بھاجپا اور اجیت پوار میں بڑھتی دوری !

مہاراشٹر میں اتحاد میں ہوتے ہوئے بھی بھاجپا اور این سی پی (اجیت پوار) میں کئی مسئلوں پر دوری برقرار ہے ۔امیدوار طے کرنے سے لے کر چناو¿ کمپین تک میں دونوں اپنی اپنی لائن پر الگ الگ کام کررہے ہیں ۔اتحاد میں اجتماعی چناو¿ کمپین اور کمپینروں کو لے کر موٹے طور پر رضامندی تو ہے لیکن کئی مسئلوں پر اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں ۔مثال کے طور پر اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو لے کر اٹھے تنازعہ کو لے لیجئے ۔این سی پی اجیت پوار نے بھاجپا لیڈر شپ کو صاف کر دیا ہے کہ ان کے امیدواروں کے چناو¿ حلقوں میں یوگی آدتیہ ناتھ کی ریلیاں نا کروائی جائیں ۔یوگی آتیہ ناتھ کے متنازعہ بیان کٹیں گے بٹیں گے کو لے کر اقلیتی فرقہ میں تلخ رد عمل دیکھتے ہوئے اجیت پوار نہیں چاہتے کہ ان کو ملنے والی حمایت میں کوئی کمی آئے۔اجیت پوار نے بھاجپا کے احتجاج کے باوجود نواب ملک کو امیدوار بنایا ہے۔اب جبکہ پارٹی کے دو گروپ ہیں تب بھی دونوں کی مسلم فرقہ میں اچھی خاصی پکڑ ہے جبکہ نوا ب ملک کی بیٹی ثناءملک بھی چناو¿ لڑر ہی ہیں ۔بتا دیں بھاجپا نیتاو¿ں نے کھلے عام نواب ملک کو امیدوار بنانے کی مخالفت کی تھی ۔انہوں نے یہاں تک کہا تھا کہ نواب ملک کے داو¿د ابراہیم سے قریبی تعلقات رہے ہیں ۔بھاجپا نواب ملک کے پرچار بھی نہیں کرے گی ۔تمام دباو¿ کے باوجود اجیت پوار نے نواب ملک کو امیدوار بنایا بلکہ ان پر پبلسٹی کی بھی ذمہ داری ڈال دی ہے ۔چار دن پہلے اجیت پوار نے تو ایک بم چھوڑ دیا تھا ۔مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے دعویٰ کیا کہ پانچ سال پہلے بھاجپا کے ساتھ سرکار بنانے کے لئے ہوئی میٹنگ میں صنعت کار گوتم اڈانی بھی شامل تھے ۔ایک نیوز پورٹل کو دئیے انٹر ویو میں اجیت پوار نے کہا پانچ سال پہلے کیا ہوا سب جانتے ہیں ۔۔۔۔۔میٹنگ کہاں ہوئی ۔۔میں پھر سے بتا دیتا ہوں۔وہاں امت شاہ تھے ،گوتم اڈانی تھے ،پرفل پٹیل تھے ،دیوندر فڑنویس تھے ،میں تھا او ر پوار صاحب (شردپوار ) تھے ۔اجیت نے کہا اس کے لئے پانچ میٹنگیں ہوئی تھیں ورکر کے طور پر میں نے وہی کیا جو نیتا (شردپوار) نے کہا ،غور طلب ہے کہ اس میٹنگ کے بعد ہی 23 نومبر 2019 کی صبح فڑنویس نے وزیراعلیٰ اور اجیت نے ڈپٹی سی ایم کا حلف لیا تھا ۔حالانکہ شردپوارنے بھاجپا کے ساتھ سرکار بنانے سے انکار کر دیا۔ایسے میں قریب 80 گھنٹے بعد اجیت کو استعفیٰ دے کر واپس چاچا کے ساتھ آنا پڑا۔اس کے علاوہ 28 نومبر کو فڑنویس کو استعفیٰ دینا پڑااور کچھ دن بعد ریاست میں ادھو ٹھاکرے نے کانگریس این سی پی کے ساتھ مل کر سرکار بنائی ۔اجیت پھر ڈپٹی سی ایم بنے ۔اس سنسنی خیز کو اگر صحیح مانیں تو یہ انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ سرکار بنانے ،اکھاڑنے میں گوتم اڈانی کا نام آیا ہے ۔اس خبر کی نا تو بھاجپا نے تردید کی ہے اور نا ہی گوتم اڈانی نے اگر یہ صحیح ہے تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ مہاراشٹر چناو¿ میں صنعت کاروں کا کتنا بڑا رول ہے ۔کہا جارہا ہے کہ اس چناو¿ میںہزاروں کروڑ روپے بانٹے جارہے ہیں ہم اس کی تصدیق نہیں کرسکتے لیکن شوشل میڈیا میں یہ خوب چل رہا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!