لڑائی یہی ہے کے ہماری کوئی اوقات نہیں ہے !

مدھیہ پردیش کے راجا پور میں کلکٹر کے ساتھ جھگڑے کو لیکر سرخیوں میں آئے ایک ٹرک ڈرائیور پپو مہیروار نے کہا کے وہ کلکٹر کو ڈرک ڈرائیوروں سے ہونے والی پریشانی کے بارے میں سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے پپو ہیروار نے بات کرتے ہوئے ان پر لگے ان الزامات سے انکار کیا کے اسی کو کسی بھی طرح سے کلکٹر کی باتوں کو یہ نظر انداز کر رہے تھے سوشل میڈیا پر 18 سیکنڈ کا ایک ووڈیو وائرل ہوا جس میں ٹرک ڈرائیوروں سے بات کرتے ہوئے مدھیہ پردیش کے راجا پور کے کلکٹر کشور کنیال نے ایک ٹرک ڈرائیور سے پوچھا کے تمہاری اوقات کیا ہے؟ دیش میں ہٹ اینڈ رن کے معاملے میں سزا کے نئے تقاضوں کو لیکر ٹرک اور ٹیکسی ڈرائیور اور بس اوپریٹر انجومنوں نے دیش بھر میں ہڑتال کی تھی اسی دوران ٹرک ڈرائیوروں کا ایک گروپ بات چیت کے لئے کلکٹر کے پاس گیا تھا جہاں بات چیت کے دوران کلکٹر صاحب ناراض ہو گئے تھے اور جھگڑے بڑھنے کے بعد ریاست کے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے کلکٹر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے اور کہا ہے افسران کو اپنی زبان اور رویہ پر قابو رکھنا چاہئے وہیں تنازعوں میں گھرے کلکٹر کشور کنیال نے کہا ہے انہوںنے جو بھی کہا وہ کسی کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے نہیں کہا گیا تھا بلکہ 2 ڈرائیوروں کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہے تھے پپوہیروار نے کہا کے کلکٹر کی بات چیت کے دوران وہ کسی بھی طرح کی وکاوٹ نہیں ڈال رہے تھے بلکہ اس امید میں ان کی اپنی بات رکھ رہے تھے کے ان کی بات سن کر انتظامیہ مسلہ کا کوئی حل نکالے گا پپوکا کہنا تھا میں پہلے ہی کلکٹر صاحب کی باتوں کو سمجھ رہا تھا اور ان کے بعد اپنی بات رکھ رہا تھا ۔میں ان پریشانیوں کی بات بتا رہا تھا جو ہر ٹرک ڈرئیور کو آتی ہے انہوںنے یہ بھی کہا سڑک پر ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھ پولس کا یا پھر آر ٹی اور کے حکام کا جس طرح کا برتاﺅ ہوتا ہے میں اس کی بات کر رہا تھا اس کے علاوہ کئی بار ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھ عام لوگ بھی برا رویہ اپناتے ہیں اور ان پر چوڑی کا الزام لگا دیتے ہیں میں ان ہی معاملوں کے بارے میں بات کر رہا تھا اور کہہ رہا تھا ہمارے لئے اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لئے کوئی قانون نہیں ہے انتظامیہ کے حکام عام آدمی اور سرکار کے درمیان ایک مظبوط کڑی ہوتے ہیں جو نا صرف سرکاری اسکیموں کو ٹھوس طریقے سے لاگو کرتے ہیں بلکہ مقامی مسائل کی طرف سرکار کی توجہ دلاتے ہیں ان سے توقع کی جاتی ہے کے لوگوں کے درمیان رہ کر ان کے مسائل کو سنے اور سمجھیں اور ان کا جتنا ممکن ہو سکے مثبت حل نکالنے کی کوشش کریں گے اگر حالت یہیں ہے کے آزادی کے بعد جمہوریت قائم ہونے کے باوجود ضلع حکام اور دوسرے افسر دادا گری ذہنیت نہیں بدل پائے وہ جنتا کا سیوک بن کر کام کرنے کے بجائے ایک منتظم بن کر رہنا زیادہ پسند کرتے ہیں حالت یہ ہے کے ان کے خلاف کوئی انگلی اٹھاتا ہے یا کوشش کرتا ہے تو وہ ان کے اوپر کارروائی کے لئے اتر آتے ہیں اس طرح خوف کا ماحول بناکر من مانی ڈھنگ سے کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ موہن ہادو کی تعریف کرنی ہوگی انہوںنے کلکٹر کو اس کی اوقات بتا دی اور کہہ دیا کے جمہوریت میں جنتا ہی مہان ہے اور سبھی کو اس کو جواب دینا پڑے گا اور اپنی اوقات میں رہنا ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟