مایاوتی نے بھتیجے آکاش کو کیوں ہٹایا ؟

بہوجن سماج وادی کی چیف مایاوتی نے منگلوار کی دیر رات اپنے بھتیجے اور پارٹی کے قومی کوآرڈینیٹر آکاش آنند کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا اعلان کرکے سب کو حیران کر دیا ہے ۔مایاوتی نے پوری طرح سنجیدگی حاصل کرنے تک انہیں اپنے جانشینی کی ذمہ داری سے بھی آزاد کر دیا ہے ۔دیش میں لوک سبھا چناو¿ کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ ختم ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی بہن جی کے اس اعلان نے پارٹی ورکروں ،سیاسی پارٹیوں اور تمام تجزیہ نگاروں کو حیرت میں ڈال دیا ہے ۔مایاوتی نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں لکھا خیال رہے کہ بی ایس پی ایک پارٹی کیساتھ ہی بابا صاحب امبیڈکر کے خود اعتمادی ،عزت اور سماجی تبدیلی کی تحریک ہے جس کے لئے ماننیہ شری کاشی رام جی و میں نے خود بھی اپنی پوری زندگی پارٹی کیلئے وقف کر دی ہے اور اسے رفتار دینے کے لئے نئی پیڑی کو بھی تیار کیا جارہا ہے ۔انہوں نے لکھا اسی سلسلے میں پارٹی نے دیگر لوگوں کو آگے بڑھانے کے ساتھ ہی شری آکاش آنند کو نیشنل کوآرڈینیٹر و اپنا جانشین اعلان کیا تھا لیکن پارٹی و تحریک کے وسیع مفاد میں مکمل پختگی یا سنجیدگی آنے تک ابھی انہیں ان دونوں اہم ذمہ داریوں سے الگ کیا جارہا ہے ۔جبکہ ان کے والد شری آنند کمار پارٹی وتحریک میں اپنی ذمہ داری پہلے کی طرح نبھاتے رہیں گے ۔سوال یہ ہے کہ مایاوتی نے ایسے وقت میں قدم کیوں اٹھایا جب لوک سبھا چناو¿ کے چار مرحلے باقی ہیں ؟ وہ بھی پارٹی کے اسٹار کمپینر آکاش آنند کے خلاف جنہوں نے پچھلے کچھ عرصے سے اپنی ریلیوں میں بی ایس پی کو ووٹروں کے درمیان کافی مقبولیت او ر بلندی پر پہونچا دیا تھا سوال یہ ہے کہ کیا وہ آکاش آنند کو سیاسی طور پر پوری طرح پختہ نہیں مانتی ؟ اگر ان میں مکمل پختگی نہیں ہے تو مایاوتی نے انہیں اپنا جانشین اور پارٹی کا نیشنل کوآرڈینیٹر بنا کر غلطی کی تھی کیا اب انہوں نے انہیں ہٹا کر غلطی ٹھیک ہے ؟ آکاش آنند اپنی پچھلی چناوی ریلیوں میں بے حدجارحانہ انداز میں نظر آئے تھے ۔28اپریل کو اتر پردیش کے سیتا پور ریلی میں انہوں نے یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کا طالبان سے موازنہ کرتے ہوئے اسے دہشت گردون کی سرکار کہہ ڈالا تھا اس کے علاوہ انہوں نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ ایسی سرکار کو جوتوں سے جواب دیں گے ۔جارحانہ تقریر پر ہوئے مقدمہ کے بعد ہی آکاش نے مئی میں اوریا اور حمیر ریلی کو منسوخ کر دیا ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق مایاوتی آکاش آنند کو لیکر بہت ہی زیادہ اعتماد رکھتی ہیں وہ نہیں چاہتی کہ اس وقت کوئی مشکل میں پھنسے اور اس سے بھی بڑی بات یہ ہے کہ وہ اس وقت بی جے پی سے اپنا رشتہ نہیں بگاڑنا چاہتی ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مایاوتی اور ان کی پارٹی کے لئے یہ لوک سبھا چناو¿ کرو یا مرو کا چناو¿ ہے ۔2019 کے چناو¿ میں بی ایس پی سپا کیساتھ مل کر لڑی تھی پارٹی نے دس سیٹیں جیتی تھیں لیکن اسے صرف 3.67 فیصدی ووٹ ملے تھے وہیں 2009 کے چناو¿ میں اس نے 21 سیٹیں جیتی تھیں ۔جبکہ 2022 کے اسمبلی چناو¿ میں صرف ایک سیٹ جیت پائی تھی ۔پچھلے کچھ عرصہ سے بی ایس پی بی جے پی کے تئیں کم جارحانہ نظر آئی ۔ایک چناو¿ کمپین کے دوران آکاش آنند جس طرح سے جارحانہ انداز میں تقریریں کررہے تھے وہ شاید بی جے پی کو ناگوار لگا ۔عام طور پر اس فیصلے سے یہ نظریہ کو پختگی ملی کہ بی ایس پی چناو¿ میں بی جے پی کی مدد کررہی ہے اورکئی لوگوں کا خیال ہے کہ بی ایس پی بھاجپا کی بی ٹیم ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!