اس بار گری راج سنگھ کا سیدھا مقابلہ ہے !
کبھی کانگریس اور لیفٹ پارٹیوں کا گڑھ رہا بیگو سرائے لوک سبھا حلقہ پر پچھلی ایک دہائی سے بھاجپا کا قبضہ ہے اس بار یہاں سے بھاجپا امیدوار کی شکل میں مرکزی دیہات ترقی وزیر گری راج سنگھ ایک بار پھر سے میدان میں ہیں ۔ان کا مقابلہ بھارتی کمیونسٹ پارٹی ،سی پی آئی کے نیتا ابدھیش رام سے ہے ۔اس بار بھاجپا کے سامنے جیت کی ہیٹ ٹرک لگانے کی چنوتی ہے وہیں بھارتی کمیونسٹ پارٹی تین دہائی بعد یہاں جیت حاصل کر واپسی کیلئے کوشش میں لگی ہے ۔یہاں عام چناو¿ میں بھلے ہی جیت کسی پارٹی کی ہو زیادہ تر بار مقابلہ میں بھاجپا ہی رہی ہے۔1952 سے 2019 تک کے لوک سبھا چناو¿ میں 9 بار یہاں سے کانگریس نے کامیابی حاصل کی ہے ۔دو دو بار سی پی آئی ،جے ڈی یو اور بھاجپا نے اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی ۔اس لوک سبھا حلقہ میں 2014 میں بھاجپا کاکھاتہ کھلا تھا ۔پچھلے لوک سبھا چناو¿ میں یہ پارلیمانی حلقہ جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر اور کمیونسٹ امیدوار کنہیا کمار کے چناو¿ لڑنے کے سبب سرخیوں میںآیا تھا ۔تب بھاجپا کے فائر برانڈ لیڈر گری راج سنگھ نے کنہیا کمار کو ہرایا تھا اس وقت چناوی لڑائی جے ڈی ایس اور آر جے ڈی امیدوار تنویر حسن بھی بنے تھے ۔اور انہوں نے قریب 2 لاکھ ووٹ حاصل کئے تھے ۔اس کے باوجود گری راج چار لاکھ سے زائد ووٹوں کے فرق سے کامیاب ہوئے تھے ۔اس بار مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی نے بڈھ باڑہ اسمبلی سے تین بار ممبر اسمبلی رہے ابدھیش رام پر بھروسہ جتایا ہے ۔2019 میں این ڈی اے اتحاد اور اپوزیشن بکھرا ہوا ہے لیکن اس بار سیاسی تصویر بدلی ہوئی ہے ۔این ڈی اے کا سائز بڑھا ہے تو انڈیا اتحاد نے بھی آر جے ڈی ،کانریس اور لیفٹ پارٹیاں ایک ساتھ ہیں ۔ایسے میں بیگوسرائے میں کانٹے کا مقابلہ ہونے کے آثار ہیں ۔مہا گٹھبندھن کی مقبول بنیاد ،ذات پات ،سماجی تجزیہ ہے تو این ڈی اے مودی میجک کے سہارے بازی پلٹنے کو تیار ہے ۔وزیراعلیٰ تنیش کمار کا وکاس کام بھی این ڈی اے کے ساتھ ہے ۔حلقہ سے موجودہ ایم پی گری راج سنگھ این ڈی اے کے ٹکٹ پر مسلسل دوسری مرتبہ میدان میں ہیں ۔بیگو سرائے میں دونوں اتحاد اپنے اپنے تجزیہ کرنے میں لگی ہوئی ہیں ۔ذات کی بنیاد پر پولارائزیشن کی صورتحال بھاجپا کے لئے پریشانی بڑھا سکتی ہے ۔بیگو سرائے سیٹ آزادی کے بعد پہلے چناو¿ 1952 میں ہی وجود میںآگئی تھی ۔ان 70 برسوں میں حلقے کی تصویر بدلی ہے ۔پہلے بیگوسرائے میں 2 پارلیمانی حلقہ تھے ایک بلیا ،دوسرا بیگوسرائے دیکھنا اب یہ ہے کہ دونوں کو ملا کر ایک پارلیمانی حلقہ بیگوسرائے بنا دیا گیا ہے ۔2009 کی حد بندی کے بعد اس سیٹ پر این ڈی اے کا قبضہ ہے ۔2009 میں جے ڈی یو کے مناظر حسن نے کمیونسٹ پارٹی کے شتروگھن پرساد سنگھ کو ہرایا تھا ۔2016 میں بھاجپا اور جے ڈی یو کے الگ ہو جانے کے بعد نوادہ کے ایم پی بھولا سنگھ کو بھاجپا نے امیدوار بنایا اور وہ جیتے ۔چناو¿ کمپین تیز ہونے کے ساتھ ہی حلقہ کے اشو بھی تیزی سے اٹھ رہے ہیں ۔صاحب پور کمال کھنڈ کے کرہا بازار کے باشندے کہتے ہیں کہ بیگو سرائے میں اچھے ہسپتال کی کمی میں سینکڑوں پیچیدہ اور لاچار مریض دیش بھر میں بھٹکتے ہیں ۔اور کسانوں کا کہنا ہے کہ وقتا ً فوقتاً ٹیسٹ اور کھاد بیج مل رہا تھا لیکن ضلع میں زرعی پروسیسنگ صنعتوں کی کمی ہے یہاں کے کسانوں کو مکا ،آلو وغیرہ چیزوں سے بننے والے درجنوں پروڈکٹس کو پروسیسنگ کے ذریعے زیادہ منافع ملنا چاہیے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں