کرنال کامرا کا معاملہ !
اسٹینڈ اپ کامیڈین کرنال کامرا کی کامیڈی کے دوران گائے گئے ایک گانے پر بھاری تنازعہ چھڑ گیا ہے ۔کامرا کے اس گیت سے مہاراشٹرکے نائب وزیراعلیٰ اور شیو سینا چیف ایکناتھ شندے طنز کو مبینہ طور پر انہیں غدار بتایا اس سے خفا شیو سینا کے ورکروں نے ممبئی کے اس ہوٹل میں بنے اسٹوڈیومیں توڑ پھوڑ کی جہاں یہ کامیڈی شوٹ کی گئی ۔مہاراشٹرکے اقتدار میں شامل شیو سینا بی جے پی اور این سی پی نے کرنال کامرا کیخلاف مورچہ کھول دیا ہے ۔وزیراعلیٰ دیوندر فڑنویس نے کہا کہ کامرا کو معافی مانگنی چاہیے ۔وہیں اپوزیشن اسے اظہار رائے کی آزادی بتا رہا ہے ۔بتاتے ہیں کامرا کا یہ ویڈیو دو فروری کو شوٹ کیا گیا تھا اس میں دل تو پاگل ہے کی دھن پر مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے پر مبینہ طور پر طنز کیا گیا ہے جو اتوار کو سامنے آیا اس کے بعد شیو سینا کے ورکروں نے واویلا کیا جہاں یہ شوٹ کیا گیا تھا اس میں جاکر توڑ پھوڑ کی ۔اور پیر کی صبح پولیس نے دو ایف آئی آر درج کیں ۔پہلی کرنال کامرا پر شندے کی بے عزتی کی دوسری اسٹوڈیو میں توڑ پھوڑ ۔شیو سینا ورکروں پر کرنال کامرا سے منگلوار کو پوچھ تاچھ کے لئے ممبئی پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوئے یہی نہیں انہوں نے صاف کہا تھا کہ وہ معافی نہیں مانگیں گے ۔ہاں اگر عدالت کہے گی تو معافی مانگ سکتے ہیں۔وہیں ایکناتھ شندے نے کہا کسی پر مذاقیہ طنز کرنا غلط نہیں ہے ۔لیکن اس کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔کرنال کامرا نے جو کیا ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے سپاری کو لے کر ایسا کیا ۔طنز کرتے وقت ایک مہذب ماحول بنایا رکھا جانا چاہیے نہیں تو ایکشن کا رد عمل بھی ہوتا ہے ۔تنازعہ کے درمیان کامرا نے دوسرا پروڑی گیت بھی شوشل میڈیا پر ڈالا ۔پروڈی کے بول ہم ہوں گے کامیاب۔۔۔ کامرا نے نئی پروڑی میںنتھو رام اور آسا رام کو جو ڑ کر دقیانوشی ،بے روزگاری اور غریبی کے ساتھ سنگھ کے برتاو¿ پر بھی طنز کیا ہے ۔ادھر سابق وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کرنال کامرا نے جو کہا وہ سچ ہے اور اس نے عوام کے جذبات کو سامنے لائے ہیں اس لئے میں ان کی حمایت کرتا ہوں ۔کامرا کے اسٹوڈیو میں توڑ پھوڑ شیو سینکوں نے نہیں کی تھی اور نا ہی شیو سینا کا اس توڑ پھوڑ سے کوئی تعلق ہے ۔ممکن ہے غداروں کے ایک گروپ کے ورکروں نے کیا ہے ۔یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی 36 سالہ کامیرا کے تبصرے چھتیس لاکھ بار سے زیادہ دیکھے جاچکے ہیں اور شوشل میڈیا پر زبردست وائرل ہو رہے ہیں ۔بیان میں کامرا نے اس تبصرے کے لئے کہا ہے یہ پہلے اجیت پوار کہہ چکے ہیں ۔میں بھیڑ سے نہیں ڈرتا اور پلنگ کے نیچے چھپ کر معاملہ ٹھنڈا ہونے کا انتظار نہیںکروں گا ۔کامرانے میڈیا کو بھی نشانہ بناتے ہوئے تبصرہ کیا ہے کہ ایماندار ی سے اس تماشہ کے رپورٹنگ کریں ۔یاد رکھیں پریس کی آزادی کے معاملے میں بھارت 159 ویں مقام پر ہے ۔شندے نے طنز کی حد طے کرنے کی بات کہتے ہوئے اسے کسی کیخلاف بولنے کی سپاری لینے جیسا قرار دیا ۔پیروڈی میں کسی خاص کو مخاطب نہیں کیا گیا ہے ۔اس لئے اس قدر طول دینا اچھا نہیں ہوتا ۔اور سیاسی پارٹیوں کی حالیہ نسل میں برداشت کی قدر ختم ہو چکی ہے ۔کوئی بھی نکتہ چینی یا طنز یا مسخرے برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے ۔پریس یا اظہار رائے کی آزدی پر قصیدہ خوانی کرنا آسان ہے مگر یہ مثبت اور ایمرجنسی جیسے ماحول میں رچا جارہا ہے ۔جب بولنے ،لکھنے،گانے ،اداکاری پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔بہرحال تضاد کے نتیجے میں بلوا قانون کو ہاتھ میں لینا بھی سرکار مخالف کام ٹھہرایا جاسکتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں