نشانے پر موہن بھاگوت!
رام مندر کے ساتھ ہندوﺅ کی عقیدت ہے لیکن رام مندر تعمیر کے بعد کچھ لوگوں کو لگتا ہے کے وہ نئی جگہ پر اسی طرح کے اشو کو اٹھاکر ہندوﺅ کا نیتا بن سکتے ہیں۔یہ قبول نہیں ہے ۔یہ بات آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت نے ایسے وقت پر کہیں ہے جب دیش میں مندر مسجد والے نئے باب لکھے جا رہے ہیں۔اپسانا استھل ایکٹ پر چل رہی بحث کے بیچ دیش میں سنبھل ،متھرا ،اجمیر اور کاشی سمیت کئی مقامات پر مساجد کے نیچے قدیم مندروں کا ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اور جگہ جگہ خدائی کی جا رہی ہے اور بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں ۔19 دسمبر کو پونے میں ہندو سیوا مہوتسو کے افتتاح کے موقع پر بولتے ہوئے موہن بھاگوت نے اس ماحول پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایک بار پھر مندر مسجد تنازعہ چیپٹر کو بند کرنے کی بات کہی ہے ۔ترسکار اور شنبھوتا کے لئے ہر روز نئے نئے معاملے کھڑے کرنا ٹھیک نہیں ہے اور ایسا نہیں چل سکتا موہن بھاگوت کے بیان کے بعد نہ صرف سیاسی گلیاروں اس مسلے میں کھیچ ج تان شروع ہو گئی ہے بلکہ کئی بار ساتھو سنتوں نے بھی ان کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے ۔موہن بھاگوت کے بیان پر سوامی رام بھٹا چاریہ نے نقتہ چینی کرتے ہوئے سوال کھڑے کئے اور کہا کے موہن بھاگوت کا شخصی بیان ہو سکتا ہے یہ سب کی نمائندگی نہیں کر سکتا وہ کسی ایک تنظیم کے سربراہ ہو سکتے ہیں ۔ہندو دھرم کے وہ چیف نہیں ہیں ہم ان کی بات مانتے ہیں لیکن وہ ہمارے راہ عمل نہیں ہے ۔ہم ان کے سیرو کار ہیں ہندو مذہب کے لئے وہ ٹھےکے دار نہیں ہے ۔ہندو دھرم اچاریوں کے ہاتھ میں ہے ان کے ہاتھ میں نہیں ۔جوتی مٹ کے شنکر اچاریہ مکتانند بھی موہن بھاگوت کے بیان کے بعد غصہ میں ہیں ۔اے بی پی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوںنے کہا جو لوگ آج کہہ رہے ہیں کے ہر جگہ مندر تلاشنا نہیں چاہئے انہیں لوگوں نے تو بات بڑھائی ہے ۔اور بڑھاکر اپنا قتدار حاصل کر لیا ہے اب اقتدار میں بیٹھنے کے بعد مشکل ہو رہی ہے شنکر اچاریہ نے آگے کہا اب کہہ رہے ہیں بریک لگاﺅ اب جب آپ کو ضروت ہو تو آپ گاڑی اسٹارٹ کر دو اور جب آپ کو ضرورت لگے بریک دبا دو یہ سہولیت کی بات ہے ۔انصاف کی جو کارروائی ہے وہ سہولت نہیں دیکھتی اس مسئلے پر بابا رام ددیو نے کہا کے یہ سچ ہے کے آرکٹیکٹ نے آکر ہمارے مندر دھرم استھان اور سناتن کے نشانات کو مٹا دیا ہے اور اس دیش کو نقصان پہنچایا ہے انہوںنے آگے کہا تیرتھ استھلو دیوی دیوتاﺅ کی مورتیوں کو توڑنے والوں کو سزا دینے کا کام عدالتوں کا ہے انہیں اس کا پھل ملنا چاہئے یہ پہلی بار نہیں ہے جب ایک پرمکھ نے دیش کے مسلمانوں کو ساتھ لیکر چلنے اور مسجدوں میں مندر نہ ڈھونڈنے کی صلاح دی ہے ۔یاد رہے ان کا بیان ہر مسجد میں شیولنگ کیوں دیکھنا ؟سینئر صحافی اشوک وانکھڑے کہتے ہیں جس طرح سے دھرم گرو اور کتھا واچک موہن بھاگوت کے بیان پر رضا مندی نہ چتا رہے ہیں سوشل میڈیا پر فوراً انہیں آر ایس ایس چھوڑنے کو کہہ رہے ہیں یہ اب بغیر دہلی کے آشیر واد کے ممکن نہیں ہے یہ صاف ہے کے موہن بھاگوت کے خلاف کھل کر مورچہ کھول دیا گیا ہے یہ دہلی کے اقتدار اور موہن بھاگوت کے درمیان سیدھی لڑائی ہے یہ کھیچ تان کہا تک بڑھ سکتی ہے دیکھان باقی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں