ایکس نے مرکزی حکومت پر کیا مقدمہ!
ایک طرف ایلن مسک کی کمپنیاں اسٹار لنک اور ٹیسلہ بھارت میں انٹری کے لئے قدم بڑھا رہی ہیں۔دوسری طرف ان کی کمپنی ایکس نے کرناٹک ہائی کورٹ میں بھارت سرکار کے خلاف ایک عرضی دائر کر دی ہے ۔اس عرضی میں ایکس نے کہا کے بھارت سرکار غیر قانونی طریقہ سے ویب سائٹ سے میٹر ہٹانے کا حکم دے رہی ہے ۔مزید کہا کے انگینت سرکاری افسروں کو اب یہ اختیار مل گیا ہے کے وہ کنٹینٹ ہٹانے کا حکم دے سکیں ۔ایکس نے کورٹ سے اس پر روک لگانے کی مانگ کی ہے ۔ساتھ ہی یہ بھی کہا کے حکومت نے ایک ویب سائٹ بنائی ہے ۔سہیوگ پورٹل ،جس سے سرکار کے الگ الگ انجنسیاں کنٹینٹ ہٹانے کا حکم دے سکین ہیں ۔ایکس کا کہنا ہے کے یہ ویب سائٹ بھی قانون کے خلاف ہیں اور اس سے جڑنے سے ایکس نے منا کر دیا ہے ۔اپنی عرضی میں انہوںنے مانگ کی ہے کے اس سے نہ جڑنے سے ایکس کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو ۔قانون ماہرین کا خیال ہے کے یہ ایک اہم کیس ہے ،جس سے سرکار کی انٹر نیٹ پر کنٹینٹ ہٹانے کے پاوور کے اہم اشو پر فیصلہ ہوگا۔ایکس نے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)ایکٹ کے مرکزی کی تشریح خاص طور سے اس کے ذریعہ دفعہ 19 (3)(B)کے استعمال پر تشویش جتائی ۔جس کے بارے میں مسک نے دلیل ہے کے یہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ورضی ہے اور ڈیجیٹل اسٹیٹ پر اظہار رائے کی آزادی کو کم کرتا ہے ۔بعد میں الزام لگایا ہے کے سرکار دفعہ 69 A میں تشریح شدہ قانونی کارروائی کو درکنار کرتے ہوئے،ایک برابر میٹر بلاکیڈ مکینزم بنانے کے لئے اس دفعہ کا استعمال کر رہی ہے ۔ایکس نے دعویٰ کیا ہے کے یہ نظریہ شریا سنگھل معاملے میں سپریم کورٹ کے 2015 کے فیصلے پر نزات پیدا کر تا ہے ۔جس میں رائے دی گئی تھی کے میٹر کو صرف مناسب قانونی کارروائی یہ دفعہ 69 اے کے تحت قانونی شکل میں تشریح کی جا سکتی ہے ۔اپنی عرضی میں ایکس نے یہ بھی کہا ہے کے خانہ پوری کی تعمیل کئے بغیر منمانے ڈھنگ سے سینسر شپ کی کوشش کی جا رہی ہے ۔کنٹینٹ بلاک کے لئے پیرلل سسٹم کا استعمال کر ہی ہے ۔امریکی عرب پتی ایلن مسک کی کمپنی کی دلیل ہے کے آئی ٹی ایکٹ دفعہ 79 (3)قانون سرکار کو آزادانہ طور سے کنٹینٹ بلاک کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔سرکار طے کارروائی کے تعمیل کرنے کی بدلے دفعہ 79 (3 )بی کا غیر قانونی طریقے سے استعمال کر رہی ہے ۔یہ آن لائن اظہار رائے کی آزادی کو کمزور کرتا ہے ۔مقدمہ دائر کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کے کمپنی کسی غیر قانونی کنٹینٹ کو روکنے کے لئے سرکاری کی طرف سے بنائے سہیوگ پورٹل کا حصہ نہیں بننا چاہتی ہے ۔کنٹینٹ ہٹانے سے وابستہ کئی اور اشو بھی ہیں جو عدالتوں کے سامنے ہیں ۔جیسے سپریم کورٹ میں بھی ایک عرضی لٹکی پڑی ہے جس میں عرضی گزاروں کا یہ کہنا ہے کے دفعہ 69 A کے تحت قوائد میں دی گئی خانہ پوری کی خلاف ورضی کرکے سرکار کنٹینٹ ہٹانے کا حکم دیتی ہے ۔دیکھتے ہیں کرناٹک ہائی کورٹ میں یہ کیسے کیسے آگے بڑھتا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں