اس ایک طرفہ جیت کے فائدے ؟
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے کنٹرورشل چناﺅ میں مسلسل چوتھی بار جیت درج کی ہے ان کی پارٹی عوامی لیگ اور ان کے ساتھیوں نے 300 پارلیمانی سیٹوں پر امیدوار اتارے تھے اور ان میں سے 223 سیٹوں پر جیت ملی ہے اس جیت کے ساتھ ہی حسینہ 5 سال کے ایک اور معاد کےلئے وزیراعظم بنے گی ملک کی بڑی اپوزیشن پارٹی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے چناﺅ کا بائی کاٹ کیا تھا شیخ حسینہ کی پارٹی اور ان کے اتحادیوں کو امید ہے باقی بچی سیٹوں پر بھی انہیں جیت ملے گی ۔بی این پی نے بنگلہ دیش میں چناﺅ کو دھوکہ قرار دیا اور کہا یہ جمہوری سسٹم نہیں بلکہ یہ تانہ شاہی ہے ۔بڑی تعداد میں بی این پی کے لیڈروں اور ان کے حمائیتیوں کی گرفتاری کے بعد چناﺅ وی نتیجہ شروع کئے گئے بنگلہ دیش کے چناﺅوی اعداد شمار بتاتے ہیں کے قریب 40 فیصد لوگوں نے ہی پولنگ میں حصہ لیا اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کے 40 فیصدی پولنگ کا نمبر دروست نہیں ہے آزاد امیدوار جو عوامی لیگ کے ہی بتائے جاتے ہیں انہیں 61 سیٹوں پر جیت ملی جبکہ جاتیہ پارٹی کو 11 سیٹوں پر کامیابی ملی ہے ۔شیخ حسینہ کو یہ 5 ویں بار معاد ملی ہے حسینہ پہلی مرتبہ 1996 میں وزیراعظم بنی تھیں اور پھر 2009 میں پھر سے چنی گئیں 2009 کے بعد سے مسلسل اقتدار میں ہے شیخ حسینہ سرکار پر الزام ہے کے وہ اپنے سیاسی حریفوں کو جیل میں ڈال رہی ہیں ۔عوامی لیگ ان الزامات کو خارچ کرتی رہی ہے بنگلہ دیش میں اس بات کا اندیشہ جتایا جا رہا ہے کے عوامی لیگ کی اس جیت سے وہاں ایک پارٹی کے رول والے سسٹم قائم ہو سکتا ہے ۔بہت کم لوگوں کو امید ہے کے حسینہ سرکار سیاسی حریفوں کو لیکر کسی طرح کی سختی میں ڈھیل نہیں دیں گی ۔اگر اپوزیشن پارٹی اور سیول سوسائیٹی گروپ سرکار کے جواز پر سوال اٹھاتی ہے تو سرکار سختی سے پیش آئی گی بڑی اپوزیشن پارٹی بی این پی نے مختار کئیر ٹیکر سرکار کو ما تحت چناﺅ کرانے کی مانگ کی تھی لیکن سرکار نے بی این پی کی اس مانگ کو مسترد کر دیا تھا اس کے بعد بی این پی نے چناﺅ کے بائے کارٹ کا فیصلہ کیا تھا ۔بی این پی کے نگراں صصدر تاریخ رحمن نے کہا کے ہمارا پر امن اور ادم تشدد تحریک جاری رہے گی رحمن 2008 سے ہی لندن میں رہ رہے ہیں تاریخ رحمن شیخ حسینہ کے کٹر حریف اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیا بیٹے ہیں رحمن نے بی این پی ورکروں پر چناﺅ میں حملے کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے خالدہ ضیا کرپشن کے الزامات میں نظر بند ہیں بنگلہ دیش نے مگر اس بات کا اندیشہ جتایا جا رہا ہے کے عوامی لیگ کی جیت کے بعد وہاں ایک پارٹی رول قائم ہو سکتا ہے تو بے وجہ نہیں پولنگ کے بعد شیخ حسینہ کے کہا مجھے بنگلہ دیش کے تئیں بھروسہ ثابت کرنا ہے لیکن کسی آتنک وادی پارٹی یا تنظیم کے تئیں نہیں دیش کی جنتا کے تئیں میری جواب دیہی ہے لوگ چناﺅ کو قبول کرتے ہیں یا نہیں یہ اہم ہے حسینہ نے کہا سبھی رکاوٹوں کو پار کر مینے ماحول کر بہتر بنایا ہے اپوزیشن کی غیر موجودگی کے سبب ایک پارٹی حکومت والی سرکار کو شبہ کی نظر سے بھلے ہی دیکھا جائے مگر موجودہ حالات میں یہ بھارت کے لئے کسی بھی نظر سے برا نہیں ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں