ای ڈی کے سمن پر دہلی سے جھارکھنڈ تک سیاست!

دو ریاستوں دہلی اور جھارکھنڈ کے وزرائے اعلیٰ کو انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو لے کر سیاسی ماحول گرمایا ہواہے ۔دہلی و جھارکھنڈ کے وزرائے اعلیٰ نے سمن کو غیر قانونی بتاتے ہوئے ای ڈی کے سامنے پیش ہونے سے اب تک انکار کیا ہے ۔دونوں ریاستوں میں اپوزیشن پارٹیاں ای ڈی کی کاروائی کو سیاسی ثابت کرنے میں لگی ہوئی ہیں تاکہ عوام کی ہمدردی حاصل کی جا سکے ۔اس معاملے میں جس طرح دہلی اور جھارکھنڈ کی حکومتیں و حکمراں پارٹیوں کے نیتاو¿ں کی طرف سے رد عمل سامنے آرہے ہیں اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ ای ڈی کی امکانی کاروائی کے سیاسی نفع نقصان اور اس کی بھرپائی کی تیاریوں میں لگ گئی ہیں ۔اس لئے ای ڈی کے اگلے قدم سے پہلے ان دونوں ریاستوں میں کچھ ایک سیاسی واقعات دیکھنے کو مل سکتے ہیں ۔دونوں وزرائے اعلیٰ کی پارٹیوں کا الزام ہے کہ مرکزی ایجنسی کا بیجا استعمال کیا جا رہا ہے ۔وہ مرکزی سرکار پر لوک سبھا چناو¿ سے پہلے ای ڈی کو ہتھیار کی طرح استعمال کرنے کا الزام لگا رہی ہیں ۔ہیمنت سورین اور اروند کیجریوال انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کے جواب میں الٹے سوال کررہے ہیں ۔ای ڈی کے ذرائع کا کہنا ہے جسے سوالوں کا جواب دینے کیلئے بلایا جاتا ہے وہی جانچ ایجنسی سے الٹے سوال کرنے لگیں تو اس کے سوالوں کا جواب دینے کا کوئی تقاضہ و قانون میں نہیں ہے ۔دونوں ہی معاملوں کی اسٹڈی کی جا رہی ہے کہ اگلی کاروائی کیا کی جائے ؟ ای ڈی نے دہلی شراب پالیسی سے جڑے منی لانڈرنگ معاملے میں پوچھ تاچھ کیلئے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو چوتھی بارسمن جاری کیا ہے ۔کیجریوال کو 18 جنوری یعنی آج ایجنسی کے سامنے پیش ہونے کیلئے کہا گیا ہے ۔وہیں ای ڈی نے ایک بار پھر جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین کو خط لکھا ہے ۔ایجنسی نے ان سے پوچھا ہے کہ وہ بیان درج کرانے کیلئے کیوں پیش نہیں ہو رہے ہیں اس سے انصاف میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے ۔ای ڈی نے جواب دینے کیلئے 16 سے 20 جنوری تک کا وقت دیا ہے ۔اس سے پہلے ای ڈی کی طرف سے ہیمنت سورین کو 7 مرتبہ سمن بھیجے جا چکے ہیں ۔اس خط کو 8 واں سمن بتایا جا رہا ہے ۔رانچی کے بڑگئی انچل میں ہوئے زمین گھوٹالے کے معاملے میں ای ڈی ہیمنت سورین کا بیان درج کرنا چاہتی ہے ۔اس کےلئے انہیں گزشتہ 29 دسمبر کو ساتواں سمن بھیجا گیا تھا جسے ایجنسی نے آخری بتاتے ہوئے سات دنوں کے اندر بیان درج کرانے کو کہا تھا ۔سورین اس سمن پر حاضر نہ ہوئے ۔ادھر ایجنسی کا کہنا ہے کہ کیجریوال کو بھیجے گئے سمن پی ایم ایل اے کی کاروائیوں اور قانون کے دائرے میں تھے ۔معاملے میں ای ڈی کے ذریعے دائر چارج شیٹ میں کیجریوال کا نام کئی بار آیا ہے ۔سورین اور کیجریوال دونوں کا خیال ہے کہ ای ڈی کی کاروائی غیر قانونی ہے اور ان کی سیاسی ساکھ خراب کرنے کے مقصد سے بھیجا گیا ہے ۔ان کی پارٹی کے بڑے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ریاستی سرکار کو کمزور کرنے کے ارادے سے مرکز کے اشاروں پر یہ سب جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے ۔کیجریوال کی پارٹی کے دوسرے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ ان نوٹسوں کے ذریعے انہیں لوک سبھا چناو¿ کمپین سے روکنے کی منشاءہے ۔عآپ کا کہنا ہے کہ یہ سب کیجریوال کو گرفتار کرنے کی سازش ہے ۔حالانکہ ای ڈی کو اختیار ہے کہ تین بار نوٹس بھیجنے کے بعد وہ پرونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفع 19 کے تحت گرفتار کر سکتی ہے ۔مرکزی سرکار کی منشاءاگر حقیقت میں ریاستوں میں اپوزیشن پارٹیوں کو کمزور کرنے کی ہے تو اپنی پوزیشن صاف کرنے کا موقع سب کے پاس ہے ۔آخر کار جنتا ہی طے کرے گی کہ کون کتنے پانی میں ہے ۔برعکس سیاسی نظریات کا مسلسل احترام کرنا ایک صحتمند جمہوریت کیلئے ضروری ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!