پھر راون نسلوں کے دباؤ میں مرکزی حکومت،رام سیتو توڑنے کی رٹ لگائی

یہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ منموہن سنگھ کی یوپی اے سرکار دور قدیم اور کروڑوں ہندوستانیوں کی عقیدت کی علامت بھگوان رام کے ذریعے بنائے گئے رام سیتو(پل) کو تورنے پر اڑیل ہے۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ829 کروڑ روپے خرچ کرنے کے بعد اس پروجیکٹ(رام سیتو پروجیکٹ) کو بند نہیں کیا جاسکتا۔ اپنے اس پروجیکٹ کو اقتصادی اور ماحولیاتی حساب سے صحیح مانتے ہوئے مرکز نے متبادل راستے کے لئے قائم ماحولیاتی ماہر آر کے چودھری کمیٹی کی سفارش کو مسترد کردیا ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر حلف نامے میں وزارت جہاز رانی نے کہا ہے کہ بھارت سرکار نے بہت وسیع پیمانے پر تحقیق کی بنیاد پر پروجیکٹ کو ہری جھنڈی دی ہے۔ اس کو ماحولیات وزارت سے بھی کلین چٹ مل گئی ہے۔ ماحولیات کے بڑے ادارے نیری نے بھی پروجیکٹ کو اقتصادی اور روایتی طور پر ٹھیک مانا ہے۔ حلف نامے میں آگے کہا گیا ہے سیتو سمندرم پروجیکٹ سمیت پچوری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں متبادل راستے کو صاف طور پر نامنظور کردیا ہے۔ اس کا کہنا تھا سیتو سمندرم پروجیکٹ اقتصادی و ماحولیاتی نقطہ نظر سے ٹھیک نہیں ہے۔ وزارت میں ڈپٹی سکریٹری اننت کشارے نے کورٹ میں حلف نامے میںیہ بھی کہا کہ مرکز نے 2007ء میں اہم شخصیات کی ایک کمیٹی بنائی تھی اور ان کی طرف سے ا س پروجیکٹ کو منظوری دی گئی تھی۔ کمیٹی کا کہنا تھا پروجیکٹ سمندری راستے کے تعین اور سیاسی لحاظ سے اور اقتصادی فائدے کے لئے کافی اہمیت کا حامل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی سرکار نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ رام سیتو کے اشو پر دائر عرضیوں کا عدالت سے نپٹارہ کردے۔ سپریم کورٹ میں سرکار کی اہم سیتو سمندرم پروجیکٹ کے خلاف عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ یہ پروجیکٹ قدیمی رام پل کر توڑ کر بھارت کے جنوبی حصے کے ارد گرد سمندر میں چھوٹا جہازوں کا راستہ بنانے پر مرکوز ہے۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ پروجیکٹ ڈی ایم کے نیتاؤں نے بنایا تھا اور اس کے پیچھے واحد مقصد پروجیکٹ سے پیسہ کمانا ہے۔ پروجیکٹ سے جڑی سبھی کمپنیاں ڈی ایم کے نیتاؤں اور ان کے رشتے داروں سے وابستہ ہیں اور ان کی منشا کروڑوں روپے کمانے کی ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت سمندری زون میں 167 کلو میٹر لمبے اور 30 میٹر چوڑے اور12 میٹرگہرا بحری راستہ بنانے کی تجویز ہے۔ بھگوان رام اور شری ہنومان جی کے ذریعے بنایا گیا دنیا کا یہ عجوبہ سیتو ایک قدیمی وراثت ہونی چاہئے۔ ایسی عقیدت سے جڑی چیزوں کو پیسے سے نہیں تولا جاسکتا۔ آنے والے وقت میں پیسوں کی خاطر آپ تاج میل یا قطب مینار کیا گرا دیں گے؟ رام سیتو کے بارے میں کروڑوں ہستیوں کا عقیدہ ہے کہ اسے شری رام کی وانر سینا نے راون کی راجدھانی لنکا تک پہنچنے کے لئے تیار کیا تھا۔پچھلی راون ونش ڈی ایم کے سرکار کے برعکس محترمہ جے للتا کی سرکار کا بھی یہ ہی موقف ہے کہ مرکزی سرکار سیتو سمندرم پروجیکٹ کو پوری طرح منسوخ کرے اور رام سیتو کو قومی یادگار بنایا جائے۔ اب ڈی ایم کے کے دباؤ پر مرکزی سرکار ایک بار پھر رام سیتو کو توڑنے پر اڑیل دکھائی پڑتی ہے۔ ہم اس یوپی اے سرکار کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ وہ آگ سے کھیل رہی ہے،آپ یا آپ کے ساتھیوں میں اتنی طاقت نہیں کہ آپ شری رام سے ٹکر لے سکیں۔ اربوں رام بھکت آپ کی مخالفت میں کھڑے ہوجائیں گے۔ سب سے تکلیف دہ بات تو یہ ہے مرکز کی اس خودساختہ ہندو مخالف حکومت نے سپریم کورٹ میں جو حلف نامہ دیا ہے اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رام سیتو ہندو دھرم کا ضروری حصہ نہیں ہے۔ اگر بھگوان رام ، شری ہنومان جی سری لنکا یدھ ہندو دھرم کا حصہ نہیں تو ہندو دھرم میں کیا بچتا ہے؟ مرکزی سرکار کے اس رویئے کا ہر ہندو چاہے کسی بھی طبقے سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو،جم کر مخالف کرے گا اور آخری وقت تک کرتا رہے گا۔ دیکھیں خوش آمدی پر مررہی یہ سرکار ہندو عوام پر کیسے بھاری پڑتی ہے؟ جے شری رام۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!