کیاصدر رہتے بھی جیل کا خطرہ بنا رہے گا؟

امریکہ میں صدارتی چناﺅ کے نتیجے آ چکے ہیں کئی ہفتوں کی چناﺅ مہم اور سخت مقابلے کے بعد پارٹی کے لیڈر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکہ کے صدارتی چناﺅ کے بعد ایوان صدر پہنچنے والے ایسے پہلے صدر ہوں گے جن کے خلاف کئی جرائم کے مقدموں میں فیصلہ آنا باقی ہے اس کے چلتے نہ گذیں حالات پیدا ہو گئے ہیں ۔جب ٹرمپ وائٹ ہاﺅس میں جائیں گے تو ان کے سامنے 4 چنوتیاں ہوں گی اس میں ہر پوزیشن کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے ۔اسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ڈونالڈ ٹرمپ کی نیویارک میں سنگین معاملوں میں قصوروار قرار دئے چکے ہیں یہ معاملہ کاروباری ریکارڈ میں ہیر پھیر کرنے سے وابستہ ہے ماہ مئی میںنیویارک کی ایک جیوری نے ٹرمپ کو قصور پایا تھا یہ معاملہ پارن فلم اسٹار کو چپ چاپ پیسے دینے سے جڑا تھا جیوری کے مطابق ٹرمپ اس پیسہ ادائیگی میں جڑے تھے جج جوان یرمین نے ٹرمپ کی سزا کو ستمبر سے 26 نومبر تک ٹال دیا تھا یعنی چناﺅ کے بعد تک وہیں بکلین کی سابق وکیل جولیا ریڈل مین نے کہا کے ٹرمپ کے چناﺅ جیتنے کے بہ وجود جج اپنے اختیار کے مطابق سزا کو لاگو کرنے سے آگے بڑھا سکتے ہیں ۔قانونی واقف کار مانتے ہیں کے ایسے امتحانات بے حد کم ہیں کی ٹرمپ کو پہلی بار ایک کافی عمر کے مجرم کے طور پر سزا سنائی جائے گی وکیل ریڈل مین کہتی ہیں کے اگر ایسا ہوتا ہے تو ٹرمپ کے وکیل سزا کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں اگر ٹرمپ کو جیل بھیجا جاتا ہے تو وہ اپنے سرکاری کام نہیں کر پائے گے ایسے میں ان کو آزاد رکھنا چاہئے اپیل کرنے کی کارروائی کئی سال آگے بڑھائی جا سکتی ہے اسپیشل کاﺅنسل جیک سمتھ نے پچھلے سال ٹرمپ کے خلاف جرائم کے الزامات طے کئے تھے ۔یہ معاملہ جو بیڈن کے خلاف 2020 کا صدارتی چناﺅ ہارنے کے بعد نتیجوں کو پلٹنے کے لئے کی گئی کوشش اور تشدد بھڑکانے کا الزام ہے اس معاملے میں خود کو بے قصور بتایا تھایہ کیس تب سے لٹکا ہوا ہے سابق فیڈرل وکیل نعیم رحمانی کے مطابق جب سے ٹرمپ جیتے ہیں مجرمانہ مقدموں میں جڑی ان کی پریشانیاں دور ہو چکی ہیں اور وہ اب صدر بن چکے ہیں ان پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا ایسے میں واشنگ ٹن ڈی سی ضلع عدالت میں چل رہا چناﺅی دھوکہ دھڑی کا معاملہ خارچ ہو جائے گا ۔ٹرمپ نے ایک طرح سے کلین چٹ حاصل کر لی ہے جج نے یہ معاملہ ٹرمپ کے ذریعہ مقرر ایک عدالتی کمیٹی کے سونپا تھا انہوںنے جولائی میں اسے یہ کہہ کر خارچ کر دیا تھا کے محکمہ قانون میں اس پورے معاملے کی پیروی کرنے کے لئے جج سمتھ کی تقرری نہ مناسب طریقہ سے کی تھی اب جب ٹرمپ راشٹر پتی بن گئے ہیں تو قانونی ماہیرین کا خیال ہے کے صدارتی دفتر میں ٹرمپ کے رہتے سبھی مقدموں پر روک لگنے کا امکان ہے امریکہ کے صدر ہونے کے ناطے تب تک وہ صدر دفتر میں ہیں تب تک ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!