کیا گیم چینجر ہو سکتا ہے الیکٹرول بانڈ ؟

الیکٹرول بانڈ پر سپریم کورٹ کے سخت رخ سے اپوزیشن خوش ہے ۔آنے والے لوک سبھا چناو¿ میں اپوزیشن اتحاد انڈیا اس مسئلے کو بڑا ہتھیار بنانے کی کوشش کررہا ہے ۔اپوزیشن کے کئی نیتاو¿ں کا خیال ہے کہ اگر اپوزیشن نے اسے ٹھیک سے جنتا کے سامنے رکھا تو یہ گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے ۔اپوزیشن پارٹی کانگریس کا الزما ہے کہ وہ پہلے سے ہی کہہ رہی ہے کہ سرکار جانچ ایجنسیوں کا ڈر دکھا کر چندرہ وصول رہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ایسی کئی کمپنیاں جن کو لیکر کہا جا رہا ہے کہ ان کی طرف سے دیا جانے والا چندےے کی وجہ جانچ ایجنسیوں کے چھاپے کا ڈر ہے ۔اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے چناو¿ کمیشن کو بانڈ خریداروں کی فہرست سونپ دی ہے ۔اس میں کئی اہم معلومات سامنے آئی ہیں ۔سب سے زیادہ بانڈ خریدنے والوں میں کئی ایسی کمپنیاں شامل ہیں کہ ان کے خلاف ای ڈی اور انکم ٹیکس محکمہ کی کاروائی ہو چکی ہے ۔دلچسپ یہ ہے کہ یہ کاروائیاں بانڈ خریدنے کے وقت آس پاس ہوئی ہیں ۔فیوچر گیمنگ ،ویدانتا لمیٹڈ اور میدھا انجینئرنگ جیسی کمپنیاں سب سے زیادہ بانڈ خریدنے والوں میں شامل ہیں ۔لیکن ان کمپنیوں کی طرف سے یہ خریداری ہوئی ہے ۔اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی کاروائیوں کے آس پاس ہوئی ہے ۔انڈین ایکسپریس نے اپنی ایک خاص رپورٹ میں کہا ہے صرف یہی کمپنیاں نہیں بلکہ دس کمپنیوں کے بانڈ خریدار ی میں بھی یہی پیٹرن نظرآتا ہے ۔اخبار لکھتا ہے کہ آئی پی جی ایس کی ہلدیا اینرجی ڈی ایل ایف ، فارمہ کمپنی ہیترو ڈرگس ویل اسپن گروپ ڈویز لیوتے انڈسٹریز اور بایو کان کی کرن مجندار نے کافی بانڈ خریدنے ہیں ۔لیکن یہ ساری خریداری مرکزی ایجنسیوں کی جانچ کے سائے میں خریدے گئے ہیں ۔مثلاً الیکٹرول بانڈ کی چوتھی سب سے بڑی خریداری ہلدیا اینرجی پر سی بی آئی نے 2020 میں کرپشن کا مقدمہ درج کیا تھا ۔آر پی ایس جی گروپ کی کمپنیاں ہلدیا اینرجی نے 2019 سے لیکر 2024 کے درمیان 377 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے ۔مارچ 2020 میں سی بی آئی نے ہلدیا اینرجی اور اڈانی و ویدانتا جندل اسٹیل بی آئی ایل ٹی سمیت 24 کمپنیوں کے خلاف مقدمہ درج کئے ۔ڈی ایل ایف بڑے بانڈ خریداروں میں شامل ہے ۔اس نے 130 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے ۔سی بی آئی نے نومبر 2017 کو سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد کیس درج کیا تھا ۔25 جنوری 2019 کو سی بی آئی نے کمپنی کے گروگرام کے دفتر اور کئی اہم ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی تھی ۔ان کاروائیوں کے بعد ڈی ایل ایف نے ۹ اکتوبر 2019 کو بانڈ خریدنے شروع کئے ۔کمپنی نے کل 130 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے ایک بار پھر 25 نومبر 2023 کو ای ڈی نے کمپنی کے گوروگرام میں موجود دفتروں پر چھاپہ ماری کی تھی ۔فارمہ کمپنی ہیترو بائیو لیف کے ذریعے 60 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے یہ کمپنی 2021 سے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی نگرانی میں تھی ۔اکتوبر 2021 میں انکم ٹیکس محکمہ نے کمپنی کے کئی ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی تھی اور 140 کروڑ رروپے سے زیادہ کی نقدی برآمد کی تھی ۔اس کے بعد سب سے بڑی اے ڈی آئی مینوفیکچرنگ شامل ہے ۔اس کمپنی پر 2023میں55کروڑ روپے کے بانڈ خریدے ۔کمپنی کے ٹھکانوں پر 14سے 18 فروری تک انکم ٹیکس چھاپے پڑے تھے ۔بایو کون کی شاہ کمپنی نے 6 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے ۔ایسے ہی فہرست بہت لمبی ہے یہ شاید ہی جنات کے سامنے آئے ۔مگر صاف ہے کہ ای ڈی انکم ٹیکس اور سی بی آئی کے ذریعے نہ صرف سرکاریں گرائی جاتی ہیں پارٹی توڑ ی جاتی ہے بلکہ الیکٹرول بانڈ کے ذریعے سے پارٹیوں کو فنڈ بھی دیا جاتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟