این بیرن سنگھ کی معافی پر سوال ؟

منی پور کے وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ نے مئی 2023 سے جاری شورش اور تشدد کے دور کو بے حد افسوس ناک بتاتے ہوئے ریاست کی عوام سے معافی مانگ لی ہے ۔انہوں نے سال کے آخری دن منگل کو کہا کہ ریاست میں جو کچھ ہو رہا ہے مجھے اس پر بے حد افسوس ہے میں منی پور کے لوگوں سے معافی مانگتا ہوں ۔ساتھ امید جتائی کہ اب نئے سال میں حالات میں بہتری آئے گی اور انہوں نے لوگوں سے بھی ماضی کو بھلا کو نئی زندگی کی شروعات کرنے کی اپیل کی ہے ۔بتا دیں کہ منی پور میں تین مئی 2023کو میتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان لڑائی شروع ہوئی تھی تب سے اب تک جاری تشدد میں 250لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں ۔5ہزار سے زیادہ گھر جلا دئیے گئے ہیں ۔60ہزار لوگ گھر چھوڑ کر راحت کیمپوں میں ہیں ۔وزارت داخلہ کی رپورٹ بتاتی ہے کہ 2023 میں نارتھ ایسٹ میں ہوئے تشدد کے واقعا ت میں 77 فیصد منی پور کے تھے ۔اس برس 243 تشدد کے واقعات نارتھ ایسٹ میں ہوئے ان میں 187 واقعات منی پور میں ہیں۔آج بھی ذاتیہ تشدد میں مبتلا و زخمی منی پور کو مسئلے کے حل کا انتظار ہے ۔منی پور جلتا رہا اور حل ڈھونڈنے میں نا تو مرکز نے اور نا ہی ریاست کے وزیراعلیٰ بیرن سنگھ سرکار نے کبھی سیاسی قوت ارادی کا اظہار کیا ۔منی پور میں جو بھی خوفناک واقعات رونما ہوئے اور جس طرح سے اہم فرقوں میں میتئی اور کوکی کے درمیان خون خرابہ قتل ،ریپ آتش زنی کے واقعات کے بعد ہجرت شروع ہو گئی اس نے پوری ہندوستانی جمہوریت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا ۔ریاست کی بیرن سنگھ کی قیادت والی بھاجپا سرکار کو اس ڈراورنے تشدد پر کنٹرول کرپانے کے لئے پہلی نظر میں ذمہ دار ٹھہرایاجانا تھا ۔اور دکھاوے کے لئے ٹھہرایا بھی گیا ۔ایک آسان سا سوال جس طرح سے مذمت تھی وہ آج بھی اسی طرح ہے۔آخر پردیش اور مرکز کی شکتی مان مودی سرکار تشدد پر لگام کیوں نہیں لگا سکی ؟ یہ یاد رکھا جائے جب منی پور جل رہا تھا اور قومی سطح پر سرخیاں بنا ہوا تھا تب بیرن سنگھ یا مرکزی سرکار کے سطح پر خاموشی رہی ؟ آج تک وزیراعظم نریندر مودی ایک بار بھی منی پور جانے اور عوام کو شانت کرنے کی کوشش کے لئے نہیں گئے ۔وہ دنیا بھر کی یاترا تو کررہے ہیں لیکن منی پور جانے سے پرہیز کیوں کرتے ہیں ؟ ایسے میں سوال ہے کہ وزیراعلیٰ کی اس معافی کا ریاست کے الگ الگ فرقوں کے لوگوں پر کیسا اور کتنا اثر پڑے گا؟ سوال اہم اس لئے بھی ہو جاتا ہے کیوں کہ یہ الزام لڑائی سے شروع ہونے کے بعد خاموشی کی تلاش میں ہے ۔وزیراعلیٰ اور ریاست کی انتظامیہ کا رول منصفانہ نہیں ہے ۔الزام اگر پوری طرح سے غلط بھی ہو تب بھی پوری طرح سے صاف ہے کہ پردیش کے لوگوں کا ایک کھویا ہوا انہیں بھروسہ ختم ہو رہا ہے اور وہ شک کی نظروں سے دیکھتی ہے ۔ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ مرکز اور بھاجپا اعلیٰ کمان نے اتنا وقت گزرنے کے بعد بھی وہاں کے حالات بد سے بدتر ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ کو کیوں نہیں بدلا ہے ؟ وہ بری طرح سے فیل ہو چکے ہیں ۔خود بھاجپا کے ممبر اسمبلی انہیں ہٹانے کی مانگ کررہے ہیں لیکن پتہ نہیں مرکز کی کیا مجبوری ہے ۔انہیں اپنے عہدے پر بٹھائے رکھنے کی ؟ این بیرن سنگھ جی آپ کی معافی کا کوئی مطلب نہیں اگر آپ دل سے پچھتا رہے ہیں تو اپنے عہدے سے خود استعفیٰ دیں اور کسی وزیراعلیٰ کو آنے دیں جو اس جلتی ہوئی آگ کو ٹھنڈا کر سکے ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!