چندہ دینے والوں کے ناموں پر قومی پارٹیاں چپ!

بھارت کے الیکشن کمیشن نے الیکٹرول بانڈ کو لیکر سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ملی جانکاری اتوار کو اپنی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی ہے ۔سپریم کورٹ نے الیکٹرول باند کی آئینی جواز پر سماعت کے دوران چناو¿ کمیشن سے کہا تھا کہ وہ سبھی سیاسی پارٹیوں سے الیکٹرول بانڈ کو لیکر جانکاری حاصل کریں ۔چناو¿ کمیشن کو سیاسی پارٹیوں سے جانکاری لینی تھی کہ اسے کونسا بانڈ کس نے دیا ۔بانڈ کتنی رقم کا تھا یہ رقم کس کے کھاتے میں اور کس تاریخ کو ڈالی گئی ۔سال 2018 میں الیکٹرول بانڈ لائے جانے سے ستمبر 2023 تک یہ جانکاری الیکشن کمیشن کو بند لفافے میں سپریم کورٹ کو سونپی تھی اب اسے چناو¿کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا ہے ۔کچھ پارٹیوں نے تو پوری جانکاری سونپی ہے کہ کس نے انہیں کتنے روپے کے بانڈ دئیے ۔اور انہیں کب بھنایا گیا ۔جبکہ کئی پارٹیوں نے صرف یہ بتایا ہے کہ کس بانڈ سے انہیں کتنے روپے ملے ۔بڑی سیاسی پارٹیوںمیں اے آئی ڈی ایم کے ، ڈی ایم کے اور جتنا دل سیکولر نے یہ جانکاری دی ہے کہ انہیں کس نے الیکٹرول بانڈ کے ذریعے چندہ دیا ۔جبکہ سکھم ڈیموکریٹک فرنٹ اور مہاراشٹر گومنتک پارٹی جیسی چھوٹی پارٹیوں نے یہ بتایا ہے کہ انہیں الیکٹرول بانڈ کے ذڑیعے جو چندہ ملا تھا وہ کلیکشن سے ملا ۔وہیں عام آدمی پارٹی ،سماج وادی پارٹی ،راشریہ جنتا دل ،جموں کشمیر نیشنل کانفرنس نے 2019 تک چندہ دینے والوں کی ہی تفصیل دی ہے ۔جبکہ نومبر 2023 میں تازہ جانکاری چناو¿ کمیشن کو سونپی تو اس میں چندہ دینے والوں کی جانکاری نہیں دی ۔ان کے علاوہ زیادہ پارٹیوں نے چندہ دینے والوں کے بارے میں جانکاری نہیں دی ہے ۔انہوں نے صرف یہ بتایا کتنی رقم کے بانڈ تھے اور انہیں کب بھنایا گیا ۔مغربی بنگال میں حکمراں آل انڈیا ترنمول کانگریس نے 2019 میں اپنے جواب میں کہا تھا کہ یہ بانڈ ہولڈر والے بانڈ ہیں ۔یعنی اس کا کوئی رجسٹریشن کا مالک نہیں ہے ۔اور ان کے اوپر خریدنے والوں کی جانکاری نہیں چھپی ہے ۔ٹی ایم سی کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بانڈ اس کے آفس کے پتہ پر بھیجے گئے تھے ۔پھر وہاںسے بینکوں میں ڈالے گئے تھے یا ہماری پارٹی کی حمایت کرنے والوں نے خفیہ رکھنے کی خواہش سے کسی اور کے ذریعے سے بھیجے تھے ۔ادھر نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو نے بھی کہا کہ ان کے پٹنہ آفس میں کون چناوی بانڈ رکھ گیا ۔انہیں پتہ نہیں ہے ۔حالانکہ جے ڈی ایس نے اپریل 2019 میں ملے 13 کروڑ روپے میں سے 3 کروڑ روپے کے ڈونر کی پہچان بتائی ۔لیکن ٹی ایم سی نے کسی ڈونر کی پہچان نہیں بتائی ۔2023 میں دئیے گئے جواب میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے مختلف قوانین میں سیاسی پارٹیوں کے ذریعے چناوی بانڈ سے متعلق ملومات دینے سے جڑے قواعد کا حوالہ دیا تھا ۔بی جے پی نے کہا تھا عوامی نمائندگان ایکٹ کے مطابق سیاسی پارٹیوں کو ہر سال الیکٹرول بانڈ سے ملی رقم کی تفصیل پبلک طور پر سیاسی پارٹیوں کو ہر سال الیکٹرول بانڈ سے ملی رقم کی تفصیلات ہی عام کرنا ہوتی ہیں ناکہ یہ جانکاری دینی ہوتی ہے کہ اسے بانڈ کہا ں سے ملے ۔بی جے پی کا یہ بھی کہنا تھا کہ انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت بھی پارٹی کو صرف اتنی جانکاری دینی ہوتی ہے اس کا کہنا تھا قانون کے تحت پارٹی کو الیکٹرول بانڈ دینے والوں کی جانکاری دینا ضروری نہیں تھی اس لئے اس نے اپنے پاس یہ تفصیل نہیں رکھی ۔کانگریس سمیت کئی دیگر پارٹیوں نے بھی الیکٹرول بانڈ کی جانکاری نہ دیتے ہوئے ایسی وجوہات بتائیں ان کو نہ صرف یہی بتایا کہ کب انہوںنے بانڈ کوبھنایا اور کتنی رقم ان کے کھاتہ میں آئی۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!