یوکرینی عورتوں نے مار گرایا روسی ڈرون!

یوکرین کا ایک شہر بوچہ ہے یہاں اندھیرا ہوتے ہی روس کے حملہ آور ڈرون کا آنا شروع ہو جاتا ہے لیکن ٹھیک اسی وقت کچھ بے خود عورتیں میدان میں اتر جاتی ہیں ۔بات ہو رہی ہے یوکرین کی ائیر ڈیفنس کی یونٹ کی اس میں زیادہ تر عورتیں شامل ہیں یہ خود کو ویجز آف بوچہ کہتی ہیں ۔یہ ائیر ڈیفنس یونٹ کی والنٹئرہیں کیوں کے یوکرین میں مردوں سے زیادہ عورتیں ہیں اور جنگ میں ان کو موچہ پر بھیجا جا رہا ہے ایسے میں عورتیں یوکرین کے آسمان کی حفاظت کے لئے آگے آ رہی ہیں ۔یوکرین کے فوجی اکثر روس کے ان ڈرون پر نگہ رکھتے ہیں جنہیں ان کے میزائل حملوں سے پہلے ایک ساتھ لہر کے طور پر بھیجا جاتا ہے تاکہ یوکرین کے فوجیوں کی بڑی حفاظتی بیرئیر پر حاوی ہوا جا سکے کئی لوگ کہتے ہیں یہ طریقہ ہے اس بروسہ کا اور بہادری سے آگے بڑھنے کا جو اس وقت محسوس ہوا تھا جب روسی فوج نے وسیع پیمانے پر حملہ کر بوچہ پر قبضہ کر لیا تھا یہ ان دنوں کی ڈراونی کہانیاں ہےں جن میں قتل عزیت ،اغواہ جیسی واردات شامل ہیں ۔یہ تب باہر آنا شروع ہوئی جب مارچ 2022 میں یوکرینی فوج نے اس علاقہ کو آزاد کروا لیا گرمیوں میں ڈرون بسٹر کے طور پر جڑی تھیں۔51 سالہ ایک عورت والیکری نے بتایا میرا وزن 100کلو ہے میں دوڑ نہیں سکتی مجھے لگا تھا کے وہ مجھے پیکنگ کا کام سونپیں گے مگر انہوںنے ڈرون بسٹر ٹیم میں لے لیا ولیتھنا کہتی ہے کے میں یہ کام کر سکتی ہوں لیکن ہم عورتیں بھاری سے بھاری چیز اٹھا سکتی ہیں ۔میں بسٹر یونٹ میں اپنے اڈے سے جنگل کی طرف بھاگتی ہوں اور ہم اندھیرے میں ان کے پکپ ٹرک کے پیچھے چلتے ہیں جو میدان کے بیچ سے آگے چل رہا ہے اس ٹیم میں صرف ایک مرد ہے جنہیں ان میں کولنٹ کے طور پر ہاتھ سے بوتل بند پانی ڈالنا پڑتا ہے لیکن بابا آدم کے زمانے کے ان ہتھیاروں کی دیکھ بھال کافی اچھی ہے ان عورتوں نے بتایا کے انہوںنے ان ہتھیاروں سے اب تک 3 ڈرون مار گرائے ہیں یوکیرنی خاتون ویلتنا بتاتی ہیں کے میرا کام ڈرون کی آواز غور سے سننے کا ہے یہ پریشان کرنے والا کام ہے اس لئے ہمیں ہرپل ہلکی سی آواز سننے کے لئے چوکس رہنا پڑتا ہے ۔یہ معلوم نہیں کے والنٹئریونٹ میں کتنی عورتیں ہیں۔اگر جیسے ہی رات ہوتی ہے تو روس کے بموں سے بھرے ڈرون آتے ہیں تو یہ یونٹ بڑے قصبوں اور گھروں کے اوپر کھڑے ہوکر ایک ڈھال بنانے میں مدد کرتی ہیں ان عورتوں نے اپنی تعیناتی والی جگہ سے اپنے ٹیبلیٹ پر 2 ڈرون ٹریک کئے یہ دونوں پڑوسی علاقے کے اوپر گھوم رہے تھے شروع میں تو عورتوں کو فوج اور سیکورٹی فورس میں شامل کرنے کی بات کو مذاق سمجھاجاتا تھا ۔عورتوں پر بھروسہ کم تھا لیکن اب یہ نظریہ بدل گیا عورتیں پورا ہفتہ ملیٹری ٹریننگ میں گزارتی ہیں عورتوں کا عزم اور فوکس صاف ہے وہ اپنی ذاتی اور ملک کی سلامتی کے لئے ایسا کر رہی ہیں ۔ویلتنا آگے کہتی ہیں مجھے دیش پیارا ہے مجھے اور بچوں پر زیادتی یاد ہے وی گہری سانس لیکر کہتی ہیں ہم سب بھاگ رہے تھے تو بکھری لاشیں یاد آ رہی تھیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!