اشوک گہلوت سرکار سنکٹ میں پھنسی


Published On 7 March 2012
انل نریندر
کانگریس کے ستارے ان دنوں گردش میں چل رہے ہیں۔ آئے دن کوئی نیا انکشاف ہوجاتا ہے اور کانگریس اعلی کمان اس سے مقابلے میں لگ جاتی ہے۔ اچھی چل رہی ریاستی حکومت اس کے لئے نیا درد سر پیدا کردیتی ہے۔ اب آپ راجستھان میں اشوک گہلوت سرکار کا ہی قصہ لے لیجئے۔ اچھی چل رہی سرکار میں اپنی ہی پارٹی والوں نے اشوک گہلوت حکومت کے لئے نئی پریشانی کھڑی کردی ہے۔ دیش بھر سے مل رہی سیاسی شکست کے بعد اب راجستھان میں بھی اس کے ممبران اسمبلی نے اپنی ہی گہلوت حکومت کے خلاف بغاوت کردی ہے۔ پچھلے کئی دنوں سے راجستھان کے قریب دو درجن ممبران اسمبلی نے دہلی میں ڈیرا ڈالا ہوا ہے۔ ان کی مانگ ہے کہ پارٹی ہائی کمان فوراً وزیر اعلی اشوک گہلوت کو کرسی سے ہٹاکر مرکزی وزیر سی پی جوشی کو ریاست کی باگ ڈور سونپے۔ ان ممبران اسمبلی نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل سے مل کر حکومت کے خلاف شکایت کی ہے۔ انہوں نے کا کہ ریاستی حکومت میں ان کی کوئی سن نہیں رہا ہے اس سے ممبران اسمبلی اور ورکروں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ ممبران اعلی کمان کو آگاہ کیا ہے کہ اگر وقت رہتے حالات نہیں ٹھیک کئے گئے تو پارٹی کو اگلے چناؤ میں بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔
اتنا ہی نہیں اپنے چہیتے لوگوں کو کھلی چھوٹ دے رہے ہیں جس سے ایک طرف کرپشن کو شہ مل رہی ہے تو دوسری طرف کانگریس پارٹی کی ساکھ ملیامیٹ ہورہی ہے۔ ناراض ممبران اسمبلی نے راہل گاندھی سے بھی ملاقات کی اور انہیں صاف طور سے بتادیا ہے کہ اگر اشوک گہلوت وزیر اعلی کے عہدے پر بنے رہے اور انہیں فوراً ہٹایا نہیں گیا تو قریب ڈیڑھ سال بعد ہونے والے اسمبلی چناؤ میں کانگریس کے ساتھ ساتھ اس کا بھی بھٹا بیٹھ جائے گا۔ کہا جارہا ہے کہ ناراض ممبران کی تعداد بڑھ رہی ہے اب یہ60 کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ 200 نفری راجستھان اسمبلی میں کانگریس کے پاس106 ممبران ہیں۔ یہاں یہ بھی غور طلب ہے کہ راہل اپنے گھر تغلق روڈ کے بجائے سونیا گاندھی کی رہائش گاہ 10 جن پتھ پر ملے لیکن سونیا ان سے نہیں ملیں۔ ان ناراض ممبران اسمبلی کی ناراضگی تو پہلے وزرا کے تئیں تھیں لیکن اب وزیر اعلی بھی ان کے نشانے پر آگئے ہیں۔
بجٹ اجلاس سے پہلے جے پور میں ہوئی کانگریس اسمبلی پارٹی کی میٹنگ میں بھی ناراضگی سامنے آئی تھی۔ میٹنگ میں ممبران اسمبلی نے وزرا کے طریقہ کار پر تشویش ظاہر کی تھی۔ اس میٹنگ میں وزیر اعلی گہلوت نے ممبران سے کہا تھا کہ وزرا کی شکایت ان سے کی جائے اوروزیر اعلی نے ہی کوئی شکایت نہیں سنی ہے تو پھر کانگریس صدر کو بتائیں۔ ہمارا خیال ہے اشوک گہلوت ایک اچھے لیڈر ہیں جن پر شخصی کوئی الزام نہیں لگا۔ ایسا لگتا ہے کہ انہیں اپنا عوامی رابطہ اور ممبران سے تال میل بہتر بنانا ہوگا۔ انہیں اس مسئلے کو خود ہی سلجھانا چاہئے۔ یہ کانگریس ہائی کمان کا مسئلہ نہیں ہونا چاہئے لیکن جب ممبران کی بات کوئی سنے گا ہی نہیں تو ان کے پاس دہلی آنے کے علاوہ کوئی متبادل ہی رہ جاتا ہے۔ کانگریس کی آپسی لڑائی کہیں پارٹی کو راجستھان میں بھی نہ ڈوبا دے۔
Anil Narendra, Ashok Gehlot, Congress, Daily Pratap, Rajassthan, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟