پوتن کی ریکارڈ توڑ جیت !

ولادیمیر پوتن پانچویں بار روس کے صدر چنے گئے ہیں اب ان کی میعاد 2030 تک ہوگی ۔اس چناو¿ میں پوتن کو ریکاڈ 87 فیصدی ووٹ ملے ۔اس سے پہلے چناو¿ میں انہیں 76.7 فیصدی ووٹ ملے تھے ۔حالانکہ ان کے سامنے کوئی مضبوط حریف نہیں تھا ۔کیونکہ کرملن روس کی سیاسی مشینر ی و چناو¿ پر سخت کنٹرول رکھتا ہے ۔مغربی دیشوں کے کئی لیڈروں نے اس چناو¿ پر نکتہ چینی کی ہے ۔ان کا کہنا ہے چناو¿ آزادانہ اور منصفانہ نہیں ہوئے ۔چناو¿ پر نکتہ چینی کرنے والوں میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی شامل ہیں ۔انہوں نے پوتن کو ایسا تاناشاہ بتایا ہے جس پر اقتدار کا نشہ حاوی ہے ۔71 سال کے ہو چکے پوتن 1999 میں پہلی بار صدر چنے گئے تھے جو اسٹالن کے بعد روس پر حکومت کرنے والے دوسرے لیڈر ہیں ۔وہ اسٹالن کا بھی ریکارڈ توڑ دیں گے ۔یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ تیسرے سال میں داخل ہو گئی ہے ۔اس جنگ میں روسیوں کی موتیں مسلسل ہو رہی ہیں ۔وہیں اس جنگ کی وجہ سے مغربی دیشوں نے روس کو الگ تھلگ کر دیا ہے ۔صحافی اودرئی سولہ توف معزولی میں لندن میں رہ رہے ہیں ۔انہیں 2020 میں روس چھوڑنے کو مجبور کیا گیا تھا ۔وہ کہتے ہیں کہ پوتن جانتے ہیں کہ دیش میں ہونے والی ہر طرح کی سیاسی بحث کو کیسے دبایا جائے ۔وہ کہتے ہیں کہ پوتن اس میں بہت ماہر ہیں ۔وہ اپنے سیاسی حریفوں کو ہٹانے میں سچ میں بہت اچھے ہیں ۔2024 کے چناو¿ پولنگ پر صرف تین دیگر امیدواروں کے نام تھے ۔اس میں سے کوئی بھی پوتن کے لئے حقیقی چیلنج ثابت نہیں ہوا ۔ان سبھی نے راشٹریہ پتی اور یوکرین میں جاری جنگ دونوں کے لئے حمایت دی ۔صدرکے حریفوں سے خطرہ ہوتا ہے تو یا تو جیل میں ڈال دیا گیا یا مار دیا گیا یا کسی دیگر طریقے سے ہٹا دیا گیا ہے ۔حالانکہ کرملن اس میں کسی بھی طرح سے شامل ہونے سے انکار کرتا ہے ۔صدارتی چناو¿ شروع ہونے سے ٹھیک ایک مہینے پہلے پوتن کے کتر حریف 47 سالہ ایلکسی ویلنی کی جیل میں موت ہو گئی تھی ۔قابل ذکر ہے 1999 میں اس وقت کے روسی سدر بورس یلسن کے استعفیٰ کے بعد پوتن پہلی بار نگراں صدر بنے اور پھر 2000 میں صدر بنے تھے ۔آئینی مجبوری کے چلتے جب 2008 میں انہیں عہدہ چھوڑنا پڑا تب انہوں نے اپنے ساتھی دیمیک میداف کو صدر بنایا اور انہیں خود دیش کے وزیراعظم بن گئے ۔آئینی ترمیم کے ذریعے پوتن پھر 2012 اور 2018 میں صدر بنے پھر 2020 میں کی گئی آئینی ترمیم سے ان کی 2036 تک ان کے صدر بننے کا راستہ کھل گیا ہے ۔ظاہر ہے زیادہ تر تانہ شاہوں کی طرح پوتن بھی لمبے عرصے تک اقتدار مین رہنا چاہتے ہیں ۔چناو¿ نتائج کے فوراً بعد پوتن نے امریکہ کی قیادت والے نیٹو کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مغربی ملکوں نے یوکرین میں اپنی فوج تعینات کی تو تیسری جنگ عظیم چھیڑنے کا امکان ہے ۔دوسری روسی صدر کی اس سخت وارننگ پر فرانس کے صدر مینول میکروں کے آئے بیان کے سلسلے میں آیا جس میں انہوں نے یوکرین میں فرانس اور نیٹو کے فوجیوں کو تعینات کرنے کے بارے میں کہا تھا ۔امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی پوتن کو ظالم ،قاتل اور تانہ شاہ اور جنگی مجرم بتایا تھا ۔پوتن اگلے 6 برسوں تک مضبوطی کے ساتھ اقتدار میں بنے رہیں گے اور امریکہ و مغربی دیشوں کو اس بات کا دھیان رکھنا ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟