مہنگائی منہ پھاڑے جات ہے۔۔۔


Published On 4 April 2012
انل نریندر
پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر فیصلہ بیشک کچھ دنوں کے لئے ٹل جانے سے بھلے ہی لوگوں کے لئے تھوڑی راحت مل گئی ہو لیکن نئے کاروباری سال کے آغاز میں تقریباً سبھی چیزوں کے دام بڑھنے سے ہورہا ہے۔ بجٹ میں بڑھی ایکسائز ڈیوٹی اور سروس ٹیکس بڑھنے سے کھانا پینا، گھومنا پھرنا سب کچھ مہنگا ہونے جارہا ہے۔ عام آدمی کو ڈس رہی مہنگائی ڈائن کا ڈنک اور تیز ہوگیا ہے۔ سرکار کے بجٹ میں وزیر خزانہ پرنب مکھرجی نے پروڈکشن ٹیکس میں اضافہ اور سروس ٹیکس کی شرح کا دائرہ دونوں بڑھا کر عام جنتا کی پیٹھ پر 45 ہزار کروڑ روپے کے ٹیکس کا بوجھ لاد دیا ہے۔ ان دونوں ٹیکسوں میں اضافہ ایتوار سے لاگو ہوگیا ہے۔ پروڈکشن ٹیکس کی شرح کو 10 سے بڑھا کر12 فیصدی کرنے کا اثر بازار میں دستیاب تمام سامان پر ہوگا۔ سیمنٹ برانڈڈ ،ریڈیمیٹ گارمینٹ سے لیکر سونا اور زیورات سبھی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ پروڈکشن ٹیکس کے ساتھ سروس ٹیکس بھی صارفین پر بھاری پڑ رہا ہے۔ اب اس کے دائرے میں ان علاقوں کی سرکاری خدمات بھی جڑ رہی ہیں جہاں وہ نجی سیکٹر سے مقابلہ آرا ہیں۔ اس کے تحت ٹرینوں میں AC1-AC2 ٹائر میں سفر کرنے والے مسافروں کو ایتوار سے زیادہ کرایہ دینا پڑے گا۔ پلیٹ فارم ٹکٹوں کے لئے بھی 3 روپے کے بجائے5 روپے ادا کرنے پڑیں گے۔ بجلی، زمین، فلیٹ و موٹر سائیکل، کار کے لئے زیادہ پیسے چکانے ہوں گے۔ سونا ،چاندی خریدنا مہنگا ہوگیا ہے۔ شراب مہنگی ہوگئی ہے، چیک ڈرافٹ و پوسٹل آرڈر کی میعاد 6 مہینے سے گھٹا کر 3 مہینے کردی گئی ہے۔ پوسٹ آفس میں ڈپازٹ، پی پی ایف ،این ایم سی میں زیادہ سود ملے گا۔ لائف انشورنس سے بنے رہنے کے ساتھ آٹو انشورنس میں بھی اضافہ ہوگا۔ مہنگائی کی مار جھیل رہے عام آدمی کو اب موٹربیمہ کی بڑھی ہوئی شرحوں کا بوجھ بھی اٹھانا ہوگا۔ بھارتیہ بیمہ ریگولیٹری ڈولپمنٹ اتھارٹی نے مختلف زمروں میں تھرڈ پارٹی موٹر پریمیم چارج 5 سے 20 فیصدی تک بڑھایا ہے۔ تھرڈ پارٹی بڑھی ہوئی قسط شرحوں کے پریمیم کے ساتھ صارفین کو دو فیصدی بڑھا ہوا سروس ٹیکس بھی چکانا ہوگا۔ نئی شرحیں جمعہ سے نافذ العمل ہوگئی ہیں۔ مہلائیں بھی اس سے اچھوتی نہیں۔ ان کے بیوٹی سامان سمیت بیوٹی پارلر کا خرچ بھی مہنگا ہوا ہے۔ دیش کے نامی گرامی ایسوسی ایشن ایسوچیم نے بھی مہنگائی کے بارے میں سروے کرایا ہے۔ اس سے زیادہ تر عورتوں نے کہا ہے کہ گھریلو بجٹ کے قابو میں رکھنے کے لئے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔ بڑھتے خرچ پر لگام لگانا مشکل ہورہا ہے۔
70 فیصدی عورتوں کا خیال ہے کہ زیادہ سروس ٹیکس کے سبب فون سروس سمیت سبھی ضروری چیزیں مہنگی ہوں گی۔ اتنا ہی نہیں پروڈکشن ٹیکس میں اضافے سے عام آدمی کی روز مرہ کی زندگی متاثر ہوگی۔ آمدنی تناسب کے حساب سے نہیں بڑھے گی۔ جس حساب سے خرچ بڑھ جائے گا ۔ مہنگائی آنے والے دنوں میں اور بڑھے گی۔ اگر پیٹرول ،رسوئی گیس وغیرہ کے دام بڑھتے ہیں تو ان کا سیدھا اثر عام آدمی پر پڑے گا۔ پہلے سے ہی مہنگائی کی مار سے پریشان عام آدمی کی کمر ٹوٹ جائے گی لیکن اس سرکار کو عام آدمی کی فکر کہاں ہے؟ ڈاکٹر منموہن سنگھ جو جانے مانے ماہر اقتصادیات ہیں ،کی پالیسیوں نے غریب آدمی کا تو بیڑا غرق کردیا ہے دوسری طرف گھوٹالے پر گھوٹالہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ یہ پیسہ کہاں سے آرہا ہے؟ غریب جنتا کی جیب میں ڈاکے سے ہی تو آرہا ہے۔
Anil Narendra, Corruption, Daily Pratap, Inflation, Petrol Price, Price Rise, Scams, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟