اور اب بھارت جوڑو نیائے یاترا!
اس چناﺅی ماہول میں اپنے بہتر بنانے کی کوشش کے طور پر جہاں حکمراءبی جے پی آےودھیا میں رام مندر کی سرگرمیوں پر زیادہ سے زیادہ غور دے رہی ہے وہیں بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے راہل گاندھی بھارت جوڑوں نیائے یاترا کا اعلان کر دیا ہے اور یہ راہل گاندھی کی قیادت میں منی پور سے ممبئی تک 14 جنوری سے شروع ہونے جا رہی ہے پہلے پارٹی نے اسے بھارت نیائے یاترا کا نام دیا تھا ۔اب یہ یاترا 14 ریاستوں میں ہی نہیں بلکہ 15 ریاستوں سے ہوکر گزرے گی اس میں اروناچل پردیش کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔یاترا 6200 کلومیٹر کے بجائے 6700 کلومیٹر کی دوری طے کریں گی ۔راہل گاندھی کی بھارت جوڑوں نیائے یاترا پچھلے سال بھارت جوڑو یاترا کی کامیابی سے حوصلہ افزا ہے ۔کانگریس اس یاترا کو تھوڑا الگ رکھتے ہوئے بھی چاہتی ہے کے لوگ اسے اس یاترا کی اگلی کڑی کی شکل میں دیکھیں ۔راہل گاندھی کی بھارت جوڑو نیائے یاترا کی سیاسی اہمیت کو دیکھے تو ریاستوں میں کانگریس کے پاس گنوانے کے لئے محض 14 سیٹیں ہی ہیں 15 ریاستوں سے گزرنے جا رہی یاترا کے راستے میں تقریباً 100 لوک سبھا سیٹیں ہیں پارٹی کی دعوا ہے کے یہ پیدل مارچ راہل گاندھی کی سابقہ یاترا کی طرح تبدیلی ثابت ہوگی ہمارا خیال ہے کے صرف بھیڑ اکٹھی ہونے سے ووٹ نہیں ملتے راہل کی پہلی بھارت جوڑو یاترا میں لاکھوں لوگ جڑے تھے لیکن چناﺅ میں اس کا کیا نتیجہ ہوا ؟جب تک بھیڑ کو ووٹوں میں تبدیل نہیں کرتے تو یاتراﺅ کا چناﺅی فائدہ نہیں ہوگا اس پھر اس یاترا کو کانگریس کی یاترا بتاکر نہیں بلکہ اس کو انڈیا ایلائنس کی یاترا کی شکل میں بتایا جانا چاہئے جس جس ریاست میں سے یہ یاترا گزرے گی وہاں کی مقامی پارٹی کے نیتا اور ورکر اس میں تہہ دل سے شامل ہوں گے تب جاکر اس کی سیاسی فائدہ ہوگا کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رامیش تو یہیں کہہ رہے ہیں پارٹی انڈیا ایلائنس کے سبھی لیڈروں اس یاترا کے راستے میں کہی بھی شامل ہونے کے لئے منعقد کر رہی ہے ۔یہ یاترا سیاسی طور سے اہم علاقوں امیٹھی ،رائے بریلی،بنارس اور پریاگ راج سے ہوکر گزرے گی ۔یاترا 14 جنوری کو امپھال سے شروع ہوکر 66 دن میں 110 ضلعوں 100 لوک سبھا سیٹوں اور 337 اسمبلی حلقوں سے گزرےگی جہاں تک اس یاترا کے اثر کا سوال ہے تو یقینی طور سے موجودہ ماحول میں اس کی سب سے بڑی کسوٹی آیودھیا میں شری رام مندر سے اور ہندوتو کی لہر کا مقابلہ کرنا ہوگا پچھلی بھارت جوڑو یاترا کے تجربہ کو دیکھیں تو اس میں راہل گاندھی کے حق میں تھوڑا ماحول بنایا ہے اور راہل گاندھی کو ایک سنجیدہ لیڈر کی امیج دی ہے لیکن چناﺅی کسوٹیوں پر اس کا اثر ملا جلا ہی رہا چناﺅ میں ویسے بھی بہت سے پہلوں ہوتے ہیں یہ دوسری یاترا اگر صحیح معنیٰ میں انڈیا الائنس کی ملی جلی یاترا رہتی ہے تو اس کا چناﺅ وی فائدہ ہوگا اگر کانگریس اور اپوزیشن پارٹیوں کے حق میں یہ یاترا ماحول بناتی ہے تو یقینی طور سے اپوزیشن پارٹیوں کی حق میں اچھی بات ہوگی لیکن چناﺅ میں اس کا کتنا فائدہ اٹھا پاتے ہیں یہ ان کی تنظیموں اور ورکروں پر کی محنت پر منحصر کرے گا راہل کی یاترا اس وقت ہو رہی ہے جب آیودھیا میں شری رام کے مندر کے افتتاح کی تیاری ہو رہی ہے ۔پورا دیش رام میں ہونے جا رہا ہے ۔دیکھیں راہل کی یاترا بھاجپا کے پرچار پر کتنا اثر ڈالے گی؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں