پھر تو کتنو ں کو جیل بھیجتے رہیں گے !

بات جیت اور کمیونی کیشن کے اداروں کی شکل میں سوشل میڈیا اسٹیج کے فروغ کے ساتھ ایک مسئلہ یہ بھی ابھرا ہے کے اس پر اظہار رائے تو کس شکل میں دیکھا جائے ایسا دیکھا گیا ہے کی کئی مرتبہ یوٹیوب ،فیس بک ،ایکس ،جیسے سوشل میڈیا جیسے اسٹیجوں پر کسی مسئلے کو لیکر ظاہر رائے کو کچھ لوگوں نے قبال اعتراض میٹر کے طور پر دیکھا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ۔مگر سوال پھر یہ اٹھتا ہے کے اگر مختار اسٹیجوں پر ظاہر کئے گئے خیالات کو اس طرح روکا جائیگا تو اظہار رائے کے حق کا کیا مطلب رہہ جائیگا پھر ایسے الزامات میں لوگوں کو گرفتار کرنے کی کارروائی ایک چلن بن گئی تو کہا جاکر رکے گی ؟سپریم کورٹ نے تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کے خلاف رائے زنی کرنے کے الزام سے وابستہ معاملے میں یوٹیوبر اے درائی مرگن کے خلاف دی گئی ضمانت بحال کر دی ۔سپریم کورٹ نے یو ٹیوبر درائی مرگن کی ضمانت بحال کرتے ہوئے کہا کے سوشل میڈیا پر ایلزام لگانے والے ہر شخص کو جیل میں نہیں ڈالا جا سکتا ہے۔یوٹیوبر پر 2021 میں تامل ناڈو کت وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کے خلاف قابل اعتراض رائے زنی کرنے کا الزام ہے جسٹس ابھے سرینواس کو کا اور جسٹس اجول موئیا ں کی بینج نے تامل ناڈو حکومت کی جانب سے سرکاری وکیل مکل روہتگی سے کہا اگر چناﺅ سے پہلے ہم یوٹیوبر پر الزام لگانے والے ہر شخص کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنا شروع کر دیں گے تو تصور کیجئے کے کتنے لوگ جیل میں ہوں گے ؟عدالت نے ملزم درائی مروگن کی ضمانت منسوخ کے حکم کو منسوخ کر دیا سپریم کورٹ نے کہا کے ملزم نے احتجاج اور اپنے خیالات ظاہر کرکے اپنی اظہار رائے کی آزادی کا بیجا استعمال نہیں کیا ۔عدالت نے ریاستی حکومت کی اس درخواست کو بھی خارج کر دیا جس میں یوٹیوبر ستائیں پر ضمانت کت دوران قابل مزمت تبصرہ کرنے سے پرہیز کرنے کی شرط لگانے کی مانگ کی گئی تھی ۔عدالت مدراس ہائی کورٹ کے ایک حکم کو چنوتی دینے والی ستی¿ کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس میں ان کی ضمانت منسوخ کر دی گئی تھی کیوں کے انہوںنے عدالت میں دئے گئے حلف نامے کی خلاف ورضی کرنتے ہوئے اسٹالن کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا ۔تمل ناڈو پولس نے کورونا کے دوران قوائد کے خلاف ورضی کرکے احتجاجی مظاہرے میں حصہ لیا تھا اس میں تاملی ،دھاپی پارٹی کے ممبروں نے مظاہرہ کیا تھا مظاہرے کے دوران ستی¿ پر وزیراعلیٰ کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا ۔ڈی ایم کے کی شکایت پر پولس نے امن بھنگ کرنے کی ایف آئی آر درج کی تھی اور اکتوبر 2021 میں اسے گرفتار کر لیا گیا ۔مدراس ہائی کورٹ نے 2021 میں ستی¿ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا لیکن بینج نے ضمانت منسوخ کردی سچ یہ ہے کے آج سوشل میڈیا پر کئی بار کچھ لوگ غیر مہذب اور قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کرتے ہیں جس سے کسی کے وقار کی خلاف ورضی ہوتی ہے مگر ایک جمہوری سماج اور حکومت میں خاص کر سرکاروں کی زیادہ حد تک تحمل برتنے کی ضرورت ہے نکتہ چینی سے سرکار کو اپنا نظریہ سدھارنے کا موقع ملتا ہے ۔جب کی ہر شخص کو جمہوریت میں اپنے نظریات رکھنے کا آئینی حق ملا ہوا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!