کیا سیکس اسکنڈل چناوی فضا ءبدلے گا؟

کرناٹک میں بی جے پی - جے ڈی ایس اتحاد کے امیدوار پرجول ریونا کے مبینہ جنسی اذیت کے ویڈیو کو پینڈرائیو کے ذریعے پبلک کرنے کا معاملہ کرناٹک میں کسی اسکنڈ ل کے بے نقاب ہونے کے طریقے میں ایک بڑی تبدیلی کو دکھاتا ہے وہ بھی ایسے وقت میں جب ریاست میں لوک سبھا انتخابات کا گھماسان شباب پر ہے ۔اس سے پہلے ریاست کی چناوی تاریخ میں کسی مبینہ سیکس اسکنڈل کا اس طرح سے سیکس اسکنڈل بے نقاب نہیں ہوا تھا ۔ہر طرح کے پارٹی ورکر شوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے استعمال کے بجائے اس طرح کے پینڈڈرائیو کے بس اسٹاف ،پارکوں اور دیہات میں لگنے والے میلوں یہاں تک کے گھروں ،ڈمپ کئے جانے سے مایوس ہے ۔پینڈ ڈرائیو ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ہاسن لوک سبھا سیٹ پر ووٹ پڑنے میں چند ہی دن باقی بچے تھے ۔کرناٹک میں ہاسن لوک سبھا سیٹ ان 14 سیٹوں میں سے ایک ہے جہاں ریاست کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے تحت ووٹ پڑے تھے ۔دوسرے مرحلے کا چناو¿ ہوتے ہی اپوزیشن کو ایک ایسا چناوی ہتھیار مل گیا ہے جس کے بوتے پر وہ باقی مرحلوں میں چناوی فضا کو بدلنے کی کوشش میں لگ گئی ہے ۔بھاجپا کی پولارائزیشن کی پالیسی پر بیک فٹ پر چل رہی اپوزیشن کو کرناٹک کے جے ڈی ایس نیتا پرجول ریونا کے مسئلے نے ایسی سنجیونی دے دی ہے جس کے بیک فٹ پر آئی اپوزیشن فرنٹ فٹ پر آگئی ہے ۔فرنٹ فٹ پر آکر کھوجنے لگے ہیں اس پورے معاملے سے خاتون حفاظت کا اشو چناو¿ کے مرکز میں آگیا ہے ۔الزام تراشوں کے درمیان بھلے ہی ایک دوسرے کو قصوروار ٹھہرایا جا رہا ہولیکن جنتا کے درمیان یہ بحث کا موضوع بنا ہوا ہے ۔اپوزیشن پارٹی کانگریس ہی نہیں انڈیا اتحاد ، دیگر پا رٹیاں بھی اپنے اپنے اثر والی ریاستوں میں اس مسئلے کو زور وشور سے اٹھا کر بھاجپا اور اس کی ساتھی پارٹیوں کو گھیرنے میں لگی ہیں ۔اپوزیشن حملہ آور ہے اور حکمراں فریق صفائی دینے میں لگا ہے ۔چناوی موسم میں کرناٹک کے اس مقبول سیکس اسکنڈل کے آنے سے عورتوں سے جڑے دیگر اشو بھی ادھڑنے شروع ہو گئے ہیں ۔اپوزیشن منی پور سے لیکر اناو¿ ،ہاتھرس ،کانپور اور وارانسی ،بلقیس بانو کے ملزمان کو پھولوں سے خیر مقدم کرنے کے واقعات کو اچھال کر بھاجپا پر حملہ آور ہے ۔دیش کی پہلوان بیٹیوں کے ساتھ ہوئے جنسی اذیت معاملے کو طول دیا جارہا ہے ۔ان سب کے ذریعے اپوزیشن ووٹوں کے درمیان یہ نگیٹو ماحول بنانے میں لگ گئی ہے ۔بھاجپا خاتون مخالف ہے حالانکہ معاملہ جے ڈی ایس لیڈر کا ہے لیکن چونکہ اس کا اتحاد بھاجپا کے ساتھ ہے ۔وزیراعظم نریندر مودی نے پرجول ریونا کے لئے خاص طور پر ووٹ مانگا تھا وہ بھی جانتے ہوئے کہ وہ ایک آبرو ریز شخص ہے ۔اس نے اپوزیشن کے حملوں کو اور تلخ کر دیاہے ۔اپوزیشن کو لگ رہا ہے کہ پرجول ریونا کی شکل میں اسے ایک ایسا اشو مل گیا ہے جو کہ آنے والے مرحلوں میں بھاجپا کی چ ناوی مہم کو نقصان پہونچا سکتا ہے ۔اپوزیشن اسی بنیاد پر اس سیکس اسکنڈل سے اپنے امکانات تلاش رہی ہے ۔اپوزیشن اس پورے مسئلے پر اپنا ایجنڈہ سیٹ کررہی ہے اور بھاجپاکو صفائی دینی پڑرہی ہے ۔اپوزیشن کے جواب میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ بھلے ہی اس کے بیرون ملک بھاگنے کو لیکر ریاست کی کانگریس سرکار کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہو لیکن جنتا کے درمیان یہ اشو کافی گرم ہے ۔پی ایم مودی سے لیکر تمام بڑے نیتا ڈیمج کنٹرول میں لگے ہوئے ہیں ۔فقط شکی کیساتھ کھڑے ہونے کی بات کہہ رہے ہیں ،۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!