نتن گڈکری اور راجناتھ سنگھ کو ٹکٹ!

نریندر مودی کے دوسرے عہد میںجب راجناتھ سنگھ وزیر داخلہ بدلے گئے اور وزیر دفاع بنے تو ان کے سیاسی مستقبل کو لیکر قیاس آرائیاں تیز ہو گئیں ۔اسی طرح نتن گڈکری کو بی جے پی کے پارلیمانی بورڈ اور مرکزی چناو¿ کمیٹی سے باہر کیا گیا تو ان کے سیاسی مستقبل کو لیکر بھی کئی باتیں ہونے لگیں تھیں ۔شیوراج سنگھ چوہان مدھیہ پردیش کے مقبول ترین وزیراعلیٰ رہے ہیں ۔اور اسمبلی چناو¿ جیتنے کے بعد بھی انہیں ریاست کا وزیراعلیٰ نہیں بنایا گیا ۔تو بھی کئی طرح کے سوال اٹھنے لگے تھے ۔لیکن بی جے پی نے ان تینوں کو 2024 کے عام چناو¿ کیلئے ٹکٹ دے دیا ہے ۔ان تینوں سرکردہ لیڈروں کو بی جے پی نے بھلے ہی لوک سبھا چناو¿ میںاتارا ہے لیکن آنے والے دنوں میں سرکار اور پارٹی میں ان کی حیثیت کیا ہوگی ۔یہ اہم سوال ہے ۔بی جے پی دس سالوں میں پوری طرح سے بدل گئی ہے ۔نریندر مودی اور امت شاہ کی قیادت ان کے ہاتھوں میں ہے ۔اس لحاظ سے تنظیم اور حکومت انہیں کی ٹیم کا دبدبہ ہے ۔راجناتھ سنگھ ،نتن گڈکری ،شیوراج سنگھ چوہان ،اٹل - اڈوانی کی قیادت والی بی جے پی سے ہیں ۔راجناتھ سنگھ اور نتن گڈکری خود بھی بی جے پی کے صدر رہے ہیں ۔شیوراج سنگھ چوہان کو مدھیہ پردیش کے ودیشا ،نتن گڈکری کو ناگپور اور راجناتھ سنگھ کو لکھنو¿ سے ٹکٹ دیا گیا ہے ۔بی جے پی کی پہلی فہرست میں نتن گڈکری کا نام نہ آنے کے بعد یہ کہا جانے لگا تھا کہ ان کا ٹکٹ کٹ سکتا ہے ۔لیکن بی جے پی نے انہیں ناگپور سے ایک بار پھر میدان میں اتارا ہے ۔شیوراج سنگھ چوہان کو مدھیہ پردیش کا وزیراعلیٰ نہ بنانے کے بعد سے ہی انہیں مرکز کی سیاست میں بھیجے جانے کی باتیں ہونے لگی تھیں ۔2019 میں سرکار بننے کے بعد کچھ وقت بعد ہی جون میں راجناتھ سنگھ کو کئی کمیٹیوں سے باہر کر دیا گیا تھا ۔لیکن 24 گھنٹے کے اندر ہی یہ فیصلہ بدل گیا ۔نتن گڈکری اور راجناتھ سنگھ کے بارے میں باتیں کہی جا رہی تھیں کہ ان کا ٹکٹ کٹ سکتاہے لیکن بی جے پی نے بتایا کہ وہ اپنے ان لیڈروں پر داو¿ کھیل رہی ہے ۔دراصل بی جے پی کے درمیان کچھ بھی اتھل پتھل کے موڈ میں نہیں ہے ۔ان کی یہ کوشش ہے کہ کس طرح سے وہ اپنی جیت پکی کرسکتے ہیں ۔پارٹی کسی بھی سیٹ پر کوئی چانس لینا نہیں چاہتی ۔نتن گڈکری اور راجناتھ سنگھ کو ٹکٹ ملنا اس بات کا اشارہ ہے کہ پارٹی میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔بھاجپا اندر سے تھوڑی گھبرائی ہوئی ہے ۔وہ اب کی بار 400 پار تک پہونچ جائے گی ؟ اسی لئے بی جے پی اپنے ہی اس فارمولہ کو لاگو نہیں کر رہی ہے ۔ستر سال سے زیادہ ٹکٹ نا دینے کا دعویٰ کررہی تھی کہ پرانے چہرے باہر اور نئے چہروں کو موقع دیا جائے گا ۔دراصل بھاجپا ہائی کمان سیف پلے کرنا چاہتی ہے ۔تاکہ زیادہ سے زیادہ سیٹیں حاصل کر سکیں ۔نئے چہروں پر اس لئے نہیں داو¿ چلا گیا کیوں کہ پتہ نہیں وہ سیٹ نکال پائیں یا نہیں ۔اس لئے پرانے چہروں پر ہی داو¿ لگایا جائے ۔2023 میں جب راجناتھ سنگھ پارٹی کے صدر تھے تو انہوں نے ہی نریندرمودی کے نام اعلان بطور پی ایم امیدوار کیا تھا ۔انہوں نے تب ایک انٹرویو میں کہا تھا یہ ضروری نہیں ہے کہ پارٹی صدر لوگوں کو اپنی طرف کھینچنے والا بھی ہو ۔اور وزیراعظم کا امیدوار بھی ہو ۔راجناتھ سنگھ کو بھی گڈکری کی طرح سیاسی تجزیہ نگار مودی کیمپ سے باہر مانتے ہیں ۔نتن گڈکری کو ٹکٹ ملنے کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ بی جے پی اندر خانے اس بات پر مطمئن نہیں ہے کہ اب کی بار 400 پار اندر سے پارٹی کا اعتماد ڈگمگا رہا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟