وکاس یادو کون ہے جن پر لگے قتل کے الزام!
امریکہ کے وزارت قانون نے 17 اکتوبر کو ہندوستانی شہری وکاس یادو کے خلاف بھاڑے کے قاتل اور منی لاڈرنگ کا معاملہ درج کرنے کا اعلان کیا تھا ۔یہ معاملہ 2023 میں نیویارک شہر میں امریکی شہری اور سکھ علیحدگی پسند ،دہشت گرد لیڈر گرو پنت سنگھ پنو ں کے قتل کی ناکام سازش سے جڑا ہے ۔امریکی حکام کا کہنا ہے کے پنوں کے قتل کی سازش میں وکاس یادو کا اہل رال تھا ۔جہاں امریکی وزارت قانون نے یادو کو حکومت ہند کا ملازم بتایا ہے وہیں بھارت کہہ چکا ہے کے وکاس یادو اب بھارت سرکار کا ملازم نہیں ہے ۔امریکہ نے وکاس یادو اور نکھل گپتا پر کرایہ پر قاتل کی سازش کا الزام لگایا ہے ۔نکھل گپتا کےلئے وہاں کے قانون کے مطابق زیادہ سے زیادہ 10 سال کی جیل کی سزا کی سہولت ہے ۔ساتھ ہی دونوں ملزمان پر بھاڑے پر قتل کی سازش رچنے کا بھی الزام ہے امریکی حکام نے حکومت ہند کے اس سابق افسر پر وزیراعظم نریندر مودی کے سرکاری دورے کے آس پاس یہ الزام لگایا ہے ۔فیڈرل منتضمین نے نیویارک کی ایک امریکی عدالت میں دائر مقدمہ میں دعویٰ کیا کے وکاس یادو کبینٹ سیکریٹریٹ کا حصہ ہے ۔امریکی وزارت قانون نے کہا کے وکاس یادو نے اپنے عہدے کو سینئر فیلڈ افسر بتایا ہے جہاں ان کی ذمہ داریاں سیکورٹی انتظام اور خفیہ انتظام ہے ۔حکومت ہند نے امریکہ کی زمین پر کسی امریکی شہری کے قتل کی ایسی کسی بھی سازش میں اپنی شمولیت سے انکار کیا ہے ۔امریکی الزامات کے بعد بھارت نے معاملہ کے جانچ کے لئے ایک عالیٰ جانچ کمیٹی بنائی تھی۔امریکہ نے اس معاملے میں بھارت کے تعاون پر تسلی جتائی ہے ۔عدالت میں دوسری جارچ شیٹ کے مسئلہ پر فیڈرل جانچ ایجنسی (ایف بی آئی)وزارت قانون اور وزارت خارجہ کے امریکی ایک ایجنسی ٹیم کے ساتھ میٹنگ کے لئے یہاں ہندوستانی جانچ کمیٹی کے آنے کے 48 گھنٹے کے اندر یہ مقدمہ دائر کیا گیا ہے ۔اس پورے معاملے میں بھارت امریکہ کے رشتوں پر کیا اثر ہوگا؟واقف کار کہتے ہیں مجھے نہیں لگتا کے اس معاملے میں کوئی سیدھا اثر پڑےگا دونوں دیش جانتے ہیں ان واقعات سے زیادہ معائنے رکھتا ہے ان کے درمیان کا بڑا رشتہ امریکی اچھی طرح جانتے ہیں کے وہ سرداری کے اصولوں کا استعمال کرکے دہشت گردوں ،شدت پسندوں اور علیحدگی پسندوں کو سرپرستی دے رہا ہے ۔اس پر آواز اٹھانی ہوگی ایسا نہیں ہے کے آپ (امریکہ )ایک بڑی طاقت ہےں تو آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں اور ان ملکوں کی بے چےنی کا خیال نہیں رکھے گے جو آپکے دوست یا حکمت عملی پارٹنر ہیں ۔ہمارے پاس جوا ب دینے کی صلاحیت ہے اگر قاتل ہماری حکمت عملی ،ہماری سلامتی تشویشات کا خیال نہیں رکھ سکتے ہیں تو ہمیں خود ان کا خیال رکھنا چاہئے ۔لیکن یہ بھارت کی پالیسی نہیں ہے ۔امریکہ جیسے دیش صرف شک کی بنیاد پر دیشوں پر بم گراتے ہیں اور انہیں تباہ کر دیتے ہیں اور پھر آپ امید کرتے ہیں کے دوسرے اپنی حفاظت کے لئے کچھ نہیں کریں گے اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر تماشہ دیکھتے رہیں گے تو یہ آپ کی بھول ہے ۔بھارت امریکہ نے مل کر اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں