ساو ¿تھ کی 129 سیٹیں فیصلہ کن ہوںگی!

عام چناو¿ میں اس مرتبہ ۵ساو¿تھ ہندوستانی ریاستوں کی 129 سیٹوں کا رول اہم ہونے جا رہا ہے ۔ایک طرف بھاجپا اپنے مشن 370 میں سے ان سیٹوں پر بڑی جیت حاصل کرنے کی تیاری کر رہی ہے ۔وہیں کانگریس کو ساو¿تھ سے بڑی امیدیں ہیں ۔ان دونوں سیاسی پارٹیوں کے علاوہ ڈی ایم کے وائی ایس آر ،بی آر ایس اور مقامی پارٹیاں جیسے کمیونشٹ ،علاقائی پارٹیاں بھی اپنی علاقائی دبدبہ بچائے رکھنے میں لگی ہیں ۔ایسے میں یہ سیٹیں قومی و علاقائی پارٹیوں کے لئے بے حد اہم ہو گئی ہیں ۔کرناٹک ،کیرل ،تملناڈو،آندھرا پردیش، اور تلنگانہ میں سے صرف ۲ریاست ایسی ہیں جہاں پچھلے چناو¿ میں بھاجپا نے سیٹیں جیتی تھیں ۔اس میں بھاجپا نے کرناٹک میں 25 اور تلنگانہ میں 4 سیٹیں جیتی تھیں ۔باقی ۳ ریاستوں میں ان کا کھاتہ تک نہیں کھل پایا تھا ۔اس کے باوجود جنوبی ریاستوں میں سب سے زیادہ سیٹیں بھاجپا کے پاس ہیں ۔ساو¿تھ کی باقی 100 سیٹوں پر بھاجپا نے پچھلے 5 برسوںمیں کافی کام کیا ہے اور اسے ان میں سے کچھ سیٹیں جیتنے کی بھی امید ہے ۔تملناڈو میں پروگریسو سیکولر اتحاد نے پچھلی مرتبہ اچھی پرفارمنس دی تھی ۔ڈی ایم کے کی قیادت میں کانگریس و لیفٹ پارٹیاں شامل تھیں ۔اس نے 39 میں سے 38 سیٹیں جیتی تھیں ۔یہ اتحاد اس بار بھی ہے اور اسے اپنی پرفارمنس دہرانے کی امید ہے ۔آندھرا پردیش میں بھاجپا نے کے ڈی پی اور جن سینا سے اتحاد کیا ہے ۔پچھلی بار 25 میں سے 22 سیٹیں جیت کر وائی ایس آر نے شاندار پرفارمنس دی تھی اور ٹی ڈی پی کو محض تین سیٹیں ملی تھیں ۔بھاجپا کوئی سیٹ نہیں جیت سکی تھی لیکن اس مرتبہ بھاجپا ٹی ڈی پی ،جن سینا اتحاد نے وآئی ایس آر کانگریس کے لئے چیلنج کھڑا کر دیا ہے ۔تلنگانہ میں اس بار بھی مقابلہ دلچسپ ہوگا ۔پچھلی بار بی آر ایس نے 9 بھاجپا نے 4 کانگریس نے 3 ، ایم آئی ایم نے 1 سیٹ جیتی تھی ۔یہاں کل 17 سیٹیں ہیں ۔ اس بار کانگریس وہاں اقتدار میں ہے ۔ڈی آر ایس کمزور ہوئی ہے ۔بھاجپا نے بھی بنیادی سطح پر اپنی طاقت بڑھانے کی کوشش کی ہے ۔کرناٹک میں پچھلے عام چناو¿ میں بھاجپا کی پرفارمنس شاندار رہی تھی ۔اس نے 28 میں سے 25 سیٹیں جیتی تھیں ۔کانگریس اور جے ڈی ایس 1-1 سیٹ جیت پائی تھی جبکہ ایک سیٹ آزاد امیدوار نے جیتی تھی ۔اس بار سیدھا مقابلہ بھاجپا اور کانگریس کے درمیان ہونے کے آثار ہیں ۔یہاں کانگریس اقتدار میں ہے اور ڈی کے شیو کمار جیسے ایک ہوشیار سیاستداں کانگریس کے پاس ہے ۔اس لئے وہاں سے بھاجپا کو پرانی تاریخ دہرانا مشکل ہوگی ۔کیرل میں پچھلی بار کانگریس کی پرفارمنس شاندار رہی تھی اس میں 20 میں 15 سیٹیں جیتی تھی ۔جبکہ بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی اور آر ایس پی ایک ایک سیٹ پر کامیاب ہوئی تھی جبکہ کمیونسٹ پارٹی اور آر ایس پی ایک ایک سیٹ جیت پائی تھی ۔دو سیٹیں انڈین مسلم لیگ اور ایک سیٹ کے سی ایم نے جیتی تھی ۔بھاجپا کے ووٹ فیصد وہاں بڑھ کر 13 فیصدی تک ہوا لیکن وہ کوئی سیٹ نہ جیت پائی ۔بھاجپا کو امید ہے کہ اس مرتبہ یہاں اس کا کھاتا کھل سکتا ہے ۔پورے دیش کی طرح بھاجپا کا ٹرمپ کارڈ وزیراعظم نریندر مودی ہیں ۔اور مودی جی مسلسل ساو¿تھ انڈیا کے مندروں میں متھا ٹھیک رہے ہیں ۔چناوی ریلیوں میں بھی بھاجپا کا زور ساو¿تھ پر ہوگا ۔کانگریس کے لئے بھی ساو¿تھ انڈیا میں اچھی پرفرامنس کرنے کی چنوتی ہے ۔راہل گاندھی کی پہلی یاترا بھی کنیا کماری سے شروع ہوئی تھی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟