سنجے سنگھ کی دہاڑ !

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر سنجے سنگھ نے کہا کہ جیل میں چھ مہینے گزارنے کے بعد ان کا حوصلہ بڑھا ہے ۔اور ساتھ ہی ناانصافی اور تاناشاہی کے خلاف لڑنے کا عزم مضبوط ہوا ہے ۔ضمانت ملنے کے بعد تہاڑ جیل سے باہر آئے عآپ نیتا سنجے سنگھ نے کہا جیل میں وہ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال سابق نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا اور سابق وزیر ستیندر جین بھی جلد رہا ہوں گے ۔تہاڑ سے نکلتے ہی سنجے نے اپنے ورکروں سے کہا کہ یہ وقت جشن کا نہیں بلکہ جد و جہد کا ہے ۔اپنے خطاب میں بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جیل کا جواب جنتا دے گی ۔اپنے ووٹ سے ۔واقف کار مانتے ہیں کہ سنجے سنگھ کی رہائی مشکل سے دو چار عام آدمی پارٹی کے لئے سکون لے کر آئی ہے یہ نہ صرف ورکروں اور دیگر لیڈروں میں جوش بھرنے کا کام کرگے گی ۔بلکہ آنے والے لوک سبھا چناو¿ میں بھی عام آدمی پارٹی کا فائدہ ہوگا ۔سنجے سنگھ عام آدمی پارٹی کے بانی ممبروں میں سے ایک ہیں ۔اور ان کی پارٹی کے عہدیداران ، ممبران پارلیمنٹ نیتاو¿ں ،ورکروں کے درمیان مضبوط پکڑ مانی جاتی ہے جب تک سنجے سنگھ رہا نہیں ہوئے تھے تب تک پارٹی کے چار بڑے نیتا اروند کیجریوال ،منیش سسودیا ،ستیندر جین ، اور خود سنجے سنگھ جیل میں تھے ۔پارٹی ایک طرح سے لیڈر لیس ہو گئی تھی ۔سنجے سنگھ کے آنے سے پہلا فائدہ تو یہ ہوگا کہ پارٹی کو ایک مضبوط لیڈرشپ ملی ہے ۔سنجے سنگھ عام آدمی پارٹی کے ان لوگوں میں سے ہیں جو سیاسی طور پر کافی منجھے ہوئے ہیں ۔ان کی پارٹی کے کیڈر میں عہدیداران ،ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی میں اچھی پکڑ ہے ۔ساتھ ہی انہوں نے پنجاب میں بھی کام کیا ہے ۔تو دہلی اور پنجاب دونوں ہی جگہ پارٹی یونٹ ان کی بہت عزت کرتی ہے ۔اس لحاظ سے وہ بھی پارٹی کو بہت فائدہ پہونچا سکتے ہیں ۔سنجے سنگھ جیل سے رہائی کے وقت تہاڑجیل کے باہر جو ماحول تھا وہ شاید عام آدمی پارٹی کے کسی نیتا کے لئے کبھی نہ ہو ۔اس میں نائب وزیراعلیٰ رہے منیش سسودیا یا ستیندر جین ہوں ۔جس دن ارند کیجریوال تہاڑ جیل پہونچے تھے ان کے لئے بھی ایسا ماحول نہیں تھا۔جس وقت سنجے سنگھ جیل سے باہر آئے تو ان کے حمایتیوں میں غضب کا جوش تھا ۔اور شیر آیا شیر آیا کے نعرے سے ماحول کو پوری طرح گرما دیا تھا ۔جو بولنے کا انداز سنجے سنگھ کا ہے وہ کسی کے پاس نہیں ہے ۔سوال یہ اٹھ رہا تھا کہ جب سارے بڑے نیتا جیل میں ہیں تو پارٹی کون سنبھالے گا ۔پارٹی میں لیڈرشپ کی لائن میں کون ہے؟ لیکن جب سنجے سنگھ باہر آئے تو یہ ہمت جاگی کہ کم سے کم کوئی نیتا تو ساتھ ہے جو واقعی مفادات کی حفاظت کرنے والا ہے ۔جب لوک سبھا چناو¿ آگئے ہیں تب پارٹی کے سارے سینئر لیڈر جیل میںہیں ۔کیجریوال کی بیوی سنیتا کیجریوال بھلے ہی آنے والے دنوں میں وزیراعلیٰ کی کمان مل جائے لیکن وہ نپا تلا ہی بول سکتی ہیں ۔چونکہ سیاست میں سیاست کی پاٹھشالہ میں وہ ابھی اے بی سی ڈی سیکھ رہی ہیں جبکہ سنجے سنگھ اس میں مہارت حاصل کر چکے ہیں ۔جس کے چلتے ہر اسمبلی حلقے میں جب ان کی ریلی ہوگی تو الگ ہی نظارہ ہوگا ۔کہیں نہ کہیں ان کا قد عام آدمی پارٹی میں تیزی سے بڑھے گی ۔اس وقت جتنے بھی نیتا باہر ہیں ان میں وہ سب پر بھاری پڑتے ہیں ۔سنجے سنگھ کے باہر آنے سے انڈیا کو فائدہ ہوگا ۔یاد رہے سنجے سنگھ بی جے پی کے رحم و کرم پر تو نہیں چھوٹے ہیں ان کے خلاف کیس اتنا کمزور تھا کہ ان کو چھوٹنا ہی تھا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!