اور اب کھلا تیسرا مورچہ!

روس - یوکرین کی جنگ پہلے ہی سے چل رہی ہے ۔اسرائیل - حماس کی جنگ بھی پچھلے کئی مہینوں سے چل رہی ہے ۔رہی سہی قصر اب تیسرے مورچہ سے کھل گئی ہے ۔امریکہ اور برطانیہ کی فوج نے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملے شروع کر دئیے ہیں ۔امریکہ اپنے ساتھی دیشوں کے ساتھ حملہ تب شروع کیا ہے جب ا س اہم ساتھی دیش اسرائیل غزا میں جنگ لڑ رہا ہے ۔غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے کے خلاف مشرقی وسطیٰ کے اسلامی ملک متحد ہوتے نظر آرہے ہیں ۔لیکن یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملے سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوسکتی ہے ۔حوثی باغیوں کو ایران حمایتی کہا جاتا ہے اور سعودی عرب یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سالوں سے لڑتا رہا ہے ۔امریکہ کی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ ایران میں موجود حوثی باغی پچھلے سال نومبر سے لال ساغر سے گزرنے والے جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔یہ حملے اسی کی جوابی کاروائی ہے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں انہیں نیدر لینڈ،آسٹریلیا ، کنیڈا ، بحرین سمیت دیگر کئی ملکوں سے مدد مل رہی ہے ۔وہیں برطانوی وزیراعظم رشی سنک نے کہا کہ رائل ایئرفورس کے جنگی جہازوں کی مدد سے حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر نشانہ لگا کر حملے کئے گئے ہیں انہوں نے ان حملوں کو محدود ، ضروری اور اپنی حفاظت کے لئے اٹھایا گیا قدم کہا ہے ۔اب تک ملی اطلاع کے مطابق ،یمن کی راجدھانی ثناء،لال ساغر پر بنے اوبیدہ بندرگاہ ،چھایار اور شمال مغرب میں موجود حوثی باغیوں کا گڑھ مانے جانے والے سبا پر حملے کئے گئے ہیں ۔حوثی باغیوں کے ایک افسر نے امریکہ اور برطانیہ کو خبردار کیا ہے کہ اس جارحیت کی انہیں بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔یمن کے بڑے حصے پر حوثی باغیوں کا قبضہ ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف جنگ لڑ رہے فلسطینی شدت پسند گروپ حماس کی حمایت کرتے ہیں ۔وہیں سعودی عرب نے اس معاملے میں تحمل برتنے کی صلاح دی ہے ۔امریکی سینٹرل کمان نے جانکاری دی ہے کہ ثناءوقت کے مطابق 11 جنوری کی رات 2.30بج کر اتحادی ملکوں کی مدد سے فوج نے حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملے کئے ہیں ۔حملوں میں ان کے راڈار سسٹم ، ایئر ڈیفنس سسٹم ہتھیاروں کے ذخیروں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ساتھ ہی ان جہگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔جہاں سے ہوائی ڈرون حملے ،کروز میزائل اور بیلسٹک میزائل حملے لانچ کئے جاتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ایران حمایتی حوثی باغیوں نے گزشتہ سال 17 اکتوبر سے لیکر اب تک لال ساغر میں بین الاقوامی سمندری راستوں پر 27 جہازوں پر حملے کئے ہیں اس میں لال ساغر اور خلیج ادن میں جہازوں پر غیر قانونی اینٹی شپ بیلسٹ میزائل ، ڈرون حملے اور کروز میزائل شامل ہیں ۔ان حملوں کے سبب قریب 55 ملک متاثر ہوئے ہیں ہم اس کے لئے حوثی اور عدم استحکام پھیلانے والے ان کے ایرانی حمایتیوں کو جواب دہ مانتے ہیں ۔حوثی باغیوں کے ترجمان محمد عبدا لسلام نے ان حملوں کی مزمت کی ہے اور کہا ہے کہ یمن کے خلاف اس جارحیت رویہ کو صحیح نہیں ٹھہرایا جا سکتا ۔ترجمان نے کہا لال ساغر میں یا عرب ساغر میں بین الاقومی سمندری راستوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔انہوںنے شاشل میڈیا پر لکھا کہ اسرائیلی جہازوں اور قبضہ والے فلسطین کی طرف سے جانے والے جہازوں کو نشانہ بنانا ہم جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہا امریکہ اور برطانیہ کا یہ سوچنا غلط ہے کہ ان کے حملوں سے ڈر کر یمن فلسطین اور غزہ کی حمایت چھوڑ دے گا ۔سعودی عرب کا رد عمل تھا کہ امریکہ اور اتحاد کے اس کے دوسرے ساتھی تحمل برتیں ۔اور معاملے کو بڑھانے سے بچیں ۔سعودی بے حد فکر مندر ہیں ، لال ساغر علاقہ کی حفاظت اور استحکام بنائے رکھنے کی اہمیت کو سمجھتا ہے ۔ہماری اپیل ہے کہ اس معاملے میں تحمل برتا جائے ۔اور معاملوں کو بڑھانے سے بچا جائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!