منموہن جن کے7 فےصلے جنہوںنے دیش کی سمت بدل دی!

جمعرات کی شام سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے انتقال کے بعد دیش دنیا بھر میں لوگ ان کے اشتراک کی بات کر رہے ہیں۔سال 2004 سے لیکر 2014 تک بھارت کے وزیراعظم کی کرسی سنبھالنے والے منموہن سنگھ کو اقتصادی اصلاحات کے طور پر دیکھا جاتا ہے 1991 میں وزیراعظم پی وی نرسمہا راﺅ کی قیادت والی کانگریس سرکار میں منموہن سنگھ کو وزیر خزانہ بنایا گیا تھا ان کی بنائی پالیسیوں نے دیش میں لائسنس راج ختم کر اصلاحت کے ایسے دروازے کھولے جس سے بھارت کو نہ صرف سنگین اقتصادی بہران سے بچایا بلکہ دیش کی سمت بدل ڈالی ۔10 سال کے ان کے اہد میں کئی بڑے فیصلے لئے گئے جو میل کا پتھر ثابت ہوئے اطلاعات کا وقت یعنی آر ٹی آئی ڈاکٹر منموہن سنگھ کے عہد میں 12 اکتوبر 2005 کو لاگو ہوا ۔یہ قانون ہندوستانی شہریوں کو سرکاری حکام اور اداروں سے معلومات مانگنے کا حق دیتا ہے ۔یہ وہ حق ہے جس سے شہریوں کو جانکاری شئر کرنے کا فیصلہ کا موقع اور خواہش کے مطابق اقتدار کا استعمال کرنے والوں سے سوال پوجھنے کا بھی ہے اس سے نہ صرف افسر شاہی اور لال فیتا شاہی کے ٹال مٹول بھرے رویہ کو دور کرنے میں بھی مدد ملی ہے ۔منموہن کی سرکار نے5 200میں منریگا بنایا جسے 2 فروری 2006 سے لاگو کیا گیا اس اسکیم تحت دیہات میں رہنے والے ہر خاندان کو کم سے کم 100 دن مزدوری کی گارنٹی دی گئی ۔اس ہوجنا نے نہ صرف دیہی علاقوں میں غریبی بلکہ شہروں کی طرف ہجرت کو بھی کم کیا ہے ۔پہلی ہی سال اس اسکیم کے تحت 2.10 کروڑ خاندانوں کو روزگار دیا گیا ہے تب یومیہ روزگار پانے والے شخص کو روزانہ 65 روپے ملتے تھے سال 2008 میں کانگریس کی یو پی اے سرکار نے دیش بھر کے کسانوں کا قرض معاف کرنے کا فیصلہ لیا ۔اس سے اندازاً 3.69 کروڑ جھوٹے اور درمیانے کسانوں کو راحت ملی ہے ۔کانگریس نے 2009 کے عام چناﺅ میں خوب بھنایا نتیجہ یہ ہوا ایک بار پھر کانگریس کی سرکار بنی سال 2008 میں بھارت اور امریکہ کے بیچ نیوکلائی اشتراک معاملے پر معائدے پر دستخط کئے گئے ۔سرد جنگ کے بعد سے امریکہ کا جھکاﺅ پاکستان کی طرف تھا ۔لیکن اس معائدے کے بعد امریکہ اور بھارت کے رشتوں نے ایک تاریخی موڑ لے لیا ۔اس مشکل گھڑی میں صدر ڈاکٹر عبدکلام اور سپا کے تعاون سے منموہن سرکار اپنے مقصد میں کامیاب رہی ۔سال 2008 میں دنیا بھر میں معالی بہران مچا ہوا تھا اور ہر کونے سے شئیر بازار وں کے پیسہ ڈوبنے کی خبرے آ رہی تھی۔سرمایا کاروں کے لاکھوں کروڑوں روپے ہر روز ہوا ہو رہے تھے ۔جب لگا کی ہندوستانی معیشت چرمراجائے گی تبھی منموہن سنگھ کی سوچھ بوچھ نے حالات سنبھالنے شروع کئے اور یہ سلسلہ ایسا چلا بھارت اقتصادی مندی کی ذد میں آنے سے بچ گیاسال 2010 میں منموہن سرکار نے دیش میں تعلیم کا حق لاگو کیا اس کے تحت 6 سے 14 سال تک کے بچوں کو تعلیم مہیاءکرانا آئینی کرانے کا آئینی حق لاگو کیا گیا اس قانون میں تعلیم کی کوالیٹی سماجی ذمہ داری ،پرائیویٹ اسکولوں میں ریزرویشن اور اسکولوں میں بچے کے داخلے کو افسر شاہی سے آزاد کرانے کا سہولت بھی ہے ۔سال 2013 میں دیش کے غریب لوگوں کو فوڈ گارنٹی کےلئے منموہن سرکار نے نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ لاگو کیا یہ ایکٹ دیش میں 81.35 کروڑ آبادی کو کور کرتا ہے آج بھی مودی سرکار اس اسکیم کا نام بدل کر چلا رہی ہے ۔منموہن سنگھ نے جب کہا تھا کے تاریخ ان کی اندازے میں ہال کے مقابلے زیادہ بڑھےگا تو اس سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی منموہن سنگھ کے اشتراک کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ تاریخ میں انکا اشتراک درج ہو گیا ہے ۔ہم اس مہان آتمہ کو شردھانجلی دیتے ہیں ۔(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!