پر الزام لگانے سے بھی پیچھے نہیں رہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے فساد کرایا۔ افسروں نے برتی لاپروائی۔ بزرگوں نے نہیں کی مداخلت اور وہ بھی حساس نہیں دکھائی دئے۔ کارروائی کے طورپر وزیر اعلی نے ایس ایس پی کومعطل کردیا۔ فسادیوں پر اسٹیٹ سکیورٹی ایکٹ لگادی اور کئی تھانیداروں کے خلاف کارروائی کی اور کئی مقامی لیڈر بھی گرفتار ہوں گے۔ سرکاری طور سے ان دنگوں میں39 لوگوں کی موت ہوئی۔ وزیر اعلی نے مانا کے اصلی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوگی۔ یوپی خفیہ ایجنسیوں نے سرکار کو آگاہ کیا ہے اگر جلد بازی میں گرفتاری کی گئی تو تشدد خاموش ہونے کی جگہ بھڑک سکتا ہے ساتھ ہی یوپی ایل آئی یو نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ابھی تک مظفر نگر شہر اور آس پاس کے قریب71 لوگ لاپتہ ہیں جن کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چل پایا۔ غائب لوگوں میں سے50 فیصدی کے بچنے کی امیدکم ہے۔ دو دن پہلے غازی آباد میں دھارمک سدبھاونا یاترا نکالی گئی۔ اس کی قیادت قومی جنرل سکریٹری وشوشانتی مرکز کرنل تیجندر پال تیاگی نے سبھی مذاہب کے ایک نمائندہ وفد رشید گیٹ میں واقعہ ایک مدرسے میں پہنچا۔ اس مدرسے میں ایسے لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جو مظفر نگر فسادات کے سبب اپنے گھر چھوڑ کر ان مدرسوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں اور کافی خوفزدہ ہیں۔ یہ کہنے پر کے سرکار ان کی سکیورٹی کی پوری گارنٹی دے تو کیا وہ واپس لوٹ جائیں گے؟ وہ کہتے ہیں بالکل نہیں۔ سرکار کی گارنٹی پر تھوڑا بھی یقین نہیں۔ یقین ہوتا تو ہم کیوں بھاگتے؟ سرکار راتوں کو ہمارے ساتھ نہیں سوئے گی۔ ہماری برسوں پرانی دوستی میں دراڑ ڈالی گئی ہے اور اعتماد ٹوٹ چکا ہے جس اس میں گانٹھ پڑجاتی ہے تو اس کو دور کرنا مشکل ہوتا ہے۔ انتظامیہ نے مانا کے38 پناہ گزیں کیمپوں میں اس وقت41 ہزار سے زیادہ لوگ پناہ لئے ہوئے ہیں۔ ان حالات میں صوبے میں عام زندگی لوٹنے میں ابھی وقت لگے گا۔اکھلیش یادو کا فساد متاثرہ علاقے کا دورہ کچھ خاص نہیں کر پایا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟