بہار کی انتائی مقبول ترین لوک سبھا سیٹ !

بہار کی سارن لوک سبھا سیٹ پر نہ صرف بہار کی بلکہ پورے دیش کی نگاہیں لگیں ہیں وجہ یہ ہے یہاں کے دو بنے امیدوار ۔بہار کی سارن لوک سبھا سیٹ پر آر جے ڈی نے لالو پرساد یادو کی بیٹی روہنی اچاریہ کو چناﺅ میدان میں اتارا ہے قریب ڈیڑھ سال پہلے والد لالو پرساد یادو کو اپنا گردہ دینے کے بعد رونہ اچاریہ سرخیوں میں آئی تھی اب روہنی کے سامنے سارن کی اس سیٹ کو جیتنے کی چنوتی ہے جہاں سے لالو پہلی مرتبہ ایم پی چنے گئے تھے لیکن وہ چناﺅ میں اس سیٹ پر بی جے پی کا قبضہ ہے روہنی کا اس سیٹ پر سیدھا مقابلہ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر راجیو پرتاپ روڑی سے ہے روڑی سال 2014 سے مسلسل اس سیٹ سے ایم پی ہیں خاص بات یہ ہے کے سارن سیٹ کو لالو پرساد یادو کا گڑ مانا جا تا ہے وہ 4 بار اس سیٹ سے ایم پی رہے ہیں ۔سارن سیٹ سے لالو کی بیوی رابڑی دیوی اور سمدھی چندریکا رائے بھی روڑی کے خلاف چناﺅ میدان میں اتر چکی ہیں لیکن دونوں ہی چناﺅ ہار گئے تھے اس لہاز سے سارن سیٹ پر روڑی کا مقابلہ لالو یا ان کے خاندان کے کسی ممبر سے رہا ہے اسی سلسلہ میں اب لالو کی بیٹی روہنی اچاریہ پہلی بار چناﺅ میدان میں ہے روہنی اچاریہ نے بات چیت میں کہا کے سیاست میرے لئے نئی چیز نہیں ہے میں بچپن سے یہیں سب دیکھتی آئی ہوں میں سیاسی پریوار سے ہوں وہاں پتاجی اور بھائی پہلے سے سیاست میں ہیں مجھے سارن کی چنتا جو پیار ملا ہے اس سے میں حیران ہوں اس تیز دھوپ میں اتنے لوگ سواگت میں آئے ہیں اس سیٹ پر دیہاتی علاقوں میں لالو پرساد یادو کی حمایت صاف طور پر دکھائی پڑتی ہے یہاں روہنی اچاریہ کو دیکھنے کے لئے سڑکوں پر لوگوں کی بھیڑ بھی نظر آتی ہے اور ان میں روہنی کو لیکر خاص کر مہیلا ووٹروں کے درمیان خاصہ جوش دکھائی پرٹا ہے سال 1977 میں پہلی بار لالو پرساد یادو اسی علاقے سے لوک سبھا چناﺅ جیت کر پہلی بار پارلیمنٹ پہنچے تھے ۔اس وقت یہ سیٹ چھپرا لوک سبھا سیٹ کہلاتی تھی ۔سال 2004 میں لوک سبھا سیٹ سے لالو پرساد یادو نے بی جے پی کے راجیو پرتاپ روڑی کو ہرا کر کامیابی درج کی تھی سال 2008میں حد بندی کے بعد اس سیٹ کا نام سارن لوک سبھا سیٹ ہو گیا تھا سارن لوک سبھا حلقہ میں 6 اسمبلی سیٹیں ہیں ۔پچھلے چناﺅ میں 4 سیٹوں پر آر جے ڈی کامیان ہوئی تھی اور 2 بھاجپا کے خاتے میں گئی تھی ۔روہنی اچاریہ کی شادی 24 مئی 2002کو سمریش سنگھ سے ہوئی تھی سمریش سنگھ سنگا پور میں ہی آئی ٹی سیکٹر میں نوکری کرتے ہیں شادی کے کچھ وقت بعد سے ہی روہنی اپنے شوہر کے ساتھ سنگا پور میں رہ رہی تھی سارن لوک سبھا حلقہ کے سون پور علاقہ میں روہنی کا شاندار استقبال ہوا ۔یہاں گنگا کے کنارے یادو کے بڑے دیہات کا علاقہ ہے روہنی کو دیکھنے کے لئے یہاں کی عورتیں بڑی تعداد میں سڑکوں چھتوں گلیوں میں جمع ہوتی ہیں مانا جاتا ہے کے لالو کو اپنا گردہ سینے کے بعد روہنی اچاریہ کے تئیں لوگوں کی ہمدردی ہو سکتی ہے راجیو پرتاپ روڑی بھی روہنی اچاریہ کےلئے کافی سوچ سمجھ کر الفاظ کا استعمال کرتے ہیں روڑی کہتے ہیں کے جو 2-3 دن پہلے چناﺅ میدان میں آیا ہو اس کے بارے میں مجھے بہت معلومات نہیں ہے ہر والد کو ایسی بیٹی (روہنی )ملنی چاہئے بیٹیاں سب سے خوبصورت اور پیاری ہوتی ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟