کیا اسٹالن اپوزیشن کا چہرہ بننا چاہتے ہیں؟

لوک سبھا سیٹوں کی حلقہ حد بندی کے سلسلے میں چنئی میں منعقدہ میٹنگ میں سات ریاستوں ،تمل ناڈو ،تلنگانہ ،آندھرا پردیش،کرناٹک ،پنجاب اور اڈیشہ کے لیڈروں نے شرکت کی ۔چنئی میں ہوئی میٹنگ میں وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن ،کیرل کے وزیراعلیٰ پنا رائی وجین تلنگانہ کے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی ،پنجاب کے بھگونت سنگھ مان اور کرناٹک کے نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیو کمار وغیرہ شامل ہوئے ۔اسٹالن نے کہا صرف تبھی سچا فیڈرل ڈھانچہ بن سکتا ہے جب ریاست مختاری سے کام کریں گی ۔اور ہم تبھی ترقی کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔ایک پرستاو¿ بھی پاس کیا گیا لیکن لوک سبھا سیٹوں کی حد بندی اگلے 25 سال کے لئے ملتوی کی جانی چاہیے ۔اسٹالن نے یہ بھی کہا کہ اگر نئے سرے سے مرم شماری کی بنیاد پر کی جاتی ہے تو اس کا ساو¿تھ کی ریاستوں پر بہت زیادہ اثرپڑے گا ۔انہوں نے کہا ہم دوبارہ سے ریاست کی تشکیل کی مخالفت کرتے ہیں کیوں کہ جن ریاستوں نے سماجی بہبود کے پروگراموں کے ذریعے سے اپنی آبادی کو کنٹرول میں رکھا ہے انہیں لوک سبھا میں نمائندگی کے لحاظ سے نقصان ہوگا ۔میٹنگ میں پرستاو¿ پاس کیا گیا کہ مرکزی سرکار سے مانگ کی جائے کہ 25 سال تک حد بندی کو روکا جائے اور اس کا اعلان وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعے پارلیمنٹ میں کیا جاناچاہیے ۔چناو¿ حلقہ کی دوبارہ تشکیل کو شفاف طریقہ سے کیا جانا چاہےے۔سال 1971 کی مردم شماری کے طریقہ پر پارلیمانی سیٹوں کی تعداد برقرار رکھی جانی چاہیے ۔اسٹالن خود کو قومی سطح پر بی جے پی کیخلاف ایک سیاسی لیڈر کی شکل میں پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔اس کا احساس ہونے سے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے حصہ نہیں لیا ۔اسٹالن پورے دیش کو اپنی اہمیت دکھانے کے لئے اس طرح کے کام کررہے ہیں ۔وہ انڈی الائنس کی طرح اپنی میٹنگ میں سب کو اہمیت دکھا کر خود کی ساکھ کر اوپر اٹھانا چاہتے ہیں ۔حال ہی میں ممتا بنرجی کو انڈیا اتحاد کی لیڈر کی شکل میں آگے بڑھانے کی مانگ اٹھ رہی ہے ۔فی الحال اسٹالن بھی خود کو قومی سطح پر آگے بڑھانے کا کام کررہے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!