موجودہ سیاست میں کیوں ہیں امبیڈکر ضروری!

بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راو¿ امبیڈکرایک بار پھر پچھلے کئی دنوں سے سرخیوں میں بنے ہوئے ہیں وجہ پچھلے دنوں راجیہ سبھا میں دیا گیا مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا ایک بیان ہے اس نے تمام اپوزیشن دلتوں اور پسماندہ و محروم طبقوں کو ان کی پارٹی پر حملہ آور ہونے کا موقع دے دیا ہے حالانکہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے یہی نہیں ان کے بیان پر وزیراعظم نریندر مودی نے بھی سوشل میڈیا ایکس پر کانگریس پر جوابی وار کیا ۔امت شاہ کو باقاعدہ پریس کانفرنس کرنی پڑی ۔اسی سے پتہ چلتا ہے کہ بھاجپا اس تنازعہ سے کتنی بے چین ہے ۔آخر ڈاکٹر امبیڈکر آج کے وقت اور سیاست میں اتنے اہم کیوں ہیں ؟ ڈاکٹر امبیڈکر نے ایک انتہائی غربت سماج کو مضبوط بنانے کا خواب دیکھا وہ استحصال شدہ طبقوں کے حق آزادی اور باوقار زندگی کے لئے لو جگانے والے مانے جاتے ہیں ۔ایک تجزیہ نگار کا کہنا تھا ڈاکٹر امبیڈکر نے دلت سماج کی بھلائی کے لئے جیسا کا م کیا ہے ایسے میں اگر وہ سماج انہیں اپنا مسیحہ یا بھگوان مانتا ہے تو اس میں کوئی برائی بھی نہیں ہے ۔آزادی سے پہلے یا اس کے بعد اس سماج کے لئے امبیڈکر نے جتنا کام کیا اتنا کسی اور نے نہیں کیا ہے ۔ایک سابق آئی اے ایس افسر پی ایل پنیا کا کہنا ہے کہ اگر امبیڈکر نے سماجی تبدیلی کی لڑائی نا لڑی ہوتی تو ہم لوگ آئی اے ایس افسر نا بن کر آج بھی غلامی کی زندگی جی رہے ہوتے ۔بابا صاحب کی اصل لڑائی سماج میں برابری کے حق لئے تھی ساتھ ہی ان کی جدوجہد اس بات کے لئے بھی تھی کہ سیاسی امپاور سماج کے آخری شخص تک کیسے پہنچے ۔امبیڈکر نے صرف دلت طبقے کے لئے ہی نہیں بلکہ سماج کے لئے بھی پسماندہ لوگوں کی بہتری کے لئے بھی کام کیا ۔سال 2024 کے لوک سبھا چناو¿ میں اپوزیشن نے آئین اور ریزرویشن کے مسئلے پر ہی بھاجپا کو گھیرنے کی کوشش کی تھی ۔ایسا مانا جارہا ہے کہ وہ اس وجہ سے بھی بھاجپا اکیلے اکثریتی نمبر تک نا پہنچ سکی ۔آخر امت شاہ نے راجیہ سبھا میں کہا کیا تھا جس پر اتنا ہائی ہلا مچ گیا ہے ؟ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں اپنی تقریر کے دوران ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی وراثت پر بولتے ہوئے کہہ گئے کہ اب یہ ایک فیشن ہوگیا ہے ۔امبیڈکر ۔امبیڈکر ۔امبیڈکر ۔امبیڈکر ۔امبیڈکر ۔امبیڈکر ۔اتنا نام اگر بھگوان کا لیتے تو سات جنموں تک سورگ مل جاتی۔وزیر داخلہ کی تقریر کے اسی پیرے پر اپوزیشن اعتراض جتا رہی ہے ۔دراصل ایک ایکسپرٹ کا ماننا ہے کہ بابا صاحب بھیم راو¿ امبیڈکر پر سیاسی پارٹیوںکے درمیان بھلے ہی ایک دوسرے پر الزام تراشی کے مرکز میں درج فہرست ذاتوں کے 20 سے 22 فیصد ووٹر ہیں اصلی لڑائی تو ووٹ بینک اور آئین بچانے کی ہے ۔یہ کسی سے چھپا نہیں ہے کہ بھاجپا کا ایک طبقہ منو اسمرتی چاہتا ہے اور بابا رام دیو کے آئین کو بدلنا چاہتا ہے ۔2024 کے چناو¿ سے پہلے بھاجپا کے کئی لیڈروں نے اپیل کی تھی کہ ہمیں اس بار 400 پار سیٹیں چاہیے تاکہ ہم آئین بدل سکیں ۔اور پوری اپوزیشن امت شاہ سے معافی کی مانگ کررہی ہے ان کے استعفیٰ تک کی بات کر رہی ہے لیکن بی جے پی لیڈر شپ اسی بات پر اڑی ہوئی ہے کہ امت شاہ کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کر اس پر سیاست کی جارہی ہے۔اپوزیشن امت شاہ کے اس بیان کو جنتا پر خاص کر دلتوں اور پسماندہ طبقوں پر کتنا اثر پڑا ہے یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔آج کے پش منظر میں اس لئے ضروری ہے کہ بابا صاحب بھیم راو¿ امبیڈکر صاحب کی آئین کے تئیں خدمات مشعل راہ ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!