سی بی آئی کی عجیب و غریب دلیل:افسرشاہی سے آزاد کرو؟

گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والی ہماری سب سے پرانی تفتیش رساں ایجنسی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے اب عجیب وغریب اپیل سپریم کورٹ میں کی ہے۔ یہ ہماری سمجھ سے تو باہر ہے۔کوئلہ گھوٹالہ الاٹمنٹ کے معاملے کی سماعت کے دوران سی بی آئی نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے افسر شاہی کے چنگل سے آزاد کیا جائے۔ سی بی آئی کے مطابق اس کی وجہ سے اسے کئی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جسٹس آر این لودھا کے سربراہی والی بنچ نے پوچھا کہ سی بی آئی افسر شاہی کی اتنی مخالفت کیوں کررہی ہے؟ اس پر سی بی آئی کے وکیل امریندر شرن نے بتایا کے وہ جو بھی تجویز بھیجتے ہیں اسے واپس کردیا جاتا ہے۔ ہر تجویز ہیڈ کلرک سطح سے ہوکر گزرتی ہے کیا یہ پہیلی نہیں کے دیش کی بڑی جانچ ایجنسی افسر شاہی سے آزا د ہونا چاہتی ہے لیکن اسے سرکار کی نگرانی میں کام کرنے اور یہاں تک اس کا حصہ بنے رہنے میں کوئی پریشانی نہیں ؟ سی بی آئی سرکار کے ماتحت رہتے ہوئے کچھ مخصوص اختیارات کیوں مانگ رہی ہے؟ سی بی آئی جس طرح سے حکمراں پارٹی سے الگ نہیں رہنا چاہتی لیکن اس کی افسر شاہی سے خود کو دور رکھنا چاہتی ہے اس سے تو کئی سوال کھڑے ہوں گے اور اس دلیل سے اس شبے کو بھی تقویت ملتی ہے کہ وہ خود پورے طور پر آزاد ہونے کو تیار نہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ طوطی پنجرے سے باہر نکلنے کا خواہشمند نہیں ہے۔ حیرانگی تو اس بات کی ہے کہ ادھر سپریم کورٹ سی بی آئی کو سرکاری چنگل سے آزادہونے کا موقعہ دے رہا ہے اور ادھر سی بی آئی صرف افسرشاہی سے آزاد ہونے کی اپیل کررہی ہے۔ الٹا یہ دلیل دے رہی ہے کہ اس سے تو اس کا بھروسہ بڑھ جائے گا۔ اس سلسلے میں اس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ کوئلہ الاٹمنٹ کی جانچ کے سلسلے میں اس نے کس طرح یہ دلیل دی تھی کہ اسے سرکار سے اپنی جانچ شیئر کرنے کی اجازت دی جائے اور یہ بھی تب جب سپریم کورٹ نے اسے صاف طور سے ایسا کرنے سے منع کیاتھا۔ بیشک سی بی آئی ممکنہ طور پر ایک واحد ایسی ایجنسی ہے جو خود کو ثابت کرنے اور اپنے وقار کی حفاظت کرنے کے لئے چوکس اور سرگرم نہیں ہے۔ بدقسمتی سے یہ تب ہے کہ جب عام جنتا محسوس کررہی ہے کہ پچھلے گھوٹالے و دیگر معاملوں کی جانچ کے لئے دیش میں حقیقت میں ایک آزاد اور بھروسے مند جانچ ایجنسی کی ضرورت ہے۔سی بی آئی امریکہ کی بڑی اہم ایجنسی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی طرز پر بنائی گئی تھی۔ ایف بی آئی بالکل آزاد جانچ ایجنسی ہے ۔ وہ جانچ کے لئے ہر طرح سے آزاد ہے چاہے جانچ امریکی صدر تک کیوں نہ کی جاتی ہو؟ سی بی آئی کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ تب تک خود کو بھروسے مند نہیں بنا سکتی جب تک سرکار کے سائے میں کام کرتے رہنے کے اپنے طریقے میں احتیاط نہیں برتتی۔ سی بی آئی کے اس ٹال مٹول کے رویئے سے سپریم کورٹ بھی غیر یقینی حالت میں ہوگی۔ اس رویئے کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ بھی اب سپریم کورٹ کو ہی کرنا پڑے گا کہ سی بی آئی کی مختاری کے مسئلے پر وہ آگے کیسے بڑھے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟