انڈیا اتحاد ساتھیوں میں بے چینی!

پارلیمنٹ کے اندر اور باہر دونوں ہی جگہوں پر انڈیا اتحاد کی ساتھی پارٹیوں کے درمیان اختلافات دکھائی دے رہے ہیں ۔ہریانہ اور مہاراشٹر کے چناﺅ میں کانگریس کی کراری ہار کے بعد اب پارٹیاں اتحاد کے اندر اپنی آواز اٹھانے لگی ہے ساتھی ہی راہل گاندھی کے رول کو لیکر بھی سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں ۔کوئی ان پر سیدھے سوال کھڑے کر رہا ہے تو کوئی انڈیا کا کنوینر کو لیکر اپنے مشورے دے رہا ہے۔مہامیں سپا کا شیو سینا ادھو ٹھاکرے گروپ سے ناراضگی جتاتے ہوئے ایم وی اے سے ناتہ توڑنے سے ریاست کی سیاست پر بھلے ہی اثر نہ ہو ۔لیکن اس کے گہرے معنی ہیں ۔اسی طرح ترنمول کانگریس صدر اور بنگال کے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا انڈیا اتحاد کو لیڈ کرنے کی خوائش ظاہر کرنا بھی بہت ک چھ کہتا ہے ان دونوں کی ناراضگی اتحاد کی لیڈر شپ اور اس طرح سے سیدھے کانگریس کو لیکر ہے ۔انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کے لیڈروں کے بیانوں پر غور کیا جائے تو ایسا لگتا ہے کے ان میں بھی کہیں نہ کہیں بے چینی ہے ۔تلخ حقیقت تو یہ ہے کانگریس چاہے لوک سبھا کا چناﺅ ہو ہا پھر اسمبلی چناﺅ ہو کانگریس کہیں بھی اچھی جیت نہیں حال کر پائی۔در اصل کانگریس تنظیم کمزور ہے بے شک سونیا گاندھی ،راہل گاندھی ،پرینکاکاندھی ،ملیکا ارجن کھڑگے کتنا ہی زور لگا لیں اور ہوا بنا لیں ۔لیکن تنظیم نام کی کوئی چیز کانگریس کے پاس نہیں ہے ۔خود کانگریس کے اندر راہل کو فیل کرنے میں لگے ہیں ۔جہاں کہیں بھی کانگریس اور بی جے پی کی ڈائریکٹ لڑائی ہوتی ہے کانگریس بری طرح سے ہار جاتی ہے ۔راہل بی شک جنتا سے جڑے اشو اٹھاتے ہیں لیکن ان کا پارٹی کے اندر کوئی دبدبہ نہیں ہے اور پارٹی لیڈر شپ میں بھاری رد بدل کی بھی قوت ارادی نہیں ہے ۔آج تک صحیح طرےقے سے ہریانہ اور مہاراشٹر میں بری ہار کی ذمہ داری طے نہیںہو سکی کسی پارٹی کے اندر بیٹھے جے چندوں کی چھٹی ہو سکی اس لئے اگر ان کا انڈیا اتحاد کی قیادت کرتی ہے تو اس میں برائی کیا ہے ؟ مقصد تو بی جے پی کو ہرانا ہے یہ کام کانگریس یا راہل گاندھی موجودہ حالات میں نہیں کر سکتے ہر ہار سے اپوزیشن کمزور ہوتی جا رہی ہے۔اور حکمراءفریق مضبوط ہوتا جا رہا ہے ۔راہل گاندھی کو اپنی حکمت عملی بھی بدلنی ہوگی انہیں اب گوتم اڈانی پر اتنا فوکس کرنا چاہئے یہ میری نیچی رائے ہے ۔کیوں کے اڈانی مسئلہ پر نہ تو ان کی پارٹی کے اندر انہیں حمایت مل رہی ہے اور نہ ہی اتحادی پارٹیوں سے سب اپنے مفادات کو دیکھتے ہیں۔گوتم اڈانی اب پوری طرح ایکس پوز ہو چکے ہیں ان کے کالے کارنامے پوری دنیا میں اجاگر ہو رہے ہیں اڈانی سے امریکہ ،کینیاں اور بنگلہ دیش وغیرہ دیش نمٹ لیں گے اور راہل کو دوسرے درکار اشو بے روزگاری مہنگائی کرپشن اور آئین کی حفاظت ،بھائی چارہ جیسے مسئلوں پر توجہ دینی چاہئے۔ بے شک آج ایسا لگتا ہو کے انڈیا اتحاد سے اتحاد میں درار پڑ گئی ہے ۔ایسا نہیں ہے آج بھی سب اپنے اپنے طریقہ سے حکمراءپارٹی سے نمٹنے میں لگے ہوئے ہیں ۔رہا سوال اتحاد کی لیڈر شپ کا تو سبھی پارٹیوں کو مل بیٹھ کر آپسی مشروہ کر لینا چاہئے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!