تین دن کے اندر حکومت بنانی ہوگی !

مہاراشٹر اسمبلی کی تاریخ بڑی دلچسپ ہے اگر کسی پارٹی یا اتحاد کو اکثریت نہیں ملی یا کوئی اختلاف ہو گیا تو صدر راج کی نوبت آجائے گی ۔دراصل 20 نومبر کو پولنگ ہوگی اور 23 نومبر کو نتیجہ آئے گا اس کے 72 گھنٹے کے اندر نئی سرکار کو حلف لینا پڑے گا ۔کیوں کہ مہاراشٹر اسمبلی کی میعاد 26 نومبر کو ختم ہو رہی ہے ۔نئی سرکار اس سے پہلے بننا آئینی مجبوری ہے ۔دراصل نتیجے 23 کو دیر شام تک آئیں گے اور پھر کامیاب ممبران اسمبلی کو الیکشن کمیشن سرٹیفکیٹ دے گا ۔اکثریت والی پارٹی یا اتحاد 24 تاریخ کو گورنر کے پاس جاکر سرکار بنانے کا دعویٰ کرے گی ۔گورنر ضروری شرائط کا جائزہ لینے کے بعد سرکار بنانے کے لئے دعویدار کوبلائیں گے اور پھر حلف برداری ہوگی ۔اور سرکار بنے گی ۔بڑا سوال یہ ہے کہ اگر کسی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی تو گورنر سب سے بڑی پارٹی یا اتحاد کو سرکار بنانے کی دعوت دے سکتے ہیں ۔حالانکہ یہ دعوت نامہ پانے والے پر منحصر ہے کہ وہ سرکار بنائے یا نہیں ۔مان لیں کسی اتحاد کو درکار نمبر نہیں ملے ہیں لیکن اتحادی پارٹیوں میں ٹکراو¿ ہو جائے تو سرکار بنانے کا راستہ مشکل ہو جائے گا ایسے میں صدر راج کا نفاذ ہی متبادل بچے گا ۔اور اس کا فیصلہ فوراً لینا پڑے گا ۔اگر کسی پارٹی یا اتحاد کو واضح اکثریت ملی تو اسے 24 تاریخ کو گورنر سے ملنے کا وقت لینا ہوگا ۔راج بھون کو فوراً ملنے کا وقت دینا ہوگا ۔اس میں تاخیر ہوسکتی ہے ۔ایسے میں یہ اتحاد یا پارٹی اسمبلی پارٹی کے نیتا کو 25 نومبر تک سرکار بنانے کے لئے گورنر کو بلانا پڑے گا ۔26 نومبر کو حلف برداری کرنی ہوگی۔مہاراشٹر ایک بہت بڑی ریاست ہے اور دور دراز علاقوں سے کامیاب ممبر اسمبلی کو بھی وقت پر پہنچنا ہوگا ۔جو کام آسان نہیں ہوگا ۔شیو سینا (ادھو ٹھاکرے کے نیتا سنجے راوت نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن کے ذریعے مہاراشٹر میں نئی سرکار کی تشکیل کے لئے صرف 48 گھنٹے کا وقت مقرر کیا جانا بھاجپا کی چال ہے تاکہ یہ یقینی کیا جاسکے کہ مہا وکاس اگھاڑی سرکار بنانے کا دعویٰ کرنے میں لاچار ہو جائے اور راجیہ سبھا ایم پی نے اخباری نمائندوں سے بات چیت میں الزام لگایا کہ امت شاہ کے ساتھ بھاجپا نے یہ اعتراف کر لیا ہے کہ پارٹی مہاراشٹر میں چناو¿ نہیں جیت پائے گی ۔ایسا لگتا ہے مہاوکاس اگھاڑی کو سرکار بنانے کے بارے میں غور کرنے اور فیصلہ لینے کے لئے وقت محدود کرنے کی حکمت عملی ہے ۔اگر این وی اے کی اتحادی دعویٰ کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو گورنر چھ ماہ کے لئے صدر راج کی سفارش کریں گے ۔انہون نے کہا ووٹون کی گنتی 23 نومبرکو ہوگی ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ایم وی اے کی اتحادی پارٹیاں شیو سینا (کانگریس ،این سی پی (پوار) اور دیگر چھوٹی پارٹیوں کے پاس سرکار بنانے کے لئے صرف 48 گھنٹے کا وقت ہوگا ۔یہ صحیح نہیں ہے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن کا یہ قدم بھاجپا کے ترجمان کے برابر ہے ۔چناو¿ کمیشن ای وی ایم کی حمایت کرتا ہے لیکن ہریانہ چناو¿ میں ان مشینوں کے ساتھ مبینہ چھیڑ چھاڑ کے بارے میں کہتے ہیں تو یہ خاموشی اختیار کر لیتی ہے ۔چناو¿ کمیشن نے لوک سبھا چناو¿ کے دوران ان کا بیجا استعمال کی شکایتوں پر کوئی کاروائی نہیں کی تھی ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ ایکناتھ شندھے نے تقریباً 200 اسمبلی حلقوں میں 15 کروڑ روپے تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ سرکاری پیسہ ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!