چناؤ کمیشن نے پہلی بار جھارکھنڈ راجیہ سبھا چناؤ منسوخ کیا


Published On 4 April 2012
انل نریندر
چناؤ کمیشن نے گڑ بڑی کی شکایت ملنے کے بعد جھارکھنڈ کا راجیہ سبھا چناؤ منسوخ کردیا ہے۔ شاید ایسا پہلی بار ہوا ہے جب چناؤ کمیشن کو اتنا سخت فیصلہ لینا پڑا ہے۔ جھارکھنڈ میں اب اس چناؤ کانوٹیفکیشن نئے سرے سے جاری ہوگا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ نامزدگی اور ووٹنگ بھی نئے سرے سے ہوگی۔ غور طلب ہے کہ جمعہ کے روز جھارکھنڈ کی دو اور اتراکھنڈ کی ایک راجیہ سبھا سیٹ کے لئے ووٹنگ ہوئی، اسی درمیان ایک واقعہ ہوا یہ کہ جھارکھنڈ میں ووٹنگ سے پہلے ایک آزاد امیدوار آر کے اگروال کے قریبی کے پاس 2.15 کروڑ روپے برآمد ہوئے۔ چناؤ کمیشن کو اندیشہ ہوا کے یہ رقم ووٹ کے بدلے ممبران اسمبلی کو دی جانی تھی۔ بھاجپا کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی نے اس فیصلے کیلئے چناؤ کمیشن کی تعریف کی ہے۔ میل کا پتھر قرار دیتے ہوئے اڈوانی نے کہا اس قدم سے پیسے کے زور پر چناوی اکھاڑے میں کودنے والے لوگوں پر لگام لگائی جانے کا راستہ صاف ہوجائے گا۔ انشمن مشرا کی امیدواری کو لیکر بھاجپا کے اندر گھمسان ابھی ٹھنڈا نہیں پڑا تھا کہ جمعہ کو صبح سویرے پولنگ سے پہلے آزاد امیدوار آر کے اگروال کے چھوٹے بھائی سریش اگروال کی کار سے انکم ٹیکس محکمے نے چھاپہ مار کر 2 کروڑ15 لاکھ روپے ضبط کئے۔ اسی کے ساتھ ممبران کی ایک فہرست بھی ملی۔ جھارکھنڈ کا تازہ تنازعہ تاریک وطن کاروباری انشمن مشرا کے ساتھ ہوا۔ بھاجپا صدر نتن گڈکری نے انشمن مشرا کی حمایت کرنے کے اعلان کے بعد بھاجپا میں بغاوت ہوگئی۔ سینئر لیڈروں کے دباؤ میں مشرا سے بھاجپا کی حمایت واپس لینی پڑی اور اسی معاملے سے بھاجپا کی خوب خفت ہوئی۔ انشمن مشرا نے غصے سے کارروائی کے طور پر ارون جیٹلی اور ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی پر الزام لگا دئے ، لیکن جلد انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا یا کرایا گیا اور انہوں نے معافی مانگ لی۔ لیکن تب تک دیر ہوچکی تھی۔ ارون جیٹلی نے انشمن مشرا پر ان کے خلاف مبینہ جھوٹا الزام لگانے پر 100 کروڑ روپے کے ہتک عزت کا مقدمہ ٹھوک دیا ہے۔ مجرمانہ ہتک عزت عرضی میں جیٹلی نے ایک اور اینگل جوڑدیا۔ اس تنازعے میں اب کرناٹک کے گورنر ایچ آر بھاردواج کو بھی زد میں لے لیا ہے۔ اس عرضی میں ارون جیٹلی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی مشرا سے ملاقات 2011ء کے وسط میں بینگلور کے راج بھون میں ہوئی تھی۔ جب بھاردواج نے مشرا کو ناشتے کے لئے مدعو کیا تھا۔ جیٹلی نے عرضی میں تذکرہ کیا ہے کہ وہ مشرا کی راج بھون میں ہیں مہمان نوازی اور ان کے ناشتے کے ٹیبل پر ہوئی موجودگی پر حیرت زدہ تھے۔ بقول جیٹلی مشرا کی موجودگی کے دوران ہی بھاردواج نے ریاست سے متعلق معاملوں پر غور وخوض کیا جبکہ مشرا کا ریاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اگر مشرا کا معاملہ کورٹ میں سنا جاتا ہے تو اس سے ہنسراج بھاردواج کی کرکری ہوسکتی ہے۔ادھر جیٹلی نے مشرا سے بات چیت ٹیلی کاسٹ کرنے والے ٹی وی چینلوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انٹرویو میں مشرا نے جیٹلی سمیت بھاجپا کے دیگر لیڈروں پر سنگین الزام لگائے تھے۔ مشرا نے تو معافی مانگ لی ہے لیکن لگتا ہے ٹی وی چینل جیٹلی سے ضرور پریشان ہوں گے۔ جیٹلی نے قانونی نوٹس میں مطالبہ کیا ہے کہ جن چینلوں نے جتنے منٹ تک مشرا کا انٹرویو ٹیلی کاسٹ کیا ہے اتنی ہی مدت تک وہ جیٹلی سے معافی مانگیں۔ جھارکھنڈ ریاست کی تشکیل ایک قبائلی اکثریت ریاست کی شکل میں ضرور ہوئی لیکن یہاں سے راجیہ سبھا میں شروع سے ہی باہر کے لوگ خاص طور پر سرمایہ داروں نے اپنی موجودگی درج کرائی۔ اس سلسلے میں ایک کرپٹ روایت کی شکل میں منظوری ملے اس سے پہلے چناؤ کمیشن نے جمہوری روایات کو بچانے میں اہم کردار نبھایا ہے۔ جھارکھنڈ میں سرکاروں کی تشکیل کو لیکر بھی گٹھ جوڑ اور حمایت اور مخالفت کی کافی گھناؤنی سیاست ہوتی رہی ہے۔ اب بھی وہاں ایک اتحادی حکومت ہے جس کے تال میل کے بجائے اندرونی رسہ کشی کے خبریں آئے دن سرخیاں بنتی ہیں۔ چناؤ کمیشن نے راجیہ سبھا چناؤ تو منسوخ کردیا ہے اس سے شاید ہی بھاجپا میں گھمسان رک پائے۔ صدر نتن گڈکری نشانے پر ہیں۔ ادھر ارون جیٹلی مشرا کو سبق سکھانے پر تلے ہوئے ہیں۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Election Commission, Jharkhand, Rajya Sabha Poll, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!