جیولروں کی ہڑتال سے تباہ ہورہے ہیں کاریگر


Published On 3 April 2012
انل نریندر
پچھلے18 دنوں سے دہلی کی جیولری مارکیٹ ٹھپ پڑی ہے۔ وزیر خزانہ کے بجٹ پرستاؤ کی کچھ تجاویز کو لیکر دریبہ، قرولباغ، بھوگل، شاہدرہ جیسی دہلی کے تمام بلین ایسوسی ایشن بازاروں میں اپنا مظاہرہ کرکے احتجاج کررہی ہیں۔ اترپردیش کے تمام صرافہ بازار بند پڑے ہیں اور جلوس نکال رہے ہیں۔ یہ سب پرنب مکھرجی کے بجٹ میں غیر برانڈڈ جیولری پر ایک فیصدی ایکسائز ڈیوٹی لگانے کولیکر ہے۔ لگتا ہے پرنب دادا ٹیکس بڑھاتے وقت یہ بھول گئے کہ جیولروں کے پاس لاکھوں کاریگر بھی کام کرتے ہیں اور اس ہڑتال سے ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ جیولری بنانے والے ایک کاریگر روزانہ 200 روپے دہاڑی پرایک جیولر کے یہاں کام کرتا ہے لیکن ہڑتال کے سبب 16 دنوں سے بغیر کسی تنخواہ کے دھرنے پر بیٹھا ہے۔ اس امید میں کہ ہڑتال ختم ہوجائے گی اور وہ جیولری بنانے کے کام میں پھر سے اپنی روزی روٹی کما سکے گا۔ یہ کہانی صرف ایک کاریگر کی نہیں بلکہ دریبا میں ہی ایک لاکھ سے زیادہ کاریگروں کے پاس ہڑتال کے سبب کام نہیں ہے۔ ان میں سے 50فیصدی یومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں۔ دریبا کے کاریگروں کی ایسوسی ایشن کی رہنمائی کررہے سنیل کمار نے بتایا کہ یہاں80 فیصدی کاریگر کام نہ ہونے کے سبب اپنے گاؤں چلے گئے ہیں۔ کاریگروں کے ساتھ جیولر بھی پریشان ہیں۔ ایک جیولر نے بتایا کہ سیلری والے کاریگروں ملازمین کو 15 دن کی تنخواہ اپنے جیب سے دینا پڑے گی اور ان 15 دنوں میں کوئی کمائی نہیں ہوئی ہے۔ ابھی سب سے ضروری ہے کہ حکومت ایکسائز ڈیوٹی واپس لے کیونکہ اس کے بعد اپریل سے ہمارے لئے کام کرنا مشکل ہوجائے گا۔ دیش بھر کے جیولر 17 مارچ سے ہڑتال پر ہیں۔ گذشتہ جمعہ کو پنجاب کے وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل نے وزیر خزانہ کو خط لکھ کر ان لوگوں کے مطالبوں کا حل نکالنے کی مانگ کی تھی۔ راجیہ سبھا میں ترنمول کانگریس اور اس کی حریف مارکسوادی اس مسئلے پر سونا کاروباریوں اور صرافہ تاجروں کی ہڑتال پر ایک ساتھ نظر آئیں۔ دونوں پارٹیوں نے احتجاج کررہے جیولروں کی یکجہتی کا اظہارکرتے ہوئے سرکار سے بڑھی ایکسائز ڈیوٹی واپس لینے کی مانگ کی ہے۔ دریبا جیولرس ایسوسی ایشن کے صدر نرمل جین نے بتایا کہ جب تک سرکار اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتی تب تک صرافہ کاروباری طبقہ ہڑتال واپس نہیں لے گا۔ ایسوسی ایشن کے دیگر عہدیداروں نے بھی کہا سرکار کو بھی اس ہڑتال سے ہم سے زیادہ نقصان ہورہا ہے۔
سرکار ایک طرف کالی کمائی کو روکنا چاہتی ہے لیکن ڈیوٹی بڑھا کر اس نے بغیر ٹیکس دئے اسمگلنگ کرنے والوں کو فروغ دیا ہے۔ پچھلے 16 دن میں 18 کروڑ روپے سے زیادہ کی ایکسائز ڈیوٹی جوڑنے کے لئے 450 سے زیادہ کروڑ روپے کی انکم کا نقصان ہوا ہے جو سرکار کو کسٹم ڈیوٹی کے ذریعے ملتا ہے۔ آل انڈیا جیولرس ایسوسی ایشن کے چیئرمین بمل گوئل نے کہا کہ سرکار نے کسٹم ڈیوٹی کے علاوہ ویٹ سے ملنے والے 112 کروڑ روپے کا بھی نقصان کیا ہے۔ جیولر سرکار سے یہی مانگ کررہے ہیں کہ سرکار امپورٹ ڈیوٹی کو 4 سے گھٹا کر 3 فیصدی کرے۔ غیر برانڈڈ زیورات سے ایکسائز ڈیوٹی ہٹائے جانے اور 2 لاکھ روپے کی نقد بکری پر 1 فیصدی ٹی سی ایس کی تجویز یعنی 2 لاکھ نقد کے زیورات خریدنے پر 2 ہزار روپے کے بوجھ کو منسوخ کرے۔سرکار درآمد ٹیکس یا ویٹ بڑھا دے لیکن برانڈڈ جیولروں کو ایکسائز ڈیوٹی سے دور رکھے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Gold Ornaments, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟