ہریانہ میں باغی اور چھوٹی پارٹیاں بگاڑ رہی ہیں حساب!

گروپ بندی بھاجپا اور کانگریس میں دونوں میں ہے ۔دیکھنا یہ ہوگا کہ کون بلوان ہے۔پہلے اس پر قابو پاسکتا ہے کہا تو جارہا ہے کہ ہریانہ میں ماحول کانگریس کے حق میں ہے لیکن آپسی گروپ بندی جیتی ہوئی بازی کو نقصان میں بھی بد ل سکتی ہے ۔راہل گاندھی کی ریلی میں بیشک کماری شیلجا و بھوپندر سنگھ ہڈا ایک اسٹیج پر نظر آئے ہوں لیکن اس سے کیا گروپ بندی کا سلسلہ تھم گیا ہے ۔وہیں بھاجپا میں بھی گروپ بندی زوروں پر ہے وہاں تو کئی لیڈروں نے ابھی سے ا پنے آپ کو وزیراعلیٰ عہدے کا دعویدار اعلان کر د یا ہے ۔گاو¿ں دیہات میں بھاجپا امیدواروں کو سخت ناراضگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔کئی دیہات میں تو بھاجپا امیدواروں کو گاو¿ں میں بھی داخل ہونے نہیں دیا۔بڑے بڑے سرکردہ لیڈروں کو اپنی جان بچانے کے لئے موقع سے بھاگنا پڑا ۔بھاجپا کا سب سے بڑا ووٹ کیئر وزیراعظم نریندر مودی کی ابھی تک ہوئی دو ریلیوں میں بھیڑ ندارد تھی ۔پانچ سے دس ہزار لوگ ہی موجود رہے ۔جہاں دو ڈھائی لاکھ ا ٓدمیوں کی بھیڑ وزیراعظم کو سننے کو آتی رہی ہے ۔ایک طرف وزیراعلیٰ نایب سینی گروپ ہے دوسری طرف منوہر لال کھٹر کا گروپ ہے تو تیسری طرف انل وج کا گروپ ڈٹا ہوا ہے ۔سنگھ الگ ناراض چل رہا ہے ورکروں کا حوصلہ گرا ہوا ہے ۔وہیں رہی سہی کسر باغی اور آزاد امیدواروں نے اتار کر پوری کر دی ہے ۔دونوں اہم پارٹیوں کے موازنہ کرتے وقت کہا جاتا ہے کہ بھاجپا کے پاس ایک منظم اور ا یک ڈسپلن تنظیم ہے یہ تنظیم بالکل بنیاد تک ہے ۔بوتھ انچارج سے لے کر پنہ چیف تک سارے عہدوں پر لوگ تیار ہیں ۔ان کا رول طے ہے ۔کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ بھاجپا ہر وقت چناو¿ لڑتے رہنے والی دنیا کی سب سے بڑی مشین ہے اس کے برعکس کانگریس میں تنظیم برائے نام ہے ۔جیسا کہ ہم نے مدھیہ پردیش کے پچھلے اسمبلی چناو¿ میںدیکھا تھا ۔ماحول حق میں ہونے کے باوجود زیادہ ہی اعتماد بھی کانگریس کے لئے بھاری پڑ سکتا ہے ۔جیسا کہ ہم نے چھتیس گڑھ میں جیسے جیسے چناو¿ کمپین زور پکڑرہی ہے ہریانہ میں مقابلے سخت ہوتے جارہے ہیں ۔بیشک اہم مقابلہ کانگریس اور بھاجپا کے درمیان ہے ۔چنندہ سیٹوں کو چھوڑ دیا جائے تو ریاست کی 90 سیٹوں میں سے زیادہ تر مقابلہ ڈائرکٹ بتایاجارہا ہے ۔اس کی اہم وجہ دونوں پارٹیوں کے امیدواروں کے علاوہ آزاد اور انڈین نیشنل لوک دل ججپا اورعآپ امیدواروں کا بھی پورا زور لگانا ہے ۔30 سے زیادہ سیٹوں پر مقابلہ سہ رخی ہے یا تین سے زیادہ امیدواروں میں ہو گیا ہے ۔اس وجہ سے مقابلہ قریب سے ہوتا جارہا ہے ۔15 سیٹوں پر بھاجپا ا ور دس سیٹوں پر کانگریس کے 29 باغی میدان میں ہیں ۔مضبوط علاقائی پارٹیوں کی پہچان کرنے والے اس راجیہ میں ایک رواج میں ایک بار میں حاشیہ پر ہیں ۔ان کے چنندہ امیدوار ہی مضبوط دکھائی پڑرہے ہیں اس سے زیادہ آزاد ا ور باغی سرخیوں میں چھائے ہوئے ہیں ۔انڈین نیشنل لوک دل کی ججپا اور آزاد امیدوار ڈٹے ہیں ۔دیوی لال پریوارکے آٹھ امیدوار میدان میں ہیں ۔اب چناو¿ کمپین شواب پر ہے ۔ریلیاںروڈ شو ہورہی ہیں ۔کانگریس ،بھاجپا اپنی اپنی گارنٹی اور سنکلپ پتر کے ساتھ ساتھ عام جنتا کے بیچ میں ہیں ۔پولنگ میں مشکل سے چند دن بچے ہیں ۔کمپین اور اشو جارحانہ طور پر حاوی ہوتے جارہے ہیں ۔ایسے میں مقابلوں کی سمت بدل سکتی ہے ۔ویسے ماناجاتا ہے کہ ہریانہ میں تین اشو سب سے اثر ا ندازہوتے ہیں ،کسان ،جوان ،پہلوان ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!