میں کاروبار نہیں ،بالا دستی کے خلاف ہوں!

لوک سبھا چناﺅ میں اپوزیشن کے لیڈر اور کانگریس ایم پی راہل گاندھی نے حال ہی میں بھارت کے کئی بڑے اخباروں میں ایک آرٹیکل لکھا تھا جو تنازعوں میں آ گیا ہے جہاں کچھ لوگ اس پر نکتہ چینی کر رہے ہیں ۔وہیں ایسے لوگو ں کی بھی کمی نہیں کے آرٹیکل میں غلط حقائق پیش کئے گئے ہیں جبکہ کئی لوگ اس آرٹیکل کی تعریف بھی کر ہے ہیں ۔آخر اس آرٹیکل میں راہل گاندھی نے کیا لکھا تھا ؟انہوںنے کہا کے وہ کاروباریوں کے نہیں بلکہ بالا دستی کے خلاف ہیں انہوںنے ایک آرٹیکل کا حوالہ دیتے ہوئے کے یہ دعویٰ بھی کیا قاعدے ضابطے کے تحت کام کرنے والے کچھ کاروباری گروپوں کو مرکزی حکومت کے ایک سینئر وزیر ،وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی سرکار کے پروگراموں کی تعریف کرنے کے لئے مجبور کر رہے ہیں ۔ان کے اس دعویٰ پر سرکار کی جانب سے کوئی ردعمل جاری نہیں ہوا ہے ۔بھاجپا نے پی ایم مودی کے خلاف بے بنیاد الزام لگانے کے لئے بدھوار کو راہل گاندھی کی نکتہ چینی کی تھی اور ان پر نتیجے پر پہنچنے سے پہلے حقائق کی جانچ کرنے کی صلاح دی تھی ۔راہل گاندھی نے اپنے بیان کا ویڈیو جاری کر کہا تھا کے بھاجپا کے لوگ مجھے کاروباری مخالف بتانے کی کوشش کر رہے ہیں میں کاروباریوں کے خلاف نہیں ہوں لیکن میں ایک طرفہ بالادستی کے خلاف ہوں وہ ایک دو تین یا پانچ لوگوں کے ذریعہ صنعتی دنیا میں اپنی بالا دستی کے قائم کرنے کے خلاف ہیں میں نے اپنی کرئیر کی شروعات منتظم مشیر کی شکل میں کی تھی میں کاروبار کو سمجھتا ہوں اس لئے ضروری چیزوں کے بارے میں بھی جانتا ہوں بالادستی مخالف نہیں راہل گاندھی نے یہ بیان اپنے ایکس پوسٹ میں کہا کے میں نوکریوں کے زرائع بنانے کا حمائتی ہوں اور مقابلے کا حمائتی ہوں ہماری معیشت تبھی پھولے پھلے گی جب سبھی تاجروں کے لئے آزاد اور غیر جانب دارانہ مقام ہوگا انہوںنے کہا میرے آرٹیکل کے بعد قائدے سے چلنے والے کاروباری گروپوں نے مجھے بتایا کے ایک سینئر وزیر بھی کیا کہہ رہے ہیں اور انہیں وزیر اعظم مودی اور سرکار کے پروگراموں کے بارے میں سوشل میڈیا پر اوچھی بارتیں کہنے کےلئے مجبور کر رہے ہیںراہل گاندھی نے کہا اس ان کی بات صحیح ثابت ہوتی ہے انہوںنے بدھوار کو شائع آرٹیکل میں دعویٰ کیا تھا کے ایسٹ انڈیا کمپنی بھلے ہی رسوں پہلے ہی ختم ہو گئی ہو لیکن اس نے جو ڈر پیدا کیا تھا وہ آج بھی پھر سے دکھائی دینے لگا ہے اور بالا دستی والو ں کی ایک نئی پیڑھی نے لے لی ہے ان کا کہنا ہے کے وہ ایک دو تین یا پانچ لوگوں کے ذریعہ صنعتی دنیا میں بالادستی کے خلاف ہیں انہوںنے آگے آرٹیکل میں لکھا کے بھارت ماتا اپنے سبھی بچوں کی ماں ہے اور ان کے وسائل پر اقتدار پر کچھ لوگوں کا ایک طرفہ اختیار بھارت ماں کو چوٹ پہنچاتا ہے ۔میں جانتا ہوں کے بارت کے سینکڑوں ٹیلنٹ یافتہ کاروباری ہیں لیکن وہ سمجھتے ہیں کے ایک طرفہ بالادستی والوں سے ڈرتے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!