ہمیں ہتھکڑیاں ،پیروں میں بیڑیاں پہنائی گئیں!

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر مجاز تارکین وطن کو بھگانے کی سب سے بڑی کاروائی شروع کر دی ہے ۔امریکہ میں ان پرواسی ہندوستانیوں کے پہلے گروپ کو ڈپوٹ کر دیا گیا ہے۔ہندوستانی وقت کے مطابق منگل کی صبح اندھیرے امریکی فوجی جہاز سی 17- گلوب ماسٹر انہیں لے کر انٹونیا سے روانہ ہونے کے بعد تقریباً40 گھنٹے کی اڑان کے بعد امرتسر ہوائی اڈے پر اترا ۔سخت پہرے میں 104 ہندوستانیوں کو یہ امریکی جہاز میں اترتے جتنا انہیں سرمشار کرنے والا تھا اتنا ہی دردناک اور امریکی زیادتی کو بیان کرنے والا تھا۔حالانکہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب غیر مجاز تارکین وطن واپس بھیجے گئے ہوں لیکن اس بار کئی ایسی باتیں ہیں جو اسے ماضی کے ایسے واقعات سے الگ کرتی ہیں ۔غیر مجاز تارکین وطن کی مناسب طریقوں سے پہنچا ن کر انہیں ان کے دیشوں میں واپس بھیجا جانا ایک عملی خانہ پوری ہے ۔بھارت کا اس معاملے میں شروع سے ہی تعاون آمیز رویہ رہا ہے ۔لیکن سوال واپسی کے طریقے کا ہے امریکی جہاز سے بدھوار کو لائے گئے 104 ہندوستانیوں میں شامل ایک شخص جسپال سنگھ نے دعویٰ کیا پورے سفر انہیں اپنے معزول تارکین وطن کو ہتھکڑی اور پیروں میں بیڑیاں باندھی گئیں اور امرتسر ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد ہی انہیں ہٹایاگیا ۔غیر مجاز تارکین وطن کے خلاف کاروائی کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ سرکار کے تحت بھیجا گیا ان ہندوستانیوں کا پہلا جتھا ہے ۔معزول لوگوں میں 19 خواتین 13 نابالغ لڑکے لڑکیاں شامل ہیں جن میں ایک چار سالہ بچی پانچ و سات سال کی دو لڑکیاں بھی شامل ہیں ۔اس 36 سے چالیس گھنٹے کی پرواز میں تارکین وطن کو نا تو کھانے کو دیا گیا اور نا ہی ٹوائلٹ کا دروازہ کھلا رکھنے کا حکم تھا ۔سوال اٹھتا ہے کہ یہ تارکین وطن کوئی آتنکوادی ہیں یا کوئی کرمنل ؟ اتنا غیر انسانی برتاو¿ کیسے کیا جاسکتا ہے ۔ہم سے تو چھوٹا سا دیش کولمبیا بہتر ہے جہاں مشکل سے چار پانچ کروڑ لوگووں کی آبادی ہے نے امریکی فوجی جہاز جس میں کولمبیا کے تارکین واپس بھیجے گئے تھے کو اپنے ہوائی اڈے پر اتارنے کی اجازت نہیں دی ۔انہوں نے اپنے دو جہاز امریکہ بھیجے اور اپنے شہریوں کو پوری عزت کے ساتھ واپس لایا ۔ہوائی اڈے پر خود کولمبیا کے صدر موجود تھے ۔اپنے شہریوں کا استقبال کرنے کے لئے امریکی صدر کی حیثیت سے عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکہ کی ایجنسیوں نے غیر مجاز ہندوستانیوں کے خلاف جو کاروائی چلائی ہوئی ہے اسے سخت کہنے والے بھی ہیں لیکن ٹرمپ کا یہی طریقہ ہے ۔البتہ بھارت کے نظریہ سے یہ ضرور ایک سنگین اشو ہے ۔ناجائز طور سے بیرون ملک جانے کے لئے لوگ اکثر لاکھوں روپے خرچ کر ڈنکی روٹ یا دوسرے خطرناک راستوں کا استعمال کرتے ہیں جو نا صرف ان کی زندگی کے لئے خطرہ بھرا ہے ۔بلکہ انسانی اسمگلنگ جیسے جرائم کو بھی بڑھاوا دیتا ہے ۔اور ان ناگزیں حالات پر بھی سوال اٹھنے چاہیے جن سے بچنے کے لئے دیش کے نوجوان اتنا خطرہ اٹھانے کو تیار ہو جاتے ہیں ۔جو اب واپس آرہے ہیں ان کے سہارے ان ان مافیاو¿ں تک پکڑ بنائی جاسکتی ہے جو لوگوں کو ناجائز طریقہ سے دوسرے ملکوں میں بھیجنے میں کام کے لئے ملوث ہیں ۔اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ ناجائز انٹری یا دراندازی کسی دیش کی قسمت نہیں ہوسکتی ۔بھارت خود اس کا سب سے بڑا شکار ہے لاکھوں بنگلہ دیشی تارکین وطن کے ساتھ ساتھ ہزاروں روہنگیاں یہاں برسوں سے رہ رہے ہیں بھارت سرکار اور ناجائز تارکین وطن کو واپس لانے کی فارمولہ تیار کرنا چاہیے ۔اور امریکہ کے اس ظلم بھری حرکت پر اعتراض جتانا چاہیے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!