عام جنتا پر بھاری پڑتی وی آئی پی سکیورٹی؟

دہشت میں اس وقت تقریباً پانچ لاکھ پولیس ملازمین کی کمی ہے۔ یہ تعداد جو سرکاری اسامیوں کے مطابق ہے یعنی اتنی جگہ خالی ہیں لیکن اس سے نہ تو مرکزی سرکار کو اور نہ ہی ان ریاستی سرکاروں کو زیادہ فکر ہے سبھی کے لئے جنتا سے زیادہ وی آئی پی سکیورٹی ترجیحاتی ہے۔ اس قت ہر وی آئی پی کی پرائیویٹ سکیورٹی میں اوسطاً تین پولیس والے لگے ہوئے ہیں اس کی وجہ سے جنتا کی حفاظت کرنے کے لئے بہت کم پولیس والے بچتے ہیں۔ 761 شہریو ں کی سلامتی کے لئے ایک پولیس والا تعینات ہے۔ وزارت داخلہ کے بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ کے پیش کردہ اعدادو شمار کے مطابق 25 ریاستیں اور مرکزی زیر انتظام حکومتوں میں 16778 ممبران پارلیمنٹ و ممبران اسمبلی افسروں وزرا و جج صاحبان کی سلامتی کے لئے 50059 پولیس والے تعینات ہیں۔ یہ نمبر منظور ہوئے وی آئی پی سکیورٹی سے 21761 زیادہ ہے۔ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ زیادہ تر ریاستی سرکاروں کی ترجیح قانون و نظم نہیں بلکہ وی آئی پی سلامتی ہے۔ 2010ء میں بہار میں سب سے زیادہ 3039 وی آئی پی کو سکیورٹی مہیا کرائی گئی جبکہ پنجاب میں 1685 ، مغربی بنگال میں 1640 کو دہلی میں 5001 اور آندھرا میں 3958 ملازمین کو وی آئی پی سکیورٹی میں تعینات کیا گیا۔ وزیر داخلہ پی چدمبرم کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وی آئی پی کی سکیورٹی میں تعینات پولیس والوں کی تعداد بڑھائی گئی ہے لیکن عام آدمیوں کی تعداد کے حساب سے اضافہ نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم جنوری 2011 کو فی لاکھ آبادی پر 173.51 جوان کی منظوری ملی تھی لیکن تعیناتی 131.39 جوانوں کی تھی۔ زیادہ آبادی والی ریاستوں کی حالت سب سے زیادہ خراب ہے۔ مغربی بنگال میں فی ایک لاکھ آبادی پر 81 پولیس ملازم ہیں جبکہ بہار میں88 ، مدھیہ پردیش میں 115، راجستھان میں 118 پولیس والے ہیں۔ تریپورہ میں یہ اوسط 1124 ، منی پور میں 1147، میزورم میں1112 پولیس والے ہیں۔ مرکزی وی آئی پی کی فہرست کے علاوہ ہر ریاست میں اپنی بھی ایک وی آئی پی فہرست ہے جن کی تعداد ہزاروں میں جاتی ہے۔
وی آئی پی سکیورٹی میں تعینات اتنے پولیس ملازمین کی وجہ سے عام جنتا کی سلامتی پر برا اثر پڑرہا ہے۔ دنیا کے کسی ملک میں اس طرح کی وی آئی پی سکیورٹی نہیں ہوتی۔اگر وزیر اعظمرام لیلا میدان جارہے ہوں تو بہادرشاہ ظفر مارگ پر ہمیں اپنے دفتر تک کار میں جانے سے روک دیا جاتا ہے۔ ٹریفک بالکل بند کردیا جاتا ہے۔ کئی ایسے قصے ہوئے ہیں جب مریض کو ہسپتال لے جارہی ایمبولنس کو بھی وی آئی پی روڈ پر ٹریفک بند ہونے کی وجہ سے کافی دیر تک روک دیا جاتا ہے۔ اس بات پر کسی کے کان پر جوں نہیں رینگتی کے یہ چند منٹ اس مریض کی بگڑتی حالت پر کیا اثر انداز ہوں گے۔ ایسے ٹھاٹ تو پرانے راجہ مہاراجاؤں کے وقت بھی نہیں ہوا کرتے تھے جو آج کے ان راجے مہاراجوں (وی آئی پی) کے لئے کئے جاتے ہیں اور یہ سب اس عام جنتا کی قیمت پر جس کے ووٹ سے یہ کرسی تک پہنچے ہیں۔
Anil Narendra, Daily Pratap, delhi Police, VIP Security, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟