کم سے کم بھگوان کو تو سیاست سے دور رکھو !

تروپتی بالاجی مندر میں لڈو تنازعہ پر سپریم کورٹ نے سخت نصیحت دی ۔سیاست دانوں سے کہا کہ بھگوان کو تو سیاست سے دور رکھو یہ لوگوں کی آستھا کا معاملہ ہے ۔ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ثبوت مانگتے ہوئے آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ این چندربابو نائیڈو کے اس دعوے پرسوال اٹھایا کہ تروپتی مندرکے لڈو بنانے میں جانوروں کی چربی کا استعمال کیاگیا۔سپریم کورٹ نے ٹھیک اسی پر سخت رخ اپناتے ہوئے چندربابو نائیڈو سرکار پر سخت نکتہ چینی کی ،تروپتی پرساد کیس سے جڑے اس تنازعہ کو بنیاد بناتے ہوئے جو پانچ عرضیاں دائر ہوئی ہیں ان پر سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے لیکن پہلے ہی دن کورٹ کی نظر میں یہ ثبوت سامنے آگیا کہ پرساد میں ملاوٹی گھی استعمال کا کوئی ٹھوس ثبوت ابھی تک نہیں ملا ہے ۔اس سے نہ صرف پورا معاملہ یا تنازعہ بے بنیاد ثابت ہو رہا ہے بلکہ یہ سوال بھی سامنے آیا آخر کیوں اس تنازعہ کو طول دیا گیا ۔جسٹس وی ا ٓر گوئی اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی بنچ نے کہا کہ وزیراعلیٰ سے متعلقہ دعویٰ 18 ستمبر کو کیا جبکہ معاملہ کی ایف آئی آر 25 ستمبر کو درج کی گئی اور ایس آئی ٹی کی تشکیل 26 ستمبر کو کی گئی ۔بنچ نے کہا ایک بڑا آئینی عہدیدار کے لئے پبلک طور سے ایسا بیان دینا مناسب نہیں ہے جو کروڑوں لوگوں کے جذبات کو متاثر کرتا ہے ۔سیاست اور دھرم کو ملانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔نائیڈو نے دعویٰ کیا تھا کہ پچھلی سرکار کے دوران تروپتی لڈو بنانے میں استعمال کیا گیا گھی اصلی ہونے کے بجائے جانوروں کی چربی ملا ہوا تھا ۔عدالت نے سوال کیا جانچ جب جاری ہے تو رپورٹ آنے سے پہلے میڈیا میں آپ کیوں گئے ؟ لڈو کا ذائقہ خراب ہونے کی شردھالوو¿ں کی شکایت کی بات اٹھانے پر ریاستی سرکار سے سوال کیا کہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ ٹنڈر غلط طریقہ سے دیا گیا مگر یہ کہنا کہ ملاوٹی گھی کا استعمال کیا گیا اس کا ثبوت کہاں ہے ؟ تروپتی مندر دیش کا ایک ایسا بڑا شردھا کا کیندر ہے جہاں سے کروڑوں شردھالوو¿ں کی آستھا جڑی ہے ۔حالانکہ اس وقت کے وزیراعلیٰ جگن موہن ریڈی نے چندربابو نائیڈو پر سیاست کے لئے بھگوان کا یوز کرنے اور جنتا کی توجہ سرکار کے کاموں سے ہٹانے کا الزام لگایا ہے ۔مندر کی پوترتا کو ٹھیس لگانے والی یہ خبریں شردھالوو¿ں کے لئے کسی صدمہ سے کم نہیں مانی جاسکتی ۔مگر جیسا بڑی عدالت نے کہا ہے دھرم کو سیاست سے جوڑنے کی ضرورت نہیں ہے ۔آستھا اور یقین کے تئیں سیاست دانوں کو خاص چوکسی برتنی چاہیے ۔سیاسی فائدے کے لئے لوگ دھر م کو بیجا استعمال ،جنتا کو گمراہ کرنے اور فرقوں کے درمیان نفرت ڈالنے والوں پر سختی کی جانی ضروری ہے ۔سنسنی پھیلانے والے قصور سے بری نہیں ہوسکتے ۔اگر حقیقت میں کسی طرح کی ملاوٹ ہوئی تھی آستا سے کھلواڑ کرنے والوں کو بخشا نہیں جانا چاہیے ۔اس طرح سے لوگوں کی آستھا سے کھیل کر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش ویسے بھی ہمارے آئینی اصولوں پر چوٹ ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!