چراغ پر مہربان ،پارس کو ٹھینگا !

بھارتیہ جنتا پارٹی (بھاجپا ) آنے والے لوک سبھا چناو¿ میں بہار کی 17 سیٹ جنتا دل (یونائیٹڈ ) 16 سیٹ اور چراغ پاسوان کی قیادت والی لوک جن شکتی پارٹی (لوجپا) 5 سیٹ پر چناو¿ لڑے گی ۔سیٹ بٹوارے کو لیکر ہوئے سمجھوتہ میں این ڈی اے میں شامل مرکزی وزیر پشو پتی پارس کی رہنمائی والی راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کے دعوے کو پوری طرح سے نظر انداز کیا گیا ہے ۔اور اسے ایک بھی شیٹ نہیں دی گئی ۔پارس خود حاجی پور لوک سبھا سیٹ سے ایم پی ہیں او رایل جے پی میں ہوئی ٹوٹ ہونے کے بعد پارٹی کے چاردیگر ایم پی بھی ان کے ساتھ ہیں ۔پشو پتی پارس کا کہنا ہے کہ میں نے ایمانداری سے این ڈی اے کی خدمت کی ۔نریندر مودی بڑے نیتا ہیں ۔بااحترام لیڈر ہیں لیکن ہماری پارٹی کے ساتھ شخصی طور سے میرے ساتھ ناانصافی ہوئی اس لئے میں بھارت سرکار کی کیبنیٹ منتری کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں ۔پشو پتی کمار پارس لوک جن شکتی پارٹی کے لیڈر رام ولاس پاسوان کے بھائی ہیں ۔لوک جن شکتی پارٹی کے چراغ پاسوان کو ان کے چاچا و مرکزی وزیر پشوپتی کمار پارس سے زیادہ اہمیت دینے کے پیچھے بھاجپا پر چراغ کا کوئی دباو¿ نہیں ۔بلکہ اس کے پیچھے بھاجپا کی 400 پار کرنے کی حکمت عملی ہے ۔موجودہ سیاسی حالات میں چراغ پاسوان بھاجپا کو ان کے چاچا پشو پتی کمار پارس سے زیادہ فائدہ مند دکھائی دے رہے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ بھاجپا نے چاچا کو درکنار کر بھتیجے کو ترجیح دی ۔پشوپتی پارس کو نظر انداز کرنے کے پیچھے اب چاچا کی جگہ بھتیجہ ۔بھاجپا کی پہلی پسند ہوگئی ہے ۔اس کے پیچھے بھاجپا کی تیسری بار اقتدار میں اانے کے لئے بھاجپا کی چناوی حکمت عملی رہی ہے ۔دراصل بھاجپا نے اس بار 400 پار کا نعرہ دیا ہے اور اپنے ٹارگیٹ کو حاصل کرنے کے لئے بھاجپا کسی طرح کا خطرہ مول لینے کے بجائے ایک ایک سیٹ کا گہرائی سے جائزہ کر اپنی حکمت عملی تیار کررہی ہے ۔چراغ کو چاچا سے زیادہ اہمیت دینا بھی اسی حکمت عملی کا حصہ ہے ۔ یہ سیاسی تجزیہ نگار بھی مانتے ہیں کہ جنتا کے بیچ جو سیاسی حیثیت چراغ کے والد رام ولاس پاسوان کی تھی وہ پشو پتی پارس کی نہیں ہے ۔اپنے بھائی کی کرپاسے ہی پشو پتی پارس ایم پی بنے تھے ۔رام ولاس پاسوان کے ندھن کے بعد یہ پہلا لوک سبھا چناو¿ ہے ۔ایسے میں رام ولاس پاسوان کے ندھن سے ان کے حمایتیوں کی ہمدردی کا فائدہ پشو پتی پارس کو نہیں بلکہ چراغ پاسوان کو ملے گا ۔این ڈی میں پشو پتی پارس یہ بے عزتی کے ملنے کے بعدجہاں یہ مانا جارہا تھا کہ وہ کوئی بڑا اعلان کریں گے ۔لیکن انہوں نے کیبنیٹ سے استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی بڑا اعلان ابھی تک نہیں کیا ہے ۔یہ ہی نہیں استعفیٰ کے اعلان کے بعد انہوں نے وزیراعظم کو بڑے قد کا لیڈر بتاتے ہوئے ان کی تعریف بھی کی۔دراصل پشو پتی پارس ابھی بھی این ڈی اے و بھاجپا سے کوئی سمان جنک پیش کش کی امید لگائے ہوئے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ پارس نے چپ چاپ بے عزتی تو سہہ لی لیکن ابھی تک این ڈی اے و بھاجپا کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولا ۔بھاجپا کے کچھ نیتا چاہتے تھے چاچابھتیجہ مل کر چناو¿ لڑیں لیکن بھتیجہ آخر کار اپنے چاچا پر بھاری پڑ گیا ۔پشوپتی کیا انڈیا الائنس میں جا سکے ہیں؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟